امریکا نے ڈاکٹر عافیہ کے بدلے شکیل آفریدی کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا دفتر خارجہ

مقبوضہ کشمیر میں قرآن پاک کی بے حرمتی ناقابل قبول عمل ہے۔ کشمیر کی تحریک کو تشددسے نہیں دبایا جاسکتا، دفترخارجہ

افغان صدر حامد کرزئی کے دورہ پاکستان کا شیڈول طے کیا جارہاہے۔، ترجمان دفتر خارجہ۔ فوٹو : فائل

لاہور:
دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ملزموں کے تبادلے کاکوئی معاہدہ نہیں ہوا تاہم ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کےلئے اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن اس سلسلے میں امریکا نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان امن کے لئے کوشاں ہیں، اسلام آباد افغانستان میں قیام امن کے لئے دوحہ مذاکرات کی حمایت کرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیزکا دورہ افغانستان انتہائی اہم تھا، افغان صدر حامد کرزئی کے دورہ پاکستان کا شیڈول طے کیا جارہاہے۔


ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں کے بارے میں پاکستان کی پالیسی واضح ہے، ڈرون حملے پاکستان کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، امریکی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے دوران کئی اہم امور پر بات ہوگی تاہم اب تک ان کے دورے کی تاریخ طے نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ملزمان کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ، اس لئے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی امریکا کو حوالگی نہیں ہوسکتی اور نہ ہی اس سلسلے میں امریکا کی جانب سے کوئی مطالبہ سامنے آیا ہے۔

اعزاز احمد نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک سے پرامن تعلقات چاہتا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیا ن مختلف امور پر بات چیت ہونی چاہئے اور اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان دہشت گردی کے خلاف باہمی تعاون بھی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں قرآن پاک کی بے حرمتی ناقابل قبول عمل ہے، کشمیر کی تحریک کو تشددسے نہیں دبایا جاسکتا۔
Load Next Story