فاطمہ ثریا بجیا کوہم سے بچھڑے تین سال بیت گئے
بجیا نے اپنے قلم سے ایسے یادگار ڈرامے تحریر کیے جنہیں مدتوں بعد بھی لوگ بھلا نہیں پائیں گے
پاکستان کی معروف ادیبہ اورڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا کو ہم سے بچھڑے 3 سال بیت گئے۔
پاکستان کی معروف ڈرامہ نگاراورادیبہ فاطمہ ثریا بجیا یکم ستمبر1930 کو بھارتی شہر حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں اور قیام پاکستان کے فوری بعد اپنے خاندان کے ساتھ کراچی میں سکونت اختیار کی۔ فاطمہ ثریا بجیا ملک کی معروف ادبی شخصیت انور مقصود کی بہن تھیں۔ فاطمہ ثریا بجیا نے ٹیلی وژن کے علاوہ ریڈیو اور اسٹیج کے لیے بے شمار ڈرامے لکھے جب کہ ان کے معروف ڈراموں میں ''شمع'' ، ''افشاں''، ''عروسہ''، ''انا''، ''تصویر'' سمیت متعدد ڈرامے شامل ہیں۔ انہوں نے طویل دورانیے کا پہلا ڈرامہ ''مہمان'' لکھا جب کہ انہوں نے بچوں کے لیے بھی ادبی پروگرام تحریر کیے۔ بجیا نے اپنے ڈراموں میں وسیع خاندانوں میں خونی رشتوں کے درمیان تعلق اوررویوں کو انتہائی خوب صورتی سے بیان کیا۔
1997 میں حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی اور 2012 میں ہلا ل امتیاز سے نوازا۔ جاپان نے بھی انہیں اپنا اعلیٰ ترین شہری اعزاز عطا کیا۔
برسی کے موقع پر فاطمہ ثریا بجیا کے حلقہ احباب کہتے ہیں کہ بجیا تہذیب، شفقت اورخلوص کا پیکر تھیں، علم وادب کے لئے فاطمہ ثریا بجیا کی خدمات کوہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پاکستان کی معروف ڈرامہ نگاراورادیبہ فاطمہ ثریا بجیا یکم ستمبر1930 کو بھارتی شہر حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں اور قیام پاکستان کے فوری بعد اپنے خاندان کے ساتھ کراچی میں سکونت اختیار کی۔ فاطمہ ثریا بجیا ملک کی معروف ادبی شخصیت انور مقصود کی بہن تھیں۔ فاطمہ ثریا بجیا نے ٹیلی وژن کے علاوہ ریڈیو اور اسٹیج کے لیے بے شمار ڈرامے لکھے جب کہ ان کے معروف ڈراموں میں ''شمع'' ، ''افشاں''، ''عروسہ''، ''انا''، ''تصویر'' سمیت متعدد ڈرامے شامل ہیں۔ انہوں نے طویل دورانیے کا پہلا ڈرامہ ''مہمان'' لکھا جب کہ انہوں نے بچوں کے لیے بھی ادبی پروگرام تحریر کیے۔ بجیا نے اپنے ڈراموں میں وسیع خاندانوں میں خونی رشتوں کے درمیان تعلق اوررویوں کو انتہائی خوب صورتی سے بیان کیا۔
1997 میں حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی اور 2012 میں ہلا ل امتیاز سے نوازا۔ جاپان نے بھی انہیں اپنا اعلیٰ ترین شہری اعزاز عطا کیا۔
برسی کے موقع پر فاطمہ ثریا بجیا کے حلقہ احباب کہتے ہیں کہ بجیا تہذیب، شفقت اورخلوص کا پیکر تھیں، علم وادب کے لئے فاطمہ ثریا بجیا کی خدمات کوہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔