بک شیلف

جانیے دلچسپ کتابوں کے احوال۔

جانیے دلچسپ کتابوں کے احوال۔ فوٹو : فائل

رب رحیم



مصنف: اصغر علی جاوید

قیمت:200 روپے،صفحات: 174

ناشر: فرح پبلی کیشنز، طارق روڈ، شیخوپورہ

اللہ بے مثل ہے، اس جیسا کوئی نہیں، ساری وحدتیں، ساری وسعتیں ، ساری بلندیاں، ساری پنہائیاں اسی سے وابستہ ہیں۔ اللہ جل شانہ خود فرماتا ہے، میرے جیسا کوئی نہیں۔ وہ انسانی گمان سے بھی پرے ہے مگر شہ رگ سے بھی قریب ہے، اس کی صفات ہر شے کا احاطہ کئے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی صفات کا اظہار اس کے ناموں سے ہوتا ہے، روح البیان، میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تین ہزار نام ہیں، ایک ہزار ناموں کا فرشتوں کو علم ہے، ایک ہزار نام انبیاء کو بتائے گئے، تین سو کا ذکر تورات میں ہے ، تین سو کا انجیل میں، تین سو کا زبور میں، ننانوے اسمائے حسنیٰ کا قرآن پاک میں ذکر ہے، ایک نام صرف اللہ ہی کے پاس تھا جو اس نے آنحضورﷺ کو بتا دیا۔

ابن کثیر لکھتے ہیں:

''امام رازی نے اپنی تفسیر میں بعض لوگوں سے روایت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے پانچ ہزار نام ہیں۔ ایک ہزار تو قرآن شریف اور صحیح حدیث میں ہیں اور ایک ہزار تورات میں اور ایک ہزار انجیل میں اور ایک ہزار لوح محفوظ میں۔ اللہ وہ نام ہے جو صرف اللہ تبارک و تعالیٰ کے لئے مخصوص ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک اہل عرب کو یہ بھی معلوم نہیں کہ اس کا اشتقاق کیا ہے''

مصنف لکھتے ہیں کہ اس کتاب کی تالیف و ترتیب کا مقصد اللہ تعالیٰ کی صفت ''رحیم'' کو اجاگر کرنا ہے۔ اللہ جو رحمٰن بھی ہے اور رحیم بھی ہے، اس نے اپنی کتاب قرآن حکیم میں 2697 بار اپنے اسم مبارک اللہ کا ذکر کیا ہے۔ مصنف نے قرآن کا مطالعہ بڑی گہرائی سے کیا ہے اور ان تمام آیات کو علیحدہ کیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر اپنی مہربانیوں کا ذکر کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش اللہ تعالیٰ اپنی بارگاہ میں قبول کرے، آمین! مجلد کتاب کو خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔

کمال انسانیت، محمد مصطفی ﷺ



مصنف: ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم

قیمت: 700 روپے،صفحات: 256

ناشر: مثال پبلشرز، امین پور بازار، فیصل آباد

آنحضورﷺ کی سیرت مبارک پر بے شمار کتابیں تصنیف کی جا چکی ہیں جس طرح آپﷺ پوری انسانیت میں بزرگ و برتر ہیں بالکل اسی طرح سیرت پر لکھی گئی کتب کے شمار میں بھی آپﷺ کو اولیت اور فضیلت حاصل ہے۔ دنیا میں بولی جانے والی اکثر زبانوں میں آپﷺ کی سیرت مبارکہ بیان کی گئی ہے، اللہ کے فضل سے غیر جانبدار غیر مسلم بھی آپ کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں۔ اور ایسا کیوں نہ ہو اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو بنایا ہی ایسا ہے، بعثت محمدیہﷺ پر قلم اٹھائیں تو تب بھی آپﷺ تمام انسانیت میں اوج کمال کو پہنچے ہوئے، حقیقت محمدیہﷺ کی بات کریں تو تب بھی عقل و گمان سے آگے کا مقام ہے، گویا اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ کو تمام عالموں کی تمام نعمتوں سے سرفراز کر دیا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب بھی آنحضورﷺ کی سیرت مبارکہ پر لکھی گئی لاتعداد کتب کی لڑی کا ایک دانہ ہے، مصنف نے معروضیت کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کی سیرت مبارکہ کو مختصر اً بیان کرنے کی پوری سعی کی ہے جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے ہیں، مگر آپﷺ کی صفات مبارکہ کا احاطہ کرنا چونکہ بہت مشکل ہے اس لئے مصنف کو تھوڑی رعائت بھی حاصل ہے، اللہ تعالٰی خود قرآن مجید میں اپنے حبیب کبریاﷺ کی کئی مقامات پر تعریف بیان کرتے ہیں، جہاں ایسا معاملہ ہو تو وہاں انسانی عقل نہیں پہنچ پاتی، صرف معرفت کی رسائی ہوتی ہے۔ کتاب کی ابتدا حضرت علامہ محمد اقبالؒ کی دعا سے کی گئی ہے حمد و نعت کے بعد تو حید کا باب ہے پھر خطہ عرب کی مختصر تاریخ اور پھر آپﷺ کی سیرت کا بیان شروع ہوتا ہے، معروف کتب کے حوالہ جات دیئے گئے ہیں جہاں ضرورت پڑی وہاں اشعار کا استعمال کیا گیا ہے جس سے تحریر کی دلکشی میں اضافہ ہوا ہے۔ مجلد کتاب کو خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔

جنگ ستمبر کی یادیں



مصنف: الطاف حسن قریشی

قیمت: 1000روپے،صفحات:374

ناشر: جمہوری پبلیکیشنز، ایوان تجارت روڈ، لاہور

الطاف حسن قریشی پاکستان کے ممتاز سینئر تجزیہ کار ہیں، وہ تاریخ کے ساتھ ساتھ عالمی اور قومی سطح پر آنے والے سیاسی نشیب و فراز پر گہری نظر رکھتے ہیں ۔ ان کے بے لاگ تبصرے عوام میں کافی مقبول ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں ان کی جنگ ستمبر کے معرکے کی یادیں بیان کی گئی ہیں۔ اس کتاب کی اہم بات یہ ہے کہ انھوں نے اس میں اپنی جو یادیں شامل کی ہیں ان کا تعلق گہرے مشاہدے اور تحقیق سے ہے، سینئر تجزیہ کار فرخ سہیل گوئندی کہتے ہیں'' جناب الطاف حسن قریشی کی تصنیف کئی اعتبار سے بڑی منفرد ،انتہائی دلچسپ اور قومی وحدت کے عظیم جذبوں کی آئینہ دار ہے۔ وہ ہر محاذ جنگ پر خود پہنچے، حالات کا قریب سے مشاہدہ کیا ، اعلٰی افسروں اور جوانوں سے ملے اور ان کے احساسات قلمبند کیے۔ مصنف نے چھمب، جوڑیاں، کھیم کرن ، چونڈہ اور مونا باؤ کا سفر کیا جبکہ معرکہ دوارکا کی حیات آفریں روداد سننے کراچی نیول ہیڈ کوارٹر گئے۔ ان کی تحریریں متواتر شائع ہوتی رہیں جن میں میدان کارزار کے جیتے جاگتے مناظر، سانس روک دینے والی فرار کی آپ بیتی، بھارت میں قید کی سنسنی خیز داستان اور وطن سے دور پاکستان کی اہم شخصیتوں کے اثر انگیز تاثرات شامل ہیں۔'' سرگودھا، شاہینوں کا بسیرا ،کے باب میں بھارتی حملے کے بعد کا نقشہ مصنف یوں کھینچتے ہیں'' حملے کی خبر پہنچتے ہی سرگودھا کی زندگی میں ایک طوفان سا آ گیا۔ جنگ سے پہلے سرگودھا ایئر بیس پر تقریباً پندرہ سو لوگ رہتے تھے۔ 48 گھنٹوں میں یہ تعداد چھ سات ہزار تک پہنچ گئی۔ رن وے کی مرمت کے لیے ہزار ڈیڑھ ہزار سیپرز آ گئے۔ اب سوال یہ تھا کہ اتنی بڑی تعداد کے لئے کھانے پینے اور سونے کے انتظامات کیسے کئے جائیں؟ شہریوں کے عدیم المثال تعاون سے یہ مسئلہ کسی پریشانی کے بغیر حل ہو گیا۔ '' جنگ ستمبر کے معرکے کے حوالے سے شاندار کتاب ہے، مجلد کتاب کو خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔

شان اقبال



مصنف: پروفیسر ڈاکٹر ہارون تبسم

قیمت: 600 روپے،صفحات: 244

حضرت علامہ محمد اقبالؒ کو اللہ تعالیٰ نے ایسی دانش عطا فرمائی کہ ان کی شاعری کے نئے زاویئے ہر آن سامنے آتے رہے ہیں اور آ رہے ہیں۔ ان کی بصیرت افروز تصانیف پورے عالم کے لئے مشعل راہ ہیں، اسی لئے ناصرف برصغیر کے اہل فکر و دانش نے ان پر قلم اٹھایا بلکہ دنیا بھر کے اہل علم ان کی بلند خیالی کو تسلیم کرنے پر مجبور ہیں اور ان کو گاہے بگاہے خراج عقیدت پیش کرتے رہتے ہیں۔ شان اقبال میں ایسی کتب کا تذکرہ کیا گیا ہے جنھیں ڈاکٹر صاحب نے حضرت علامہ اقبال پر اپنی مختلف تصانیف میں شامل کیا ہے، ویسے اب تک علامہ اقبال پر ان کی ستائیس کتب شائع ہو چکی ہیں ۔ کتابوں کا تعارف پیش کرنے کے ساتھ تفصیلی تبصرے بھی کئے گئے ہیں جن سے کتب کی اہمیت اور زاویہ نظر سامنے آتا ہے۔ حضرت علامہ محمد اقبال کے حوالے سے کام کرنے والے کسی بھی محقق کو اس کتاب سے کافی مدد مل سکتی ہے کیونکہ اس میں شامل کتب کے بارے میں اسے سمجھنے میں کافی آسانی رہے گی۔ اس کتاب کے حوالے سے خود ڈاکٹر تبسم کہتے ہیں ''یہ کام کسی مالی منفعت یا ڈگری کے حصول کا متقاضی نہیں بلکہ اقبال سے دلی عقیدت کا اظہار ہے۔ اقبالیاتی کتب کے اوراق فروزاں رکھنے کے لیے میری تحریر کردہ کتب محققین کے لئے زاد راہ ہیں''۔ مجلد کتاب کو دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔

تنقیدی گرہیں



مصنف:ڈاکٹر عارفہ صبح خان

قیمت:950 روپے

صفحات: 552


پبلشرز: یو ایم ٹی پریس، لاہور

تنقید کسی بھی چیز کی اصلاح کا بہت بڑا ذریعہ ہے، چیز یا شے کا لفظ یہاں اس لئے منطبق ہوتا ہے کیونکہ یہ جاندار اور بے جان دونوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، گویا تنقید کرنے والا بہتری کی کوشش کرتا ہے یہ الگ بات ہے کہ اس کی کوشش اس طرح سے باآور ثابت نہ ہو جیسے وہ چاہتا ہے۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض افراد تنقید کو مثبت لینے کی بجائے اسے اپنی مخالفت سمجھ کر خود بھی مخالفت پر اتر آتے ہیں جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ تنقید کا دروازہ بند ہو جاتا ہے ، تاہم تنقید کے حوالے سے ایک اہم پہلو ضرور مدنظر رکھنا چاہیئے کہ تنقید کرنے والے اصلاح کے پہلو کو ضرور مدنظر رکھیں صرف تنقید برائے تنقید کرنا کچھ فائدہ مند ہونے کی بجائے تمسخر کا باعث بنتا ہے۔ ڈاکٹر عارفہ صبح خان کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، انھوں نے ''تنقیدی گرہیں'' کے نام سے اپنے پی ایچ ڈی کے مقالے '' اردو تنقید کا نیا منظر نامہ۔ جدید مغربی تنقید کے تناظر میں'' کو کتابی شکل دی ہے اس سے قبل بھی وہ متعدد کتب تصنیف فرما چکی ہیں۔ تاہم اپنے مقالے کو کتابی شکل دیتے ہوئے انھوں نے اس میں متعدد ضروری اضافے کئے ہیں جس سے مقالے کی اہمیت دوچند ہو گئی ہے۔ انھوں نے اردو ادب میں تنقید کے مختلف پہلووں کو بڑی عرق ریزی سے خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے، تنقید جیسے خشک موضوع پر بھی ان کی تحریر میں جاذبیت جھلکتی دکھائی دیتی ہے جس سے علم کے متلاشیوں کو بوریت کا احساس نہیں ہوتا، انھوں نے اپنے موضوع سے پورا انصاف کیا ہے، کتابی شکل دے کر ادب سے دلچسپی رکھنے والوں پر بڑا احسان کیا گیا ہے کیونکہ اس سے انھیں صحیح معنوں میں تنقید کے مختلف پہلووں کو سمجھنے مدد ملے گی۔

عکاس احساس



شاعر: شبیر ناقد

قیمت: 500 روپے

صفحات: 144

ناشر: اردو سخن، چوک اعظم، لیہ

غزل شاعری کی بڑی خوش کن صنف ہے کیونکہ اس میں حسن و عشق کی چاشنی قاری کو محبت کی وادیوں میں کھینچ کر لے جاتی ہے، ہر معروف غیر معروف شاعر نے شاعری کی اس صنف میں طبع آزمائی ضرور کی ہے۔ شبیر ناقد اس سے قبل بھی متعدد کتابیں تصنیف فرما چکے ہیں اور ادبی حلقوں میں کافی مقبول ہیں، ان کی نثر ہو یا شاعری وہ بڑے خوبصورت انداز میں اپنی بات دوسروں تک پہنچاتے ہیں ۔ جیسے کہتے ہیں

عذاب لایا شبات تیرا

نہ پڑھ سکا میں نصاب تیرا

قیامتوں کا نزول دیکھا

اٹھا جو رخ سے حجاب تیرا

ایک اور غزل میں کچھ یوں گویا ہوئے ہیں

مری زندگی داستاں ہو گئی ہے

مری خامشی اب زباں ہو گئی ہے

مجھے سوز قدرت نے بخشا ہے ایسا

امر میری اب کے فغاں ہو گئی ہے

ناقد اسی طرح اپنے دل کی بات کہتے چلے جاتے ہیں، ان کی غزلوں میں حسن و عشق کے ساتھ ساتھ زمانے کی چیرہ دستیوں اور بے حسی کا بھی رونا رویا گیا ہے۔ مجلد کتاب خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ شائع کی گئی ہے۔

روہانسے



مصنف : سعدا للہ جان برق

صفحات: 148، قیمت: 300 / روپے

ناشر: سانجھ پبلی کیشنز، مزنگ رو ڈ، لاہور

طنزو مزاح ایک مشکل فن ہے۔ بہت کم نثر نگار ایسے ہیں جو طنزو مزاح کا اسلوب اختیار کرتے اور پھر اس صنف ِ سخن میں اپنا آپ منوا پاتے ہیں۔ سعد اللہ جان برق ایک سینئر ادیب، ڈرامہ نگار اور کالم نویس ہیں۔ وہ وسیع المطالعہ شخصیت ہیں، پشتوکے علاوہ اردو، فارسی سمیت دیگر زبانوں پر بھی دسترس رکھتے ہیں۔ متعدد زبانوں پر عبور ہونے کی وجہ سے ان کی تحریروں میں ان زبانوں کی چاشنی اور ذائقہ فطری طورپر درآیا ہے اور ان کی تحریر میں تنوع اور شگفتگی پیدا ہوگئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب بیس مضامین پر مشتمل ہے ان مضامین کا پیرائیہ اظہار، اسلوب اور انداز شگفتہ، دلچسپ اور دلآویز ہے۔ جن میں طنزو مزاح کاعنصر بھی غالب ہے۔ البتہ مزاح کا لطف پیدا کرنے کے لیے وہ الفاظ کا جس فراخدلی کے ساتھ استعمال کرتے ہیں وہ بعض مقامات پر محل ِ نظر دکھائی دیتا ہے اور محض لفظی آہنگ کے ذریعے مزاح پیدا کرنے کی کوشش معیار ی مزاح تخلیق کرنے کا سبب نہیں بن سکتی اور اس حقیقت کا ادراک شائد مصنف کو خود بھی ہے اسی لیے وہ خود تحریر کرتے ہیں کہ '' یہ کیا ہے، کیا نہیں ہے یہ فیصلہ آپ کو کرنا ہے کیوںکہ مجھے تو یہ بھی پتہ نہیں کہ میں اس میں رو رہا ہوں یا ہنستا ہوں۔ اسی لیے تو اس کا نام '' روہانسے '' رکھ دیا ہے'' ۔کتاب پڑھ کر بندہ بور نہیں ہوتا یہی اس کتاب کی خوبی ہے۔

افسانے اور حقائق



مصنف: سعد اللہ جان برق

صفحات: 229، قیمت : 450 / روپے

ناشر : سانجھ پبلی کیشنز، مزنگ رو ڈ، لاہور

سعد اللہ جان برق کی زیر تبصرہ کتاب بالکل مختلف اور منفرد نوعیت کی ہے کہ جس میں انسانی دماغ اور معاشرے میں عرصہ سے پیدا شدہ بہت سے عقائد ونظریات، مغالطوںاور مبالغوں، اور تاثرات و گمان کا پردہ چاک کرکے ان کی حقیقت کو آشکار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ '' باعث تحریر '' کے زیر عنوان اپنے پیش لفظ میں وہ لکھتے ہیں'' گزشتہ ایک ڈیڑھ صدی میں انسان نے جس تیز رفتاری اور حیرت ناک انداز میں ترقی اور جانکاری کی منازل طے کی ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں نئے نئے انکشافات ہوئے ہیں اس نے عقائد و نظریات کے بہت سے قلعے مسمار کردیے اور اونچے اونچے سربہ فلک میناروں کو زمین بوس کردیا ہے جو پہلے مستند اور ناقابل ِ تردید حقائق تھے وہ توہمات ثابت ہوئے اور جو کچھ خواب و خیال دکھائی دیتا تھا اسے سچ بنا کر سامنے کھڑا کردیا ''۔ سو انہوںنے ڈیڑھ درجن سے زائد موضوعات کا انتخاب کرکے ان کے بارے میں عمومی تاثرات کے تناظر میں ان کی '' اصلیت '' بیان کی ہے۔ ان موضوعات میں '' خالق ِ کائنات اور تخلیق''، ''جنات کا وجود ''، '' آدم وابلیس ''،'' قانون ومجرم ''۔ '' تصوف ،کرامات و تجلیات ''۔'' شجاعت اور بہادری '' ، '' عبادات یا عادات '' ۔'' کیا عورت کمزور اور ناقص العقل ہے''۔'' تاریخ کی تاریکیاں ''۔ '' جمہوریت یا گینگ ریپ '' اور '' عظمت رفتہ، باز آئد کہ آئد '' خاص طور پر قابل ِ ذکر ہیں۔اس کتاب کی صورت میں سعد اللہجان برق کی فکر اور سوچ کا ایک نیا پہلو سامنے آیا ہے جو دلچسپ بھی ہے اور حیران کن بھی۔ آج کے کنفیوژڈ اور ذہنی طورپر الجھاو میں مبتلا افراد کے لیے یہ کتاب لائق مطالعہ ہے۔
Load Next Story