بلی تھیلے سے باہر آ گئی نجم سیٹھی اقتدار کو طول دینے کی تیاری کرنے لگے

اسلام آبادہائی کورٹ میںاپیل دائر،90دن میں الیکشن ناممکن قرار دینے کی کوشش


Sports Reporter July 26, 2013
میڈیا رائٹس بیچنے کی اجازت مانگ لی،آئی سی سی کی پابندی کا شوشہ چھوڑ دیا فوٹو: فائل

بلی تھیلے سے باہرآ گئی، پاکستان کرکٹ بورڈ کے نگراں چیئرمین نجم سیٹھی اپنے اقتدار کو طول دینے کی تیاری کرنے لگے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر اپیل میں بورڈ کے نئے سربراہ کیلیے الیکشن کا90دن میں انعقاد ناممکن قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے، بجٹ معاملات، کمیٹیوں کی تشکیل اور سربراہوں کی تقرری، میڈیا رائٹس کی فروخت، ریجنز /ڈسٹرکٹ اور زونز کے انتخابات سمیت اہم فیصلے کرنے کی اجازت مانگ لی، درخواست میں کہا گیاکہ معاملات جمود کا شکار رہے تو قومی ٹیموں کی عالمی مقابلوں میں شرکت پر سوالیہ نشان لگ جائے گا، حکومتی مداخلت برقرار رہنے پر آئی سی سی کی طرف سے پابندی لگائے جانے کے خدشات کی دردناک کہانی بھی سنا دی، حالانکہ اس کا دور دور تک امکان نہیں لگتا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائرکردی ، کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کا 2 رکنی بنچ کرے گا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے تفصیلی فیصلے میں پی سی بی کے نگراں چیئرمین نجم سیٹھی کو اہم نوعیت کے فیصلے کرنے سے روک دیاتھا، پی سی بی نے چیف آپریٹنگ سبحان احمد کے توسط سے دائرکی گئی اپیل میں یہ موقف اختیار کیا گیاکہ ندیم احمد سڈل کی درخواست میں نگراں چیئرمین نجم سیٹھی کے اختیارات اور بورڈ کے انتظامی امور چلانے کے حوالے سے کوئی بات ہی نہیں کی گئی تھی، فاضل جج نے اس ضمن میں فیصلہ کرنے سے قبل فریقین کی شنوائی نہیں کی۔

کسی عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا کہ وہ الیکشن کمیشن کو اس نوعیت کے کسی معاملے میں ذمہ داری سپرد کرے، عدالتی فیصلے کی روشنی میں بورڈ کے بیشتر امور معطل ہو کر رہ جائیں گے، سلیکشن کمیٹیوں کی تشکیل نہ ہونے سے قومی ٹیمیں انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت سے محروم رہیں گی ، کرکٹ میں بین الاقوامی معاہدوں پر پورا نہ اترنے کی صورت میں آئی سی سی پاکستان کو معطل بھی کر سکتی ہے، اختیارات نہ ہونے کے سبب پی سی بی نشریات حقوق کی فروخت بھی نہیں کر سکے گا، جو آمدن کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، اپیل میں مزید کہا گیاکہ بورڈ نے نئے چیئرمین کا انتخاب 90روز میں کرانے کا حکم دیا جو کہ ممکن ہی نہیں، بہت سے اضلاع اور ریجنز میں عہدیداروں کی مدت مکمل ہو چکی، نیا انتخاب ہونا باقی ہے۔



بیشتر پر ایڈہاک یا معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، الیکٹورل کالج پورا ہونے کا مستقبل قریب میں بھی کوئی امکان نہیں، محدود تعداد میں فعال ایسوسی ایشنز کی موجودگی میں90 روز کے اندر نئے چیئر مین کے انتخاب کے لیے الیکشن کرانا حقیقت پسندانہ اور قابل عمل نظر نہیں آتا، سلیکشن کمیٹی کے حوالے سے سنگل میچ کا فیصلہ بھی قابل عمل نظر نہیں آتا، اس کا کوئی قانونی جواز بھی پیش نہیں کیا گیا، تمام ریجنز کرکٹ کمنٹیٹر، اسپورٹس جرنلسٹ اور کھیل کا علم رکھنے والے کسی شائق کو سلیکشن کمیٹی میں نمائندگی دینے کا تصور فرسودہ ہے، جس سے افراتفری ، اقرباء پروری کو فروغ ملے گا، اور کرکٹ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، سلیکٹرز کے بارے میں نہ تو رٹ میں کوئی سوال اٹھایا گیا تھا اور نہ ہی اس فیصلے کی کوئی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔

اپیل میں کہا گیاکہ ایک طرف عدالت پی سی بی میں جمہوری نظام لانے کے لیے فکر مند ہے دوسری طرف وفاقی حکومت بورڈ میں ڈی ایم جی افسر کی بطور سیکریٹری تقرری کی ہدایت کر دی گئی ہے، اس اقدام سے حکومتی مداخلت ختم ہونے کی بات نہیں کی جا سکتی،آئی سی سی کی واضح ہدایات ہیں کہ کرکٹ بورڈ سے حکومتوں کا عمل دخل ہونا چاہیے، پی سی بی اکائونٹس کے حوالے سے کرمنل کیس درج کرانے اور ایف آئی اے سے تحقیقات کرانے سے متعلق فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیاکہ بورڈ کے اثاثہ جات کا ہر سال دنیا کے معروف آڈیٹرز سے آڈٹ کیا جاتا ہے، نئی ہدایات نے اس حوالے سے شکوک شبہات کی فضا پیدا کر دی حالانکہ کرپشن کے کوئی شواہد ہی موجود نہ تھے، ریجن اور ڈسٹرکٹ صدور پر فرسٹ کلاس، ٹیسٹ کرکٹر اور گریجویٹ جیسی شرائط عائد کیے جانے کے بعد الیکٹورل کالج کا پورا ہونا بھی ممکن نہیں ہو گا۔ چیئر مین کے انتخاب کے لیے فرسٹ کلاس ٹیسٹ کرکٹ یا ڈسٹرکٹ اور ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن چلانے کا تجربہ اور گریجویٹ جیسی شرائط کی موجودگی میں موزوں امیدوار تلاش کرنا ہی مشکل ہو جائے گا۔

اپیل میں سابق ٹیسٹ کرکٹرز سمیت بورڈ میں موجود ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے اٹھائے جانے والے سوالات کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا گیاکہ درخواست گزار کی رٹ میں ان معاملات کا ذکر ہی نہیں تھا تو ہدایات جاری کرنے کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی۔ بورڈ کے وکیل نے اپیل میں تسلیم کیا کہ پی سی بی آئین کے تحت چیئر مین کا انتخاب نہیں تقرر ہوتا ہے، یہ اختیار پہلے صدر کے پاس تھا جو 19 ویں ترمیم کے بعد وزیراعظم کو منتقل ہو گیا، چیئر مین پی سی بی کا عہدہ اعزازی ہے، لہٰذا نجم سیٹھی کو قائم مقام سربراہ کے طور پر کام کرنے کی اجازت دی جائے ، انھیں بجٹ معاملات، کمیٹیوں کی تشکیل اور سربراہوں کی تقرری، میڈیا رائٹس کی فروخت، ریجنز /ڈسٹرکٹ اور زونز کے انتخابات سمیت اہم فیصلے کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ معاملات آسانی کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں، عبوری چیئرمین اس دوران پوری کوشش کریں گے کہ آئی سی سی کے تقاضے پورے ہو سکیں اور پاکستان کی رکنیت کوئی خطرہ پیدا نہ ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں