ورلڈ ٹی 20 میں پاکستان فیورٹ بیٹسمینوں کوزیادہ تیزکھیلنا پڑیگا وسیم اکرم

130 سے کم اسٹرائیک ریٹ نہیں ہونا چاہیے،کوالیفائیڈ کوچ کے تصور سے متفق نہیں

کوچنگ ایک قابل اعزاز مگر اسی کے ساتھ خاصا دبائو کا حامل کام بھی ہے،وسیم اکرم۔ فوٹو اے ایف پی

ISLAMABAD:
سابق کپتان وسیم اکرم نے ورلڈ ٹوئنٹی 20 کیلیے پاکستان کو فیورٹ قرار دیتے ہوئے بیٹسمینوں کو زیادہ تیز بیٹنگ کا مشورہ دیا ہے، ان کے مطابق مختصر طرز میں 130 سے کم اسٹرائیک ریٹ نہیں ہونا چاہیے، سوئنگ بولنگ کے ماسٹر نومبر میں چند ہفتوں تک نوجوان بولرز کی رہنمائی کریں گے تاہم مستقل طور پر یہ ذمہ داری سنبھالنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، ان کے مطابق کسی معروف سابق کرکٹر پر کوالیفائیڈ ہونے کی شرط عائد نہیں کرنی چاہیے،وسیم اکرم کی رائے میں آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں پاکستان کے پاس فتح کا اچھا موقع موجود ہو گا۔

انھوں نے ان خیالات کا اظہار ٹونی آئرلینڈ کرکٹ اسٹیڈیم ٹائونز ویل میں پاکستانی صحافیوں سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں فیورٹ ہے، عمران نذیر اور عبدالرزاق جیسے پلیئرز ملک کو ٹائٹل جتوا سکتے ہیں، انھوں نے بیٹسمینوں کو مشورہ دیا کہ وہ مختصر طرز میں قدرے تیز بیٹنگ کیا کریں ، سری لنکا میں ایک میچ کے دوران مجھے ایسا لگا جیسے ٹیسٹ دیکھ رہا ہوں، ٹی ٹوئنٹی میں 130 سے زائد کا بیٹنگ اسٹرائیک ریٹ ہونا چاہیے، چوکا لگا کر پھر سنگل یہ سوچ ترک اور ٹیم کی پوزیشن مستحکم بنانے کیلیے خطرات مول لینے ہونگے۔


ایک سوال پر وسیم اکرم نے کہا کہ مجھ سے چند روز قبل انتخاب عالم نے رابطہ کیا تھا، میں نے انھیں بتا دیا کہ انڈر 19 اور اے ٹیم کے پلیئرز کی رہنمائی کروں گا،نومبر میں کراچی میں 3،4 ہفتے کا کیمپ لگا کر10،15 کھلاڑیوں کو مدعو کرنا مناسب رہے گا، میری کوشش ہو گی کہ نہ صرف بولنگ بلکہ فیلڈنگ کے حوالے سے بھی مفید مشورے دوں، پلیئرز ان پر کس طرح عمل کر رہے ہیں یہ دیکھنے کیلیے پی سی بی کو اعجاز احمد یا کسی اور سابق کرکٹر کو ان کے ساتھ منسلک کرنا ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ کوچنگ ایک قابل اعزاز مگر اسی کے ساتھ خاصا دبائو کا حامل کام بھی ہے، اسی وجہ سے میں مستقل طور پر یہ ذمہ داری نہیں سنبھالنا چاہتا، میرے دو بچے ہیں ان کی دیکھ بھال بھی کرنا پڑتی ہے، ویسے بھی میں کسی کو مشورے تو دے سکتا ہوں مگر مینجمنٹ کی اہلیت موجود نہیں ہے، غیرملکی ٹیلی ویژن چینل سے بطورکمنٹیٹرمیرے معاہدے میں مزید تین سالہ توسیع ہوگئی اور میں اس کام سے خوش ہوں، انھوں نے کہا کہ میری جنید خان سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی مگر ٹیلی ویژن پر اسے ایکشن میں دیکھا تو اچھا بولر لگا، لنکا شائر کائونٹی کے آفیشلز بھی اس کی تعریف کرتے ہیں، یقیناً جب کبھی وقت ملا میں جنید کی بھی رہنمائی کرتے ہوئے خوشی محسوس کروں گا۔

ایک سوال پر وسیم اکرم نے کہا کہ سینئر ٹیم کیلیے کوالیفائیڈ کوچ کا تصور درست نہیں، جاوید میانداد جیسا کھلاڑی جو 100 سے زائد ٹیسٹ کھیل چکا ہو اسے کسی لیول ون یا ٹو کورس کی کیا ضرورت ہے،البتہ انڈر 19 جیسی جونیئر ٹیموں کیلیے ایسے کوالیفائیڈ کوچز کا تقرر کیا جا سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ آسٹریلوی ٹیم خصوصاً اس کی بیٹنگ اتنی مضبوط نہیں لگتی، پاکستان کے پاس اسے شکست دینے کا اچھا موقع موجود ہے، گذشتہ عرصے انگلینڈکیخلاف شکست کے سبب بھی کینگرو پلیئرز دبائو کا شکار ہوں گے۔
Load Next Story