جسٹس وجیہہ نے بارہا چیف جسٹس کے عہدے کی پیشکش ٹھکرائی

کراچی سے ایل ایل بی کیا ، 1986میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ ہوئے، 1988میں جج بنے


Staff Reporter July 26, 2013
’میزان‘ کتاب لکھی، سندھ ہائیکورٹ بار،کراچی بار ایسوسی ایشن کے عہدیدار بھی رہے۔ فوٹو: فائل

تحریک انصاف کے صدارتی امیدوارجسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد کے حا لات زندگی کے بارے میں پارٹی کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق انھوں نے کراچی میں سندھ مدرسہ سے میٹرک کیا اور ایف سی کالج لاہور سے بی اے کا امتحان پاس کیا۔

مزید تعلیم کے لیے کراچی ایس ایم لا کالج کا رخ کیا جہاں سے انھوںنے ایل ایل بی کیا اور بعد ازاں بطور لیکچرار خدمات انجام دیتے رہے۔ ان کے والد وحید الدین مغربی پاکستان کے چیف جسٹس ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے جج تھے، انھوں نے اپنے والد کی مدت خدمات کے دوران کسی بھی قسم کے سرکاری عہدے سے اجتناب برتا۔ 1977 سے 1999 تک وجیہہ الدین احمد سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے اعزازی سیکریٹری اور نائب صدر رہے، 1981 میں وہ کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نامزد ہوئے، 1986میںوہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ منتخب ہوئے اور 1988میں انھوں نے جج کا عہدہ سنبھال لیا۔



1997 میں وہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دینے لگے اور 1998میں انھوںنے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ جنوری 2000میں جسٹس وجیہہ الدین احمد نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکا ر کیا وہ اس وقت سپریم کورٹ کے نو عمر ترین جج تھے انھیں بارہا چیف جسٹس کے عہدے کی پیشکش کی گئی لیکن انھوں نے پرویز مشرف کی ڈکٹیٹر شپ میں ہر عہدے کی پیشکش ٹھکرادی اور اصولوں کی خلاف ورزی پر ریٹائرمنٹ کو ترجیح دی۔ وہ انڈس ویلی اسکول آف آرٹس کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین رہے اور ہمدرد اسکول آف لا میں وزیٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

انھوں نے میزان کے نام سے ایک کتاب لکھی جو درحقیقت انٹریوز، تقاریر اور نثر پاروں کا مجموعہ ہے اور مشرف کے دور کی عکاسی کرتی ہے۔2007میں آپ مشرف کے خلاف ' لائرز موومنٹ' کے صدارتی امیدوار تھے اور آپ کو اے پی ڈی ایم کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ جسٹس وجیہہ الدین کی پٹیشن کے نتیجے میں اپنی معطلی کے خوف سے نومبر 2007میں مشرف نے اپنے دور کا دوسرا مارشل لا نافذ کردیا اور سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو غیر فعال قرار دیا تقریباً 60ججز کو حراست میں لیا گیا۔ اس دوران ان کی گرفتاری بھی عمل میں آئی، ان اقدامات کے عوض مشرف کو بھر پور عوامی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا اور بالاخر 2008 میں مشرف کے دور کا اختتام ہوا۔ جسٹس وجیہہ الدین احمد 2007کا الیکشن تو نہ جیت پائے لیکن جمہوریت کی بحالی کے لیے انھوں نے اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں