پاکستان کو متحدہ پاکستان ہونا ہی ہوگا…
ایم کیو ایم کی 35 سالہ تاریخ جو شہیدوں کے لہو سے عبارت ہے۔
یہ 26جولائی 1997 کی بات ہے کہ جب ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے وسیع القلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہاجر قومی موومنٹ کو متحدہ قومی موومنٹ کا نام دے کر یہ اعلان کردیا کہ اب ایم کیو ایم علاقائی سیاست تک محدود رہنے کے بجائے ملکی سیاست میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ تاہم مہاجر قومی موومنٹ سے متحدہ قومی موومنٹ کا سفر قائد تحریک الطاف حسین اور ان کے تحریکی ساتھیوں کے لیے کوئی پھولوں کی سیج نہ تھا کہ جس پر چل کر وہ یہ سفر آسانی سے طے کر لیتے۔ یہ تو ایسا کانٹوں سے بھرا راستہ تھا جس پر چل کر ان کے پائوں لہو لہان ہوتے رہے۔ مگر انھوں نے ہمت نہ ہاری اور اپنا سفر پاکستان سے میلوں دور بیٹھ کر بھی جاری رکھا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج غریب اور متوسط طبقے کی نمایندگی کرنے والی یہ واحد جماعت بن چکی ہے۔
ایم کیو ایم کی 35 سالہ تاریخ جو شہیدوں کے لہو سے عبارت ہے۔ جو قائد تحریک کی طویل اور صبرآزما جدوجہد سے بھری پڑی ہے، بلا شبہ ان کی تنظیمی ، سیاسی اور اخلاقی داستانِ حیات یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ الطاف حسین ایک کھرے، سچے اور کرشماتی لیڈر ہیںجو اپنے کارکنان کے دلوں کی دھڑکن بن چکے ہیں۔ یہ ایم کیو ایم کے قائد کا وصف ہے کہ انھوں نے منافقت کی سیاست سے بالا تر ہو کر ہمیشہ حق و سچ اور اصولوں کی سیاست کو اپنا شیوہ بنائے رکھا۔ انھوں نے نہ صرف مخالفین اور سازشی عناصر کی زیادتیوں پر خود صبر کا عملی مظاہرہ کیا بلکہ اپنے تمام ذمے داروں، کارکنوں اور ہمدردوں کو بھی ہر حالت میں صبر کا دامن تھامے رہنے کا درس دیا۔
متحدہ قومی موومنٹ کا شمار آج ملک کی اہم سیاسی پارٹیوں میں کیاجاتا ہے۔ اس بات میں قطعی دو رائے نہیں کہ قائد تحریک الطاف حسین کی زندگی اور ایم کیو ایم کی تحریک کا واحد مقصد ملک سے موروثی سیاست کا خاتمہ کرکے اصل معنوں میں عوام کی حکمرانی کو قائم کرنا ہے۔ اس ملک کے عوام کو ظالم حکمرانوں، جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں کے خونی تسلط، ظلم و جبر اور ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور حق تلفیوں سے نجات دلا کر ایک ایسی فلاحی ریاست کو قائم کرنا ہے جس کا خواب علامہ اقبال سے لے کر قائداعظم محمد علی جناح اور شہید ملت لیاقت علی خان کی آنکھوں نے دیکھا تھا اور اس خواب کی تعبیر پانے کا کام صرف متحدہ قومی موومنٹ کے ہاتھوں پایہ تکمیل تک پہنچ سکتا ہے کیونکہ ایم کیو ایم کسی جاگیردار یا وڈیرے کی جماعت نہیں ہے بلکہ یہ غریب اور متوسط طبقے کی جماعت ہے جو پاکستان کے 98فیصد عوام کی مشکلات اور انھیں درپیش سنگین نوعیت کے مسائل کا بھرپور ادراک رکھتی ہے۔
آج ملک بھر کے ظالموں، غاصبوں اور وڈیروں کے خلاف حق پرستی کی یہ اچھوتی تحریک ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی نظر آتی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ملک کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک میں رائج دہرے طبقاتی نظام تعلیم اور جاگیردارانہ ، وڈیرانہ استحصالی نظام کے خلاف پاکستان کے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے عوام کو ایک طاقتور پلیٹ فارم مہیا کرکے اپنے جائز حقوق کے حصول کے لیے ہر ممکن جدوجہد کرنے کا درس دیا۔ لیکن دوسری جانب قائد تحریک کی یہ جرأت ، ان کا فکر و فلسفہ اور ان کا حقیقت پسندی و عملیت پسندی پر مبنی نظریہ ملک میں 65برسوں سے بلا شرکت غیرے راج کرنے والوں کو ایک آنکھ نہ بھایا اور انھوں نے نہ صرف ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کی سرتوڑ کوششیں شروع کردیں بلکہ آج ان کی آنکھوں نے یہ خواب بھی بننا شروع کردیے ہیں کہ ایم کیو ایم کے قائد کو ایم کیو ایم سے الگ کرکے اس کی قوت کو تقسیم کردیا جائے تاکہ ان کی راج دھانی اسی طرح بد عنوانی کی چادر اوڑھے چلتی رہے۔
لیکن حقیقت حال تو یہ ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے ملک کے اندر پہلی مرتبہ ایک سیاسی اور سماجی شعور بیدار کیا ہے۔ خدمت خلق اورانسانیت کی بات سیاست کے اندر رہ کر کی ہے۔ یعنی متحدہ قومی موومنٹ نے آنے والی نسلوں کے لیے انقلاب کا راستہ ہموار کیا ہے۔ حقیقت پسندی اور عملیت پسندی کے نظرئیے کے خالق الطاف حسین کا اس ملک پر یہ احسانِ عظیم ہے کہ انھوں نے حاکم وقت کے آگے بھی کلمہ حق ادا کیا ہے۔ غریب اور متوسط طبقوں کو اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا سکھایا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے الطاف حسین کی ولولہ انگیز اور بے باک قیادت کی رہنمائی میں ملک کی بقاء و سلامتی کے لیے ہر محاذ پر ہمیشہ مثبت اور مؤثر کردار ادا کیا ہے لیکن بد قسمتی سے ایم کیو ایم کے قیام کے بعد سے آج تک ہر دور میں اس کے خلاف منفی کارروائیاں اور پروپیگنڈہ کیاجاتا رہا۔ اس کا میڈیا ٹرائل ہوتا رہا۔ بانیانِ پاکستان کی اولادوں کو اپنے ہی وطن میں اپنوں کی جانب سے جن افسوسناک رویوں، تنگ نظری کی سوچوں، عصبیت اور ہر قسم کے استحصال کا سامنا کرنا پڑا، اس کی دوسری کوئی مثال پاکستان کی سیاسی اور اخلاقی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔
پاکستان اور 98فیصد عوام سے محبت اور ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے عملی جدوجہد کرنا ایم کیو ایم اور خود قائد تحریک کے لیے ایک ناقابل معافی جرم بنا دیا گیا ہے اور اس کی پاداش میں الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے خلاف ایک بار پھر ملکی و غیر ملکی سازشی عناصر کی جانب سے گھنائونی سازشیں رچائی جارہی ہیں، لیکن ملک بھر کے مظلوم عوام اور کارکنان کو اللہ کی ذات پر کامل یقین ہے کہ بہت جلد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا اور ایم کیو ایم کا برا چاہنے والوں کو ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑے گی۔