صدارتی انتخاب سے متعلق پیپلز پارٹی کے ہر فیصلے کی حمایت کریں گے اسفندیار ولی خان
انتخابی شیڈول جاری کرنا سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں ہے تو پھر فخرالدین جی ابراہیم کو گھر بھیج دیاجائے،اسفندیار ولی
عوامی نیشنل پارٹی نے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے یا نہ لینے سے متعلق پیپلزپارٹی کے ہر قسم کے فیصلوں کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
اسلا آباد میں مخدوم امین فہیم کی سربراہی میں پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات کے بعد اسفند یار ولی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی شیڈول جاری کرنا سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں، اگر ایسا ہے تو پھر چف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کو رہا کرکے گھر بھیج دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی نے میاں رضا ربانی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے اس لئے صدارتی انتخاب کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے ہر فیصلے پر ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
اس موقع پر صدارتی امیدوار رضا ربانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے یکطرفہ فیصلے کے بعد اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کئے جارہے ہیں تاکہ اس سلسلے میں مشترکہ حکمت عملی طے کی جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان وفاق ہے اور عدالت عظمیٰ کے فیصلہ سے وفاقیت پر ایک کاری ضرب لگائی گئی ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ وفاق کا ووٹ صرف اسلام آباد ہی ہے اور صوبائی اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں۔
میاں رضا ربانی نے کہاکہ مختلف اخبارات میں چیف الیکشن کمشنر کا بیان شائع ہوا ہے کہ وہ الیکشن کی تاریخ پر نظرثانی کے لئے تیار ہیں، اگر چیف الیکشن کمشنر نے بیان دیا ہے تو وہ کس طرح سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 30جولائی کی تاریخ کو تبدیل کریں گے وہ اس بیان کی وضاحت کریں۔
اسلا آباد میں مخدوم امین فہیم کی سربراہی میں پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات کے بعد اسفند یار ولی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی شیڈول جاری کرنا سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں، اگر ایسا ہے تو پھر چف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کو رہا کرکے گھر بھیج دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی نے میاں رضا ربانی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے اس لئے صدارتی انتخاب کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے ہر فیصلے پر ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
اس موقع پر صدارتی امیدوار رضا ربانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے یکطرفہ فیصلے کے بعد اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کئے جارہے ہیں تاکہ اس سلسلے میں مشترکہ حکمت عملی طے کی جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان وفاق ہے اور عدالت عظمیٰ کے فیصلہ سے وفاقیت پر ایک کاری ضرب لگائی گئی ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ وفاق کا ووٹ صرف اسلام آباد ہی ہے اور صوبائی اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں۔
میاں رضا ربانی نے کہاکہ مختلف اخبارات میں چیف الیکشن کمشنر کا بیان شائع ہوا ہے کہ وہ الیکشن کی تاریخ پر نظرثانی کے لئے تیار ہیں، اگر چیف الیکشن کمشنر نے بیان دیا ہے تو وہ کس طرح سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 30جولائی کی تاریخ کو تبدیل کریں گے وہ اس بیان کی وضاحت کریں۔