شام میں داعش کے آخری مرکز پر بڑا حملہ فیصلہ کن جنگ جاری

دیر الزور کے علاقے باغوز میں خوفناک جھڑپیں ہورہی ہیں اور سخت مزاحمت کا سامنا ہے، ترجمان ایس ڈی ایف


ویب ڈیسک February 10, 2019
دیر الزور کے علاقے باغوز میں خوفناک جھڑپیں ہورہی ہیں اور سخت مزاحمت کا سامنا ہے، ترجمان ایس ڈی ایف فوٹو:فائل

شام میں امریکی حمایت یافتہ فورس 'ایس ڈی ایف'نے دولت اسلامیہ (داعش) کے آخری مرکز پر فیصلہ کن حملہ کردیا جس کے نتیجے میں وہاں گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

'ایس ڈی ایف'مختلف عسکری تنظیموں پر مشتمل اتحاد ہے جو شام میں داعش کے خلاف آپریشن کررہا ہے۔ ایس ڈی ایف کے ترجمان نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مشرقی صوبہ دیر الزور میں انہیں داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے، بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ داعش کے سب سے تجربہ کار جہادی اپنے اس آخری مرکز کا دفاع کررہے ہیں۔



دو سال قبل داعش کا شام و عراق کے وسیع و عریض رقبے پر قبضہ تھا۔ لیکن اس کے بعد امریکا کی زیر سربراہی مختلف ممالک کے اتحاد نے داعش کے خلاف آپریشن کیا جس کے نتیجے میں اب وہ دیر الزور میں عراقی سرحد کے قریب ایک چھوٹے سے قصبے باغوز تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔

اس علاقے سے شہریوں کو انخلا کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی گئی تھی جو گزشتہ روز ختم ہوگئی جس کے بعد باغوز پر حملہ کردیا گیا ہے۔

ایس ڈی ایف ترجمان مصطفیٰ بالی نے بتایا کہ باغوز میں خوفناک جھڑپیں ہورہی ہیں اور شاید وہاں داعش کے سب سے خطرناک جنگجو موجود ہیں جو اپنے آخری مرکز کا پوری طاقت سے دفاع کررہے ہیں۔

https://twitter.com/NigelBaron/status/1093608707198537728

ایس ڈی ایف نے حالیہ ماہ کے دوران امریکی اتحادی افواج کی بمباری کی مدد سے زمینی آپریشن کرتے ہوئے شمال مشرقی شام میں بہت سے گاؤں، دیہات اور قصبوں سے داعش کو نکال باہر کیا ہے۔

2014 میں اپنے دور عروج میں داعش نے شام و عراق میں خلافت قائم کی تھی جو رقبہ میں برطانیہ جتنی بڑی تھی اور اس کی آبادی 77 لاکھ تھی۔

https://twitter.com/DIYAR10391454/status/1094217127333163009

واضح رہے کہ دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں داعش کو شکست دینے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں