خانیوال میں ماں اور بیٹی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا
ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، وہ عادی مجرم اور دیگر مقدمات میں بھی مطلوب ہیں، پولیس
تحصیل کبیروالا میں ماں اور بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا۔
بااثر ملزمان نے صائمہ کو اغواء کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا اور قانونی کارروائی کے ڈر سے گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔
ڈی پی او رانا محمد معصوم کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، وہ عادی مجرم اور دیگر مقدمات میں بھی مطلوب ہیں، انہیں جلد گرفتار کرلیا جائے گا جبکہ میڈیکل رپورٹ کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔
پولیس کے مطابق خانیوال کی تحصیل کبیروالا کے نواحی علاقہ نندپور میں بااثر ملزمان نے 19 سالہ صائمہ بی بی کو اغوا کیا اور تین روز بعد گھر چھوڑ کر چلے گئے۔
اہل خانہ نے قانونی کارروائی شروع کی تو ملزمان نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ جب صائمہ کے بھائی اور والد محنت مشقت کے سلسلہ میں گھر سے باہر نکلے تو بااثر ملزمان نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صائمہ کے گھر میں داخل ہوکر اس کی والدہ 45 سالہ نسرین اور صائمہ کو گلے میں پھندہ ڈال کر موت کے گھاٹ اتار دیا اور قتل کو خودکشی کا رنگ دیا۔
ورثا نے الزام عائد کیا ہے کہ معاملے میں ان کا محلے دار چوہدری نزاکت اور اس کے ساتھی ملوث ہیں۔ ملزم نزاکت اور اس کے اہل خانہ گھر بار چھوڑ کر روپوش ہو گئے ہیں، پولیس تھانہ سرائے سدھو کے مطابق نزاکت اور اس کے بھائی کئی مقدمات میں پولیس کو مطلوب ہیں۔ ان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں اور چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ملزمان کی عدم گرفتاری پر ورثا نے میتیں جھنگ روڑ پر رکھ کر احتجاج کیا جس سے سڑک پر گاڑیوں کی لمبی قطار لگ گئی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین سے مذاکرات کیے اور انصاف کی یقین دہانی کرائی۔
بااثر ملزمان نے صائمہ کو اغواء کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا اور قانونی کارروائی کے ڈر سے گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔
ڈی پی او رانا محمد معصوم کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، وہ عادی مجرم اور دیگر مقدمات میں بھی مطلوب ہیں، انہیں جلد گرفتار کرلیا جائے گا جبکہ میڈیکل رپورٹ کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔
پولیس کے مطابق خانیوال کی تحصیل کبیروالا کے نواحی علاقہ نندپور میں بااثر ملزمان نے 19 سالہ صائمہ بی بی کو اغوا کیا اور تین روز بعد گھر چھوڑ کر چلے گئے۔
اہل خانہ نے قانونی کارروائی شروع کی تو ملزمان نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ جب صائمہ کے بھائی اور والد محنت مشقت کے سلسلہ میں گھر سے باہر نکلے تو بااثر ملزمان نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صائمہ کے گھر میں داخل ہوکر اس کی والدہ 45 سالہ نسرین اور صائمہ کو گلے میں پھندہ ڈال کر موت کے گھاٹ اتار دیا اور قتل کو خودکشی کا رنگ دیا۔
ورثا نے الزام عائد کیا ہے کہ معاملے میں ان کا محلے دار چوہدری نزاکت اور اس کے ساتھی ملوث ہیں۔ ملزم نزاکت اور اس کے اہل خانہ گھر بار چھوڑ کر روپوش ہو گئے ہیں، پولیس تھانہ سرائے سدھو کے مطابق نزاکت اور اس کے بھائی کئی مقدمات میں پولیس کو مطلوب ہیں۔ ان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں اور چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ملزمان کی عدم گرفتاری پر ورثا نے میتیں جھنگ روڑ پر رکھ کر احتجاج کیا جس سے سڑک پر گاڑیوں کی لمبی قطار لگ گئی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین سے مذاکرات کیے اور انصاف کی یقین دہانی کرائی۔