درپن نے1950میں کیرئیر فلم ’’امانت‘‘ سے شروع کیا

57ء سے لیکر 66ء تک ایک کامیاب اور صف اول کے فلمی ہیرو ثابت ہوئے


Cultural Reporter July 25, 2013
فوٹو : فائل

GROS ISLET, SAINT LUCIA: پاکستان فلم انڈسٹری کی تاریخ کا ایک بڑا نام درپن تھا جو1957 ء سے لے کر 1966ء تک ایک کامیاب اور صف اول کا فلمی ہیرو ثابت ہوا تھا۔

اس نے کم فلموں میں کام کیا لیکن جو کیا بہت خوب کیا تھا اور فلم بینوں میں ایک چوٹی کے ہیرو کے طور پر یاد رکھا جائیگا۔ 1950ء میں بننے والی ہدایتکار حیدر شاہ کی اردو فلم ''امانت'' سے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز کرنیوالے درپن کا اصل نام سید عشرت عباس تھا جو سنتوش کمار کا چھوٹا بھائی تھا ۔ اپنی پہلی دونوں فلموں میں درپن نے اپنے اصل نام عشرت کے ساتھ کام کیاتھا۔ درپن کی دوسری فلم1951 میں '' بلو '' تھی جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اردو اور پنجابی میں بنائی گئی تھی ۔ اس فلم میں ہیروئن نجمہ تھی جو بعد میں پاکستان کے سب سے بڑے باری اسٹوڈیو کے مالک باری ملک کی پہلی بیوی تھی ۔اس فلم کے بارے میں یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہوگی کہ اس فلم کا اصل نام میراثی تھا اور اس کا مرکزی کہانی کا کردار پھجہ میراثی تھا جو ٹائٹل رول کی صورت میں ماضی کے معروف اداکار ایم اسماعیل نے کیا تھا ، لیکن میراثیوں کے احتجاج پر فلم کا نام'' بلو'' رکھا گیا ۔



اس فلم میں شاید پہلی اور آخری بار ریڈیو پاکستان لاہور کے دیہاتی پروگرام جمہور دی آواز کے مشہور زمانہ کردار چوہدری نظام دین (مرزا سلطان بیگ) تھا نے بھی اداکاری کی تھی۔اردو پنجابی فلموں کی سب سے مقبول گلوکارہ زبیدہ خانم نے بھی بابا چشتی کی موسیقی میں اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔ 1953ء میں درپن کے نام سے انھوں نے لقمان کی فلم ''محبوبہ'' میں کام کیا۔ اس فلم کے بعد بھارت چلے گئے جہاں انھوں نے چند ایک فلموں میں کام کیا ،جن میں ''عدل جہانگیر'' 1955ء نامی فلم میں مینا کماری اور پردیپ کمار کے مقابلے میں ثانوی کردار کیا تھا اسی طرح ہیر 1956ء میںبھی درپن کا نام ملتا ہے جس میں نوتن اور پردیپ کمار نے مرکزی کردار ادا کیے تھے جب کہ ایک فلم باراتی بھی شامل ہے ۔

اسی دوران درپن اداکارہ نگار سلطانہ کی زلف کے اسیر ہوگئے یہ خوبصورت اداکارہ بھارتی فلم ''مغل اعظم'' میں ویمپ (دل آرام) کے کردار میں تھی ۔درپن بھارتی فلموں میں ہی یہ فلمی نام ملا تھا ۔ 1957ء میں پاکستان واپسی پر درپن نے سب سے پہلے فلم''باپ کا گناہ'' میں کام کیا لیکن اسی سال کی فلم ''نوراسلام'' کی سدابہار اور شاہکار نعت ''شاہ مدینہ ، ثیرب کے والی '' نے اسے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا ۔1960ء کا سال درپن کے لیے درپن کے لیے بریک تھرو کا سال تھا ۔ اس سال ان کے فلمی کیرئیر کی سب سے بڑی فلم سہیلی ریلیز ہوئی تھی جس میں انھیں بہترین اداکار کا صدارتی ایوارڈ بھی ملا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |