شام میں ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

شام کے مسئلے کوطاقت سے نہیں بلکہ سیاسی طریقے سے حل کرنا ہو گا، جان کیری

دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ شام کے مسئلے کو طاقت کے بل پر نہیں بلکہ اس کا سیاسی اور امن پسند حل تلاش کرنا ہو گا۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل

اقوام متحدہ کے سیکیرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ شام میں طویل خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ہمراہ بان کی مون نے شام کے مسئلے کے حل کے لئے امن کانفرنس منعقد کرنے کی پیشکش کی، دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ شام کے مسئلے کو طاقت کے بل پر نہیں بلکہ اس کا سیاسی اور امن پسند حل تلاش کرنا ہو گا۔


اقوام متحدہ کے سیکیرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ شام میں صدر بشر الاسد اور باغیوں کے درمیان 28 ماہ سے جاری جھڑپوں میں اب تک ایک لاکھ افراد سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ لاکھوں افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے ممالک میں ہجرت کر چکے ہیں، بان کی مون نے کہا کہ ہمیں شام میں جاری جنگ اور فسادات کو روکنا ہو گا اور اس حوالے سے انہوں نے جلد از جلد جنیوا میں امن کانفرنس منعقد کرنے پر زور دیا۔

اس موقع پر جان کیری نے کہا کہ شام کے مسئلے کوطاقت سے نہیں بلکہ سیاسی طریقے سے حل کرنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ شام میں حالات کافی خراب ہو چکے ہیں اور دن بہ دن مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں لہٰذا ہمیں امن مذاکرات کو جلد سے جلد ممکن بنانا ہو گا۔

اس سے پہلے اقوامِ متحدہ کا کہنا تھا کہ شام میں ہلاکتوں کی صحیح تعداد اصل سے کم اندازوں پر مشتمل ہے کیونکہ شام میں متعدد ہلاکتوں کی اطلاع نہیں دی جاتی۔ شام میں جاری بحران کے باعث مزید 17 لاکھ شہری ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
Load Next Story