زرعی پیداوار بڑھانے کیلیے ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جائے گورنر اسٹیٹ بینک

2018-19 کے دوران بینکوں نے 527.3 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو مجموعی تفویض کردہ ہدف کا 42.2 فیصد ہے۔


Business Reporter February 10, 2019
اسلامی،کمرشل بینک کاشت کاروںتک رسائی بڑھانے کیلیے فعال کردار ادا کریں، زرعی قرضہ مشاورتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب۔ فوٹو: فائل

گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے بینکوں، وفاقی وصوبائی حکومتوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کے پلیٹ فارمز سے استفادہ کریں۔

طارق باجوہ نے زرعی قرضہ مشاورتی کمیٹی کے وسط مدتی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ زرعی قرضہ مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کا مختلف علاقوں خصوصاً پسماندہ علاقوں میں انعقادملک گیرسطح پرمرکزی بینک کی زرعی قرضوں کو فروغ دینے سے سنجیدہ وابستگی کااظہار کرتاہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ اجلاس بلوچستان اور آزاد جموں وکشمیر میں منعقد ہوئے تھے اور ہم پہلی مرتبہ حیدرآباد میں یہ اجلاس منعقد کر رہے ہیں تا کہ علاقے میں زرعی قرضوں کو فروغ دیا جا سکے۔

جولائی تا دسمبر 2018 کے دوران زرعی قرضوں میں پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے گورنر نے زرعی قرضوں کی ترقی کے سلسلے میں بینکوں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے بتایا کہ مالی سال 2018-19 کے دوران بینکوں نے 527.3 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو مجموعی تفویض کردہ ہدف کا 42.2 فیصدہے اور گزشتہ برس کی اسی مدت میں تقسیم کیے گئے قرضوں سے 22 فیصد زیادہ ہے۔

گورنر نے بتایا کہ دسمبر 2018 تک واجب الادا زرعی قرضے بڑھ کر 521 ارب روپے تک پہنچ گئے جو گذشتہ برس 442 ارب روپے تھے۔ یہ اس میں 17.9 فیصد کی نمو کو ظاہر کرتا ہے۔ دسمبر 2018کے اختتام تک واجب الادا قرض گیروں کی تعداد بھی 12.8 فیصد نمو کے ساتھ بڑھ کر 3.90 ملین تک پہنچ گئی ہے جو گذشتہ برس 3.46 ملین تھی۔ گورنر نے چھوٹے اور نظرانداز کردہ کاشت کاروں کو فنانسنگ کی فراہمی پر مائیکروفنانس بینکوں اور اداروں کی کوششوں کو سراہا۔

طارق باجوہ نے نشاندہی کی کہ مالی سال 2018-19 میں معقول ترقی ظاہرکرنے کے باوجود اس صنعت کو ابھی تک طلب و رسد کے بعض چیلنجوں کا سامنا ہے۔ خاص طور پر انھوں نے زرعی قرضوں کی فراہمی میں جغرافیائی فرق کی نشاندہی کی کیونکہ خیبرپختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں قرضوں کی تقسیم ابھی تک اپنے اہداف سے بہت کم ہے۔ اسی طرح بینکوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ چھوٹے کاشت کاروں کو پیداواری قرضے دینے پر خصوصی توجہ مرکوز کریں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں