پاکستان آنے کو بہت دل چاہتا ہے داتا دربار پر حاضری دوں گا سکھویندر سنگھ
موسیقار اے آررحمان کےساتھ کام کیا استاد نصرت فتح علی کے ساتھ کام کرنے کی خواہش پوری نہ ہوسکی،بھارتی گلوکار کی گفتگو.
بالی وڈ فلموں کے معروف گلوکار سکھویندرسنگھ نے کہا ہے کہ داتا کے دربارمیں متھا ٹیکنا اورلنگرکھانے کی خواہش دل میں لیے بیٹھا ہوں۔
'وی آئی پی' بن کرنہیں عام آدمی بن کرحضرت داتا گنج بخش علی ہجویریؒ کے دربارپر دن رات گزارنا چاہتا ہوں۔ بچپن سے ہی لتاجی کا پرستار ہوں لیکن پاکستان کے عظیم فوک گلوکارطفیل نیازی میرے روحانی استاد ہیں۔ ان کی گائیکی میں جو مٹھاس شامل تھی وہ کسی اورمیں نہیں مل سکی۔ استاد نصرت فتح علی خاں اوراے آر رحمان موسیقی کے شعبے میں ایشیاء کے دوبڑے نام ہیں۔ امرتسر اور لاہور کا کلچرایک جیسا ہے اورفن موسیقی کا انداز بھی ایک دوسرے کے قریب ہے۔ اگر پاکستان یاترا کا موقع ملا توپہلے داتادربار حاضری دونگا اور اس کے بعد ننکانہ صاحب اوردیگرمذہبی مقامات پرحاضری کے لیے جائونگا۔
وہ ممبئی سے ''ایکسپریس ''سے ٹیلیفون پر گفتگو کر رہے تھے۔ سکھویندر سنگھ نے کہا کہ پاکستان آنے کو بہت دل چاہتاہے۔ کمرشل شوکرنے کے لیے آفرزبھی ہوئیں لیکن قسمت کومنظورنہ تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب تک حضرت داتا گنج بخش کی درگاہ پرحاضری کے لیے منظوری نہیں ہوتی اس وقت تک میں لاہور کے درشن نہیں کرسکتا۔ اس مرتبہ میں نے ارادہ کررکھا ہے کہ ایک آدمی کی حیثیت سے حاضری کے لیے پہنچ جائوں۔ میرا تعلق بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر سے ہے لیکن اب مستقل سکونت ممبئی میں ہے۔
فنی سفرکے دوران بالی وڈ کے معروف موسیقار اے آر رحمان سمیت دیگرکے ساتھ کام کیا لیکن استاد نصرت فتح علیخاں مرحوم کے ساتھ کام کرنے کی بہت خواہش تھی مگروہ پوری نہ ہوسکی۔ البتہ بالی وڈ فلم ''کچے دھاگے'' کے لیے استاد نصرت فتح علی خاں نے میوزک تیارکیا جس کا ایک گیت ''تیرے بن نئیں لگدا'' گانے کا موقع ملا۔ جو شہرت کی بلندیوں کو چھوگیا۔ اس موقع پربھی میری ان سے ملاقات نہیں ہوسکی ۔ وہ اپنا کام مکمل کرنے کے بعد پاکستان چلے گئے تھے جس کا تمام عمر دکھ رہے گا۔
یہ گیت نصرت فتح علی نے خود اپنی آواز میں ریکارڈ کرنا تھا لیکن ان کی وطن واپسی کی وجہ سے یہ گیت مجھے ملا اورمیں نے عقیدتاً اس گیت کامعاوضہ وصول نہ کیا۔ اب میری یہ بھی خواہش ہے کہ میںجب پاکستان آئوں تونصرت فتح علی کی قبر پر چادر چڑھائوں ۔ انھوںنے بتایا کہ طفیل نیازی کی گائیکی سن کرمیں نے موسیقی کی باریکیوں کو سمجھا،ان کی بدولت ہی میری گائیکی میں نکھارپیدا ہوا۔
وہ ایک مہان فنکارتھے جن کا کوئی نعم البدل نہیں۔ ان سے میرے عشق کی انتہا یہ ہے کہ میں ان کے صاحبزادوں جاویدنیازی اور بابر نیازی سے گھنٹوں باتیں کرتا ہوں اوران سے گیت بھی سنتا ہوں۔ سکھویندرسنگھ نے بتایاکہ بالی وڈاسٹارسلمان خان اپنی نئی فلموں کے ٹائٹل سانگ میری آواز میں ریکارڈ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کی نئی آنیوالی فلموں کے ٹائٹل سانگ بھی ریکارڈ کروادیے ہیں جو جلد ہی پروموشن کے لیے چینلز پرآن ائیرکردیے جائینگے۔جدیدٹیکنالوجی نے بے سرے سنگروں کو بھی شہرت کی بلندیوں پرپہنچا دیا۔
'وی آئی پی' بن کرنہیں عام آدمی بن کرحضرت داتا گنج بخش علی ہجویریؒ کے دربارپر دن رات گزارنا چاہتا ہوں۔ بچپن سے ہی لتاجی کا پرستار ہوں لیکن پاکستان کے عظیم فوک گلوکارطفیل نیازی میرے روحانی استاد ہیں۔ ان کی گائیکی میں جو مٹھاس شامل تھی وہ کسی اورمیں نہیں مل سکی۔ استاد نصرت فتح علی خاں اوراے آر رحمان موسیقی کے شعبے میں ایشیاء کے دوبڑے نام ہیں۔ امرتسر اور لاہور کا کلچرایک جیسا ہے اورفن موسیقی کا انداز بھی ایک دوسرے کے قریب ہے۔ اگر پاکستان یاترا کا موقع ملا توپہلے داتادربار حاضری دونگا اور اس کے بعد ننکانہ صاحب اوردیگرمذہبی مقامات پرحاضری کے لیے جائونگا۔
وہ ممبئی سے ''ایکسپریس ''سے ٹیلیفون پر گفتگو کر رہے تھے۔ سکھویندر سنگھ نے کہا کہ پاکستان آنے کو بہت دل چاہتاہے۔ کمرشل شوکرنے کے لیے آفرزبھی ہوئیں لیکن قسمت کومنظورنہ تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب تک حضرت داتا گنج بخش کی درگاہ پرحاضری کے لیے منظوری نہیں ہوتی اس وقت تک میں لاہور کے درشن نہیں کرسکتا۔ اس مرتبہ میں نے ارادہ کررکھا ہے کہ ایک آدمی کی حیثیت سے حاضری کے لیے پہنچ جائوں۔ میرا تعلق بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر سے ہے لیکن اب مستقل سکونت ممبئی میں ہے۔
فنی سفرکے دوران بالی وڈ کے معروف موسیقار اے آر رحمان سمیت دیگرکے ساتھ کام کیا لیکن استاد نصرت فتح علیخاں مرحوم کے ساتھ کام کرنے کی بہت خواہش تھی مگروہ پوری نہ ہوسکی۔ البتہ بالی وڈ فلم ''کچے دھاگے'' کے لیے استاد نصرت فتح علی خاں نے میوزک تیارکیا جس کا ایک گیت ''تیرے بن نئیں لگدا'' گانے کا موقع ملا۔ جو شہرت کی بلندیوں کو چھوگیا۔ اس موقع پربھی میری ان سے ملاقات نہیں ہوسکی ۔ وہ اپنا کام مکمل کرنے کے بعد پاکستان چلے گئے تھے جس کا تمام عمر دکھ رہے گا۔
یہ گیت نصرت فتح علی نے خود اپنی آواز میں ریکارڈ کرنا تھا لیکن ان کی وطن واپسی کی وجہ سے یہ گیت مجھے ملا اورمیں نے عقیدتاً اس گیت کامعاوضہ وصول نہ کیا۔ اب میری یہ بھی خواہش ہے کہ میںجب پاکستان آئوں تونصرت فتح علی کی قبر پر چادر چڑھائوں ۔ انھوںنے بتایا کہ طفیل نیازی کی گائیکی سن کرمیں نے موسیقی کی باریکیوں کو سمجھا،ان کی بدولت ہی میری گائیکی میں نکھارپیدا ہوا۔
وہ ایک مہان فنکارتھے جن کا کوئی نعم البدل نہیں۔ ان سے میرے عشق کی انتہا یہ ہے کہ میں ان کے صاحبزادوں جاویدنیازی اور بابر نیازی سے گھنٹوں باتیں کرتا ہوں اوران سے گیت بھی سنتا ہوں۔ سکھویندرسنگھ نے بتایاکہ بالی وڈاسٹارسلمان خان اپنی نئی فلموں کے ٹائٹل سانگ میری آواز میں ریکارڈ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کی نئی آنیوالی فلموں کے ٹائٹل سانگ بھی ریکارڈ کروادیے ہیں جو جلد ہی پروموشن کے لیے چینلز پرآن ائیرکردیے جائینگے۔جدیدٹیکنالوجی نے بے سرے سنگروں کو بھی شہرت کی بلندیوں پرپہنچا دیا۔