مختلف اقسام کے کینسر میں اضافہ پان گٹکا مین پوری اور نسوار منہ کے کینسر کی بڑی وجہ ہے
خواتین میں چھاتی اورمردوں میں منہ،جبڑے اورحلق کاکینسر زیادہ ہے، ڈاکٹرطارق رفیع
کراچی سمیت سندھ بھر میں خون کے کینسر سمیت دیگر اقسام کے کینسر میں گزشتہ 5 برس میں ہولناک حد 20 فیصد تک اضافہ رپورٹ ہوا ہے، خواتین میں چھاتی کا سرطان سب سے زیادہ جبکہ مردوں میں منہ، جبڑے اور حلق کاکینسر زیادہ رپورٹ ہوا ہے۔
غیر صحت مند غذا،کھانے پینے کی اشیا میں ٹیکسٹائل کلرکی ملاوٹ، رنگ دار مصالحہ جات سمیت بچوں کے غذائی اجزا میں شامل غیر صحت مند اجزا سے مختلف اقسام کے کینسر سر اٹھارہے ہیںکینسرکے مرض میں جنوبی ایشیا میں پاکستان سرفہرست ہے۔ ان میں منہ، حلق، جبڑے کا کینسر،معدے کا کینسر، آنتوں کا کینسر،خواتین میں بچہ دانی کا کینسر،غدود کا کینسر، پھیپھٹروں کا کینسر، لبلبہ کا کینسر، مثانے کا کینسر، ہڈیوں اورگردوںکاکینسر بھی شامل ہے۔
کراچی کے شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی علاقوں کے افراد بھی مختلف کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں اندرون سندھ حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین، سجاول، خیرپور، میرپورخاص، لاڑکانہ، شکارپور سمیت دیگر اضلاع سے بھی کینسر کے مریض تواتر سے رپورٹ ہورہے ہیں، ہندو برادری میں کینسرکا مرض سب سے کم رپورٹ ہوتا ہے جس کی بنیادی وجہ سبزیوں کا استعمال ہے، ہندو برادری سبزیوں کا زیادہ استعمال کرتی ہے جس میں اینٹی آکسائیڈ اجزا شامل ہوتے ہیں جوکینسر کو روکنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
پورے ملک سے خون کے کینسر میں سالانہ 10ہزار مریض رپورٹ ہورہے ہیں جبکہ خواتین میں بریسٹ کینسر 42 فیصد، مردوں میں منہ ،حلق گردن میں 48 فیصد، آنتوںکاکینسر 33، پھیپھٹروںکاکینسر 35 ،غدود کا کینسر 12، معدے کا کینسر 16فیصد، بچہ دانی کا کینسر 8 فیصدہے۔
خواتین میں51 فیصد جبکہ 49 فیصد مردمختلف اقسام کے سرطان کا شکار ہیں، پاکستان واحد ملک ہے جہاں منہ اور گلے کے کینسر میں نوجوان نسل مبتلا ہورہی ہے جس کی بنیادی وجہ پان، گٹکا، مین پوری، میٹھی چھالیہ کا بے تحاشہ استعمال ہے تمباکو نوشی اورنسوار سے بھی منہ اورگلے کاکینسر رپورٹ ہورہا ہے کھانے پینے کی اشیا میں ٹیکسٹائل رنگ ملانے سے بھی کینسر لاحق ہوتا ہے مصنوعی رنگوںسے تیارکیے جانے والے رنگدارمصالحہ جات ،شربت ، آئس کریم بھی کینسرکا باعث بن رہے ہیں۔
یہ انکشاف سول اسپتال کے چیف انکالوجسٹ ڈاکٹر نورمحمد سومرو، نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈ ڈیزیزکے سربراہ ڈاکٹر طاہر شمسی اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرطارق رفیع نے بات چیت میں کیا۔
سول اسپتال کے چیف انکالوجسٹ ڈاکٹر نور محمد سومرو نے بتایا کہ سندھ میں خواتین میں چھاتی کا کینسر42 فیصد اور مردوں میں منہ کاکینسر 48 فیصد ہے،5سالہ رپورٹ 2013-18 کے مطابق کراچی سمیت سندھ میں مختلف کینسرکے امراض میں15سے20فیصد اضافہ ہوا ہے ان میں سب سے زیادہ اضافہ کراچی کے دیہی (مضافاتی) علاقوں میں ہوا ہے جن میں ملیر، ابراہیم حیدری،گڈاپ، لیاری، نصرت بھٹوکالونی،کورنگی، شیرشاہ، اورنگی ٹاؤن سمیت دیگر علاقے شامل ہیں جبکہ اندرون سندھ حیدرآباد ، ٹھٹھہ، بدین، خیرپور، میرپورخاص،شکارپور، لاڑکانہ شامل ہیں ان علاقوں میںگٹکا، مین پوری، فنگس والی چھالیہ کے
غیر صحت مند غذا،کھانے پینے کی اشیا میں ٹیکسٹائل کلرکی ملاوٹ، رنگ دار مصالحہ جات سمیت بچوں کے غذائی اجزا میں شامل غیر صحت مند اجزا سے مختلف اقسام کے کینسر سر اٹھارہے ہیںکینسرکے مرض میں جنوبی ایشیا میں پاکستان سرفہرست ہے۔ ان میں منہ، حلق، جبڑے کا کینسر،معدے کا کینسر، آنتوں کا کینسر،خواتین میں بچہ دانی کا کینسر،غدود کا کینسر، پھیپھٹروں کا کینسر، لبلبہ کا کینسر، مثانے کا کینسر، ہڈیوں اورگردوںکاکینسر بھی شامل ہے۔
کراچی کے شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی علاقوں کے افراد بھی مختلف کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں اندرون سندھ حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین، سجاول، خیرپور، میرپورخاص، لاڑکانہ، شکارپور سمیت دیگر اضلاع سے بھی کینسر کے مریض تواتر سے رپورٹ ہورہے ہیں، ہندو برادری میں کینسرکا مرض سب سے کم رپورٹ ہوتا ہے جس کی بنیادی وجہ سبزیوں کا استعمال ہے، ہندو برادری سبزیوں کا زیادہ استعمال کرتی ہے جس میں اینٹی آکسائیڈ اجزا شامل ہوتے ہیں جوکینسر کو روکنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
پورے ملک سے خون کے کینسر میں سالانہ 10ہزار مریض رپورٹ ہورہے ہیں جبکہ خواتین میں بریسٹ کینسر 42 فیصد، مردوں میں منہ ،حلق گردن میں 48 فیصد، آنتوںکاکینسر 33، پھیپھٹروںکاکینسر 35 ،غدود کا کینسر 12، معدے کا کینسر 16فیصد، بچہ دانی کا کینسر 8 فیصدہے۔
خواتین میں51 فیصد جبکہ 49 فیصد مردمختلف اقسام کے سرطان کا شکار ہیں، پاکستان واحد ملک ہے جہاں منہ اور گلے کے کینسر میں نوجوان نسل مبتلا ہورہی ہے جس کی بنیادی وجہ پان، گٹکا، مین پوری، میٹھی چھالیہ کا بے تحاشہ استعمال ہے تمباکو نوشی اورنسوار سے بھی منہ اورگلے کاکینسر رپورٹ ہورہا ہے کھانے پینے کی اشیا میں ٹیکسٹائل رنگ ملانے سے بھی کینسر لاحق ہوتا ہے مصنوعی رنگوںسے تیارکیے جانے والے رنگدارمصالحہ جات ،شربت ، آئس کریم بھی کینسرکا باعث بن رہے ہیں۔
یہ انکشاف سول اسپتال کے چیف انکالوجسٹ ڈاکٹر نورمحمد سومرو، نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈ ڈیزیزکے سربراہ ڈاکٹر طاہر شمسی اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرطارق رفیع نے بات چیت میں کیا۔
سول اسپتال کے چیف انکالوجسٹ ڈاکٹر نور محمد سومرو نے بتایا کہ سندھ میں خواتین میں چھاتی کا کینسر42 فیصد اور مردوں میں منہ کاکینسر 48 فیصد ہے،5سالہ رپورٹ 2013-18 کے مطابق کراچی سمیت سندھ میں مختلف کینسرکے امراض میں15سے20فیصد اضافہ ہوا ہے ان میں سب سے زیادہ اضافہ کراچی کے دیہی (مضافاتی) علاقوں میں ہوا ہے جن میں ملیر، ابراہیم حیدری،گڈاپ، لیاری، نصرت بھٹوکالونی،کورنگی، شیرشاہ، اورنگی ٹاؤن سمیت دیگر علاقے شامل ہیں جبکہ اندرون سندھ حیدرآباد ، ٹھٹھہ، بدین، خیرپور، میرپورخاص،شکارپور، لاڑکانہ شامل ہیں ان علاقوں میںگٹکا، مین پوری، فنگس والی چھالیہ کے