حکومت کا شہباز شریف سے پی اے سی کی سربراہی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
نیب ہر معاملے میں یہ کررہا ہے کہ ادھر کا ایک پکڑنا ہے تو ادھر کا بھی پکڑنا ہے، وزیر اطلاعات
وفاقی کابینہ نے شہباز شریف سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیرمین شہباز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی کے دفتر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور نیب مقدمات میں ملوث دیگر ملزمان کو بھی پی اے سی میں شامل کیا جا رہا ہے اور انہیں تفتیش سے بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ ناقابل قبول صورتحال ہے، کابینہ نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہباز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
علیم خان کی گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل موثر ہونا چاہیے اور یہ نہیں لگنا چاہیے کہ آپ بیلنسنگ ایکٹ (توازن قائم) کررہے ہیں، آپ ہر معاملے پر آپ یہ کررہے ہیں کہ ادھر کا ایک پکڑنا ہے تو ادھر کا بھی ایک پکڑنا ہے، احتساب کے عمل میں بیلنسنگ ایکٹ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس سے اداروں پر اعتماد نہیں رہتا، نیب کو موثر بنانے اور آزاد بنانے کے لیے اس میں ہر ممکن ترامیم کرنے اور اسے ریسورس کرنے کے لیے بھی تیار ہیں، اس کے کام میں شفافیت اور غیر جانبداری بہت ضروری ہے، لیکن یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ادھر کا ایک پکڑنا ہے تو ادھر کا بھی ایک پکڑنا ہے، توازن قائم کرنے کے تاثر سے خود ادارے کو نقصان پہنچتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ رضا ربانی اور مشاہد اللہ سمیت متعدد ارکان اسمبلی اور دیگر افراد کے پاس کوئی عہدہ نہیں لیکن وزرا کالونی میں سرکاری گھروں پر قبضہ کرکے بیٹھے ہیں، وزیراعظم نے وزیر ہاؤسنگ کو ایسے لوگوں سے قبضہ چھڑانے اور ان کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں اشیائے ضروریات کی قیمتوں کے تعین کا جائزہ لیا گیا، یہ بات سامنے آئی کہ سبزی اور دالوں کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، قیمتوں کا جائزہ لینے کیلیے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے، صحافی اور فن کاروں کو صحت انصاف کارڈ میں شامل کررہے ہیں، تنخواہ دار طبقہ پیسے دے کر صحت انصاف کارڈ خرید سکتا ہے جس کی قیمت کا تعین کیا جائے گا۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ماضی میں فوج، عدلیہ اور کابینہ علیحدہ علیحدہ سوچتی تھی،لیکن اب عدلیہ آزاد ہے، فوج اور حکومت میں تاریخ کی بہترین ہم آہنگی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیرمین شہباز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی کے دفتر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور نیب مقدمات میں ملوث دیگر ملزمان کو بھی پی اے سی میں شامل کیا جا رہا ہے اور انہیں تفتیش سے بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ ناقابل قبول صورتحال ہے، کابینہ نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہباز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
علیم خان کی گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل موثر ہونا چاہیے اور یہ نہیں لگنا چاہیے کہ آپ بیلنسنگ ایکٹ (توازن قائم) کررہے ہیں، آپ ہر معاملے پر آپ یہ کررہے ہیں کہ ادھر کا ایک پکڑنا ہے تو ادھر کا بھی ایک پکڑنا ہے، احتساب کے عمل میں بیلنسنگ ایکٹ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس سے اداروں پر اعتماد نہیں رہتا، نیب کو موثر بنانے اور آزاد بنانے کے لیے اس میں ہر ممکن ترامیم کرنے اور اسے ریسورس کرنے کے لیے بھی تیار ہیں، اس کے کام میں شفافیت اور غیر جانبداری بہت ضروری ہے، لیکن یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ادھر کا ایک پکڑنا ہے تو ادھر کا بھی ایک پکڑنا ہے، توازن قائم کرنے کے تاثر سے خود ادارے کو نقصان پہنچتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ رضا ربانی اور مشاہد اللہ سمیت متعدد ارکان اسمبلی اور دیگر افراد کے پاس کوئی عہدہ نہیں لیکن وزرا کالونی میں سرکاری گھروں پر قبضہ کرکے بیٹھے ہیں، وزیراعظم نے وزیر ہاؤسنگ کو ایسے لوگوں سے قبضہ چھڑانے اور ان کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں اشیائے ضروریات کی قیمتوں کے تعین کا جائزہ لیا گیا، یہ بات سامنے آئی کہ سبزی اور دالوں کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، قیمتوں کا جائزہ لینے کیلیے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے، صحافی اور فن کاروں کو صحت انصاف کارڈ میں شامل کررہے ہیں، تنخواہ دار طبقہ پیسے دے کر صحت انصاف کارڈ خرید سکتا ہے جس کی قیمت کا تعین کیا جائے گا۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ماضی میں فوج، عدلیہ اور کابینہ علیحدہ علیحدہ سوچتی تھی،لیکن اب عدلیہ آزاد ہے، فوج اور حکومت میں تاریخ کی بہترین ہم آہنگی ہے۔