سکھر دھماکے ملبے سے مزید ایک دہشت گرد اور2اہلکاروں کی لاشیں ملیں ہلاکتیں13ہوگئیں
دہشتگرد کی لاش بغیر سرکے ملی تھی،سرایک کلو میٹردور واقع گھر کی چھت سے ملا،اجزا ڈی این اے ٹیسٹ کیلیے اسلام آباد روانہ
سکھربیراج کالونی میں دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے بم دھماکوں میں جاں بحق ہونیوالے 2سیکیورٹی اہلکاروں سمیت مزید3افرادکی لاشیں مل گئیں۔
مرنے والوں کی تعداد 13ہوگئی،ڈی جی رینجرز نے جائے وقوع کافضائی جائزہ لیا،سیکیورٹی اداروں نے علاقے کومکمل طور پر سیل کرکے شواہد جمع کرنا شروع کردیے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بدھ کی شام افطارکے فوری بعدسکھر کے حساس ترین علاقے بیراج کالونی میں واقع حساس ادارے کے دفترمیں دہشت گردوں کی کارروائی میں جاں بحق ہونے والے2سیکیورٹی اہلکاروں اورایک دہشت گردکی بغیرسرکی لاش ملی ہے جس کا سر ایک کلومیٹر کی دوری پر واقع ایک گھرکی چھت سے ملا ہے،جس کی لاش کے اجزاڈی این اے ٹیسٹ کیلیے اسلام آبادروانہ کردیے گئے،سیکیورٹی اہلکاروں کو جائے واردات سے ایک خودکش جیکٹ بھی ملی ہے۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق بم دھماکوں میں میجر ذیشان،4سیکیورٹی اہلکار،5دہشت گردوں، کمشنر کے مالی سمیت13افرادہلاک ہوچکے ہیں۔ جمعرات کو ڈائریکٹر جنرل رینجرزنے بیراج کالونی کا فضائی معائنہ کیاجبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کی جانب سے تشکیل دی گئی ٹیم نے بھی جائے واردات کادورہ کیا۔
دوسری جانب سیکیورٹی اداروں کی جانب سے حساس ادارے کے دفترکی عمارت کی جانب جانے والے تمام راستوں کوسیل کرکے شواہدجمع کرنے کاسلسلہ شروع کردیاگیاہے اور بیراج کالونی سمیت آس پاس کے علاقوں میں رینجرزکا گشت بھی بڑھادیاگیاہے اور150پولیس کمانڈوزکو بھی شہر کے مختلف علاقوں میں تعینات کردیاگیاہے۔ایس ایس پی سکھرعرفان بلوچ نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردمزداگاڑی میں سوار تھے جس میں ایک کلوگرام بارودی موادتھا،جسے انھوں نے دیوار سے ٹکرادیا،یہ گاڑی چوری کی تھی جس کی نمبر پلیٹ تاحال نہیں ملی،برآمد ہونیوالے سر سے لگتاہے کہ دہشتگردوں کا تعلق وزیرستان تھااور مزید انکوائری جاری ہے۔آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں بجلی کی بحالی اورملبے کو ہٹانے کا کام جاری تھا۔
ڈی آئی جی نے بیراج کالونی میں حساس ادارے کے دفتر میں گھسنے والے دہشتگردوں سے جوانمردی سے مقابلہ کرنے پر اے ایس پی سٹی کو قائد اعظم ایوارڈ، 2لاکھ روپے جبکہ 2ایس ایچ اوز اور 15مددگار سینٹر کے انچارج کو 2-2لاکھ روپے انعام دینے کی سفارش کی ہے جسے آئی جی سندھ نے منظورکرلیاہے۔اے ایس پی سٹی مسعود بنگش نے ایکسپریس کوبتایاکہ دہشت گردوں کے سامان سے کھجوراورخشک میوہ جات بھی ملے ہیں،جن سے لگتاہے کہ وہ ججزلاجزیاحساس ادارے کے دفترمیں گھس کرعملے کو یرغمال بناکراپنے مطالبات تسلیم کرانے کا پلان کرکے آئے تھے،پولیس کی بروقت کارروائی سے ان کامنصوبہ ناکام ہوگیا،پولیس نے آدھے گھنٹے کی کارروائی میں دہشت گردوں کو ہلاک کرکے علاقے کوکلیئر کردیا۔
دہشت گردی کی کارروائی کے بعدسکھر ریجن کے دیگر اضلاع کی طرح خیرپورمیں بھی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے،داخلی و خارجی راستوں پر ناکابندی کرکے مشکوک افراد پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے جبکہ سرکاری اداروں کے اہلکاروں کوسرگرمیاں محدود رکھنے اور محتاط رہنے کی ہدایات کی گئی ہے۔دوسری جانب کالعدم تنظیموں کے رہنمائوں وکارکنوں کی گرفتاری کیلیے مختلف مقامات پرچھاپے مارے جارہے ہیں۔
مرنے والوں کی تعداد 13ہوگئی،ڈی جی رینجرز نے جائے وقوع کافضائی جائزہ لیا،سیکیورٹی اداروں نے علاقے کومکمل طور پر سیل کرکے شواہد جمع کرنا شروع کردیے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بدھ کی شام افطارکے فوری بعدسکھر کے حساس ترین علاقے بیراج کالونی میں واقع حساس ادارے کے دفترمیں دہشت گردوں کی کارروائی میں جاں بحق ہونے والے2سیکیورٹی اہلکاروں اورایک دہشت گردکی بغیرسرکی لاش ملی ہے جس کا سر ایک کلومیٹر کی دوری پر واقع ایک گھرکی چھت سے ملا ہے،جس کی لاش کے اجزاڈی این اے ٹیسٹ کیلیے اسلام آبادروانہ کردیے گئے،سیکیورٹی اہلکاروں کو جائے واردات سے ایک خودکش جیکٹ بھی ملی ہے۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق بم دھماکوں میں میجر ذیشان،4سیکیورٹی اہلکار،5دہشت گردوں، کمشنر کے مالی سمیت13افرادہلاک ہوچکے ہیں۔ جمعرات کو ڈائریکٹر جنرل رینجرزنے بیراج کالونی کا فضائی معائنہ کیاجبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کی جانب سے تشکیل دی گئی ٹیم نے بھی جائے واردات کادورہ کیا۔
دوسری جانب سیکیورٹی اداروں کی جانب سے حساس ادارے کے دفترکی عمارت کی جانب جانے والے تمام راستوں کوسیل کرکے شواہدجمع کرنے کاسلسلہ شروع کردیاگیاہے اور بیراج کالونی سمیت آس پاس کے علاقوں میں رینجرزکا گشت بھی بڑھادیاگیاہے اور150پولیس کمانڈوزکو بھی شہر کے مختلف علاقوں میں تعینات کردیاگیاہے۔ایس ایس پی سکھرعرفان بلوچ نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردمزداگاڑی میں سوار تھے جس میں ایک کلوگرام بارودی موادتھا،جسے انھوں نے دیوار سے ٹکرادیا،یہ گاڑی چوری کی تھی جس کی نمبر پلیٹ تاحال نہیں ملی،برآمد ہونیوالے سر سے لگتاہے کہ دہشتگردوں کا تعلق وزیرستان تھااور مزید انکوائری جاری ہے۔آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں بجلی کی بحالی اورملبے کو ہٹانے کا کام جاری تھا۔
ڈی آئی جی نے بیراج کالونی میں حساس ادارے کے دفتر میں گھسنے والے دہشتگردوں سے جوانمردی سے مقابلہ کرنے پر اے ایس پی سٹی کو قائد اعظم ایوارڈ، 2لاکھ روپے جبکہ 2ایس ایچ اوز اور 15مددگار سینٹر کے انچارج کو 2-2لاکھ روپے انعام دینے کی سفارش کی ہے جسے آئی جی سندھ نے منظورکرلیاہے۔اے ایس پی سٹی مسعود بنگش نے ایکسپریس کوبتایاکہ دہشت گردوں کے سامان سے کھجوراورخشک میوہ جات بھی ملے ہیں،جن سے لگتاہے کہ وہ ججزلاجزیاحساس ادارے کے دفترمیں گھس کرعملے کو یرغمال بناکراپنے مطالبات تسلیم کرانے کا پلان کرکے آئے تھے،پولیس کی بروقت کارروائی سے ان کامنصوبہ ناکام ہوگیا،پولیس نے آدھے گھنٹے کی کارروائی میں دہشت گردوں کو ہلاک کرکے علاقے کوکلیئر کردیا۔
دہشت گردی کی کارروائی کے بعدسکھر ریجن کے دیگر اضلاع کی طرح خیرپورمیں بھی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے،داخلی و خارجی راستوں پر ناکابندی کرکے مشکوک افراد پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے جبکہ سرکاری اداروں کے اہلکاروں کوسرگرمیاں محدود رکھنے اور محتاط رہنے کی ہدایات کی گئی ہے۔دوسری جانب کالعدم تنظیموں کے رہنمائوں وکارکنوں کی گرفتاری کیلیے مختلف مقامات پرچھاپے مارے جارہے ہیں۔