نجی شعبے نے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں میں کمی کا مطالبہ کر دیا
پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ صنعتی وتجارتی سرگرمیوںکیلیے مہلک ثابت ہوگا
SANTIAGO:
صنعتکاروں وتاجروں نے پٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتوں میں بلاجواز اضافے پر تنقید کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے اپیل کی ہے کہ صنعت و تجارت کے شعبے کو بچانے اور عوام کو ریلیف دینے کیلیے پٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے کیونکہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے جبکہ گیس مقامی سطح پر پیدا کی جا رہی ہے۔
لہٰذا گیس کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی جواز نہیں۔ اسلام آبادچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر یاسر سخی بٹ، راولپنڈی چیمبر کے صدر جاوید اختربھٹی، لاہور چیمبر کے صدر عرفان قیصر شیخ،آفتاب احمد ووہرہ،پیاف کے چیئرمین سہیل لاشاری،پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین عبدالباسط،آل پاکستان انجمن تاجراں کے صدر خالد پرویز، اپٹما کے سابق چیئرمین اکبر شیخ اور فیڈریشن کے سابق نائب صدر اظہر سعید بٹ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر کہا کہ اگر پٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا تو انڈسٹری مکمل طور پر بند ہو جائے گی، صنعتی و تجارتی سرگرمیاں رک جائیں گی اور عوام یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی نہیں کر سکیںگے۔
لہٰذا حکومت فوری طور پر پٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتوں کے تعین کا موجودہ فارمولہ تبدیل کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی سطح پر اعلٰی اختیاراتی کمیٹی بنائی جائے جس میں اپوزیشن، عوام اور کاروباری افراد کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے اور یہ کمیٹی پٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتوں کا تعین کرے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی قلت کو دور کرنے کیلیے فوری طور پرہزارسی سی سے بڑی تمام گاڑیوں کو سی این جی کی فراہمی پر پابندی لگا دی جائے، سردیوں میں گیس ہیٹر اور گیس گیزر بند کر کے سولر گیزر اور سولر ہیٹر متعارف کرائے جائیں، ایل پی جی اور ایل این جی کی درآمد کو یقینی بنایا جائے، پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس ختم کیے جائیں۔
آئل کمپنیوں کو براہ راست پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے کی اجازت دی جائے اور تھرمل بجلی کے بجائے ہائیڈل، کوئلہ، شمسی توانائی اور ہوا کے ذریعے بجلی پیدا کی جائے کیونکہ پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے سے تھرمل بجلی مہنگی ہو گی جس سے بجلی کی قیمتیں بڑھیںگی لہٰذا انڈسٹری اور عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کیلیے چاروں صوبوں کے درمیان کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے کیونکہ ہائیڈل بجلی سے ہی عوام کو سستی بجلی میسر آ سکتی ہے۔
عرفان قیصر شیخ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے افراط زر کی شرح بڑھے گی اور معاشی پہیہ بہت بری طرح متاثر ہوگا، حکومت پٹرولیم مصنوعات پر عائد ڈیوٹیاں اور ٹیکس کم کرے، پاکستان میں صنعتوں کی پیداواری لاگت پہلے ہی بہت زیادہ ہے، بہت سے صنعتی یونٹس حالات سے تنگ آکر پہلے ہی دیگر ممالک منتقل ہوچکے ہیں اور اگر حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کردیا تو رہی سہی کسر بھی پوری ہوجائے گی۔ یاسر سخی بٹ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے عام لوگوں پر بوجھ بڑھنے کے ساتھ ساتھ تجارت اور صنعت کیلیے بھی مسائل پیدا ہوں گے، حکومت ہفتہ وار بنیادوں پرپٹرولیم کی قیمتوں میں ردوبدل کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔
جاویداختربھٹی نے کہا کہ فیصلہ اقتصادی وصنعتی ترقی کیلیے انتہائی مہلک ہے، بجلی اور گیس کی قلت کے باعث ایک ارب روپے کے برآمدی آرڈر مسنوخ ہوچکے ہیں، پیداواری لاگت بڑھنے کے باعث پاکستانی مصنوعات کو بین الاقوامی مارکیٹ میں سخت مسابقت کا سامنا ہے، حکومت کو کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلیے سازگار ماحول فراہم کرنا چاہیے اور بجٹ خسارے میں کمی کے لیے اپنے اخراجات میں کمی کرنی چاہیے۔ انھوں نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ حکومت صنعت کو بجلی وگیس ترجیحی فراہم کرے۔
صنعتکاروں وتاجروں نے پٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتوں میں بلاجواز اضافے پر تنقید کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے اپیل کی ہے کہ صنعت و تجارت کے شعبے کو بچانے اور عوام کو ریلیف دینے کیلیے پٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے کیونکہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے جبکہ گیس مقامی سطح پر پیدا کی جا رہی ہے۔
لہٰذا گیس کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی جواز نہیں۔ اسلام آبادچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر یاسر سخی بٹ، راولپنڈی چیمبر کے صدر جاوید اختربھٹی، لاہور چیمبر کے صدر عرفان قیصر شیخ،آفتاب احمد ووہرہ،پیاف کے چیئرمین سہیل لاشاری،پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین عبدالباسط،آل پاکستان انجمن تاجراں کے صدر خالد پرویز، اپٹما کے سابق چیئرمین اکبر شیخ اور فیڈریشن کے سابق نائب صدر اظہر سعید بٹ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر کہا کہ اگر پٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا تو انڈسٹری مکمل طور پر بند ہو جائے گی، صنعتی و تجارتی سرگرمیاں رک جائیں گی اور عوام یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی نہیں کر سکیںگے۔
لہٰذا حکومت فوری طور پر پٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتوں کے تعین کا موجودہ فارمولہ تبدیل کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی سطح پر اعلٰی اختیاراتی کمیٹی بنائی جائے جس میں اپوزیشن، عوام اور کاروباری افراد کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے اور یہ کمیٹی پٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتوں کا تعین کرے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی قلت کو دور کرنے کیلیے فوری طور پرہزارسی سی سے بڑی تمام گاڑیوں کو سی این جی کی فراہمی پر پابندی لگا دی جائے، سردیوں میں گیس ہیٹر اور گیس گیزر بند کر کے سولر گیزر اور سولر ہیٹر متعارف کرائے جائیں، ایل پی جی اور ایل این جی کی درآمد کو یقینی بنایا جائے، پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس ختم کیے جائیں۔
آئل کمپنیوں کو براہ راست پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے کی اجازت دی جائے اور تھرمل بجلی کے بجائے ہائیڈل، کوئلہ، شمسی توانائی اور ہوا کے ذریعے بجلی پیدا کی جائے کیونکہ پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے سے تھرمل بجلی مہنگی ہو گی جس سے بجلی کی قیمتیں بڑھیںگی لہٰذا انڈسٹری اور عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کیلیے چاروں صوبوں کے درمیان کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے کیونکہ ہائیڈل بجلی سے ہی عوام کو سستی بجلی میسر آ سکتی ہے۔
عرفان قیصر شیخ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے افراط زر کی شرح بڑھے گی اور معاشی پہیہ بہت بری طرح متاثر ہوگا، حکومت پٹرولیم مصنوعات پر عائد ڈیوٹیاں اور ٹیکس کم کرے، پاکستان میں صنعتوں کی پیداواری لاگت پہلے ہی بہت زیادہ ہے، بہت سے صنعتی یونٹس حالات سے تنگ آکر پہلے ہی دیگر ممالک منتقل ہوچکے ہیں اور اگر حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کردیا تو رہی سہی کسر بھی پوری ہوجائے گی۔ یاسر سخی بٹ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے عام لوگوں پر بوجھ بڑھنے کے ساتھ ساتھ تجارت اور صنعت کیلیے بھی مسائل پیدا ہوں گے، حکومت ہفتہ وار بنیادوں پرپٹرولیم کی قیمتوں میں ردوبدل کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔
جاویداختربھٹی نے کہا کہ فیصلہ اقتصادی وصنعتی ترقی کیلیے انتہائی مہلک ہے، بجلی اور گیس کی قلت کے باعث ایک ارب روپے کے برآمدی آرڈر مسنوخ ہوچکے ہیں، پیداواری لاگت بڑھنے کے باعث پاکستانی مصنوعات کو بین الاقوامی مارکیٹ میں سخت مسابقت کا سامنا ہے، حکومت کو کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلیے سازگار ماحول فراہم کرنا چاہیے اور بجٹ خسارے میں کمی کے لیے اپنے اخراجات میں کمی کرنی چاہیے۔ انھوں نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ حکومت صنعت کو بجلی وگیس ترجیحی فراہم کرے۔