محکمہ تعلیم غبن پر معطل کیے گئے کلرک دفاتر میں براجمان
غیر قانونی طور پر کام شروع کر دیا، مذکورہ کلرکوں کو ملازمتوں کے جعلی آرڈر دینے پر معطل کیا گیا
محکمہ تعلیم میں جعلی ملازمتوں کے آرڈز دینے اور امیدواروں کی تعلیمی اسناد کی ویری فیکشن کے نام پر لاکھوں روپے خورد برد کرنے والے کلرکس نے معطل کیے جانے کے باوجود اپنے دفاتر میں بیٹھ کر دفتری کام جاری رکھا ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم نوابشاہ میں 36 جعلی آرڈرز جاری کرنے اور محکمے میں نئے بھرتی ہونیوالے اساتذہ سے تعلیمی اسناد کی ویری فیکشن کے نام پر لاکھوں روپے لینے والے کلرکس نبی بخش چانڈیو، حنیف بھٹی، منصب غوری اور رحی کھوسو سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچو ہو کی جانب سے معطل کیے جانے کے باوجودمحکمہ تعلیم نوابشاہ میں اپنے دفاتر میں دوبارہ بھیٹنے لگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق غیرقانونی طور پردفاتر میں بیٹھ کر دوبارہ امیدواروں سے لسٹوں کی وصولی شروع کر دی ہے۔
اس سلسلے میں میڈیا کی ٹیم جمعرات کی صبح جب محکمہ تعلیم کے دفتر پہنچی تو مذکورہ کلرکس موجود تھے۔ جب معطل کلرکس سے دفتر میں بیٹھے کی وجہ پوچھی تو انھوں نے کہا کہ وہ اپنے دوستوں سے ملنے آئے تھے۔ دوسری جانب جب قائم مقام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سعید مغل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ دفتر میں موجود نہیں تھے۔ ذرائع کے مطابق معطل کلرکس سیاسی طور پر زیادہ طاقتور ہیں اور آج تک کسی افسر نے ان کا تبادلہ نہیں کیا۔ مذکورہ کلرکس کی بدعنوانیوں کا نیب اور ایف آئی اے سے تحقیقات کرالی جائیں۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم نوابشاہ میں 36 جعلی آرڈرز جاری کرنے اور محکمے میں نئے بھرتی ہونیوالے اساتذہ سے تعلیمی اسناد کی ویری فیکشن کے نام پر لاکھوں روپے لینے والے کلرکس نبی بخش چانڈیو، حنیف بھٹی، منصب غوری اور رحی کھوسو سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچو ہو کی جانب سے معطل کیے جانے کے باوجودمحکمہ تعلیم نوابشاہ میں اپنے دفاتر میں دوبارہ بھیٹنے لگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق غیرقانونی طور پردفاتر میں بیٹھ کر دوبارہ امیدواروں سے لسٹوں کی وصولی شروع کر دی ہے۔
اس سلسلے میں میڈیا کی ٹیم جمعرات کی صبح جب محکمہ تعلیم کے دفتر پہنچی تو مذکورہ کلرکس موجود تھے۔ جب معطل کلرکس سے دفتر میں بیٹھے کی وجہ پوچھی تو انھوں نے کہا کہ وہ اپنے دوستوں سے ملنے آئے تھے۔ دوسری جانب جب قائم مقام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سعید مغل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ دفتر میں موجود نہیں تھے۔ ذرائع کے مطابق معطل کلرکس سیاسی طور پر زیادہ طاقتور ہیں اور آج تک کسی افسر نے ان کا تبادلہ نہیں کیا۔ مذکورہ کلرکس کی بدعنوانیوں کا نیب اور ایف آئی اے سے تحقیقات کرالی جائیں۔