شام میں داعش کے آخری مرکز پر بڑا حملہ فیصلہ کن جنگ جاری
دیر الزور کے علاقے باغوز میں خوفناک جھڑپیں ہورہی ہیں اور سخت مزاحمت کا سامنا ہے، ترجمان ایس ڈی ایف
شام میں امریکی حمایت یافتہ فورس 'ایس ڈی ایف'نے دولت اسلامیہ (داعش) کے آخری مرکز پر فیصلہ کن حملہ کردیا جس کے نتیجے میں وہاں گھمسان کی جنگ جاری ہے۔
'ایس ڈی ایف'مختلف عسکری تنظیموں پر مشتمل اتحاد ہے جو شام میں داعش کے خلاف آپریشن کررہا ہے۔ ایس ڈی ایف کے ترجمان نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مشرقی صوبہ دیر الزور میں انہیں داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے، بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ داعش کے سب سے تجربہ کار جہادی اپنے اس آخری مرکز کا دفاع کررہے ہیں۔
دو سال قبل داعش کا شام و عراق کے وسیع و عریض رقبے پر قبضہ تھا۔ لیکن اس کے بعد امریکا کی زیر سربراہی مختلف ممالک کے اتحاد نے داعش کے خلاف آپریشن کیا جس کے نتیجے میں اب وہ دیر الزور میں عراقی سرحد کے قریب ایک چھوٹے سے قصبے باغوز تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔
اس علاقے سے شہریوں کو انخلا کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی گئی تھی جو گزشتہ روز ختم ہوگئی جس کے بعد باغوز پر حملہ کردیا گیا ہے۔
ایس ڈی ایف ترجمان مصطفیٰ بالی نے بتایا کہ باغوز میں خوفناک جھڑپیں ہورہی ہیں اور شاید وہاں داعش کے سب سے خطرناک جنگجو موجود ہیں جو اپنے آخری مرکز کا پوری طاقت سے دفاع کررہے ہیں۔
ایس ڈی ایف نے حالیہ ماہ کے دوران امریکی اتحادی افواج کی بمباری کی مدد سے زمینی آپریشن کرتے ہوئے شمال مشرقی شام میں بہت سے گاؤں، دیہات اور قصبوں سے داعش کو نکال باہر کیا ہے۔
2014 میں اپنے دور عروج میں داعش نے شام و عراق میں خلافت قائم کی تھی جو رقبہ میں برطانیہ جتنی بڑی تھی اور اس کی آبادی 77 لاکھ تھی۔
واضح رہے کہ دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں داعش کو شکست دینے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
'ایس ڈی ایف'مختلف عسکری تنظیموں پر مشتمل اتحاد ہے جو شام میں داعش کے خلاف آپریشن کررہا ہے۔ ایس ڈی ایف کے ترجمان نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مشرقی صوبہ دیر الزور میں انہیں داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے، بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ داعش کے سب سے تجربہ کار جہادی اپنے اس آخری مرکز کا دفاع کررہے ہیں۔
دو سال قبل داعش کا شام و عراق کے وسیع و عریض رقبے پر قبضہ تھا۔ لیکن اس کے بعد امریکا کی زیر سربراہی مختلف ممالک کے اتحاد نے داعش کے خلاف آپریشن کیا جس کے نتیجے میں اب وہ دیر الزور میں عراقی سرحد کے قریب ایک چھوٹے سے قصبے باغوز تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔
اس علاقے سے شہریوں کو انخلا کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی گئی تھی جو گزشتہ روز ختم ہوگئی جس کے بعد باغوز پر حملہ کردیا گیا ہے۔
ایس ڈی ایف ترجمان مصطفیٰ بالی نے بتایا کہ باغوز میں خوفناک جھڑپیں ہورہی ہیں اور شاید وہاں داعش کے سب سے خطرناک جنگجو موجود ہیں جو اپنے آخری مرکز کا پوری طاقت سے دفاع کررہے ہیں۔
ایس ڈی ایف نے حالیہ ماہ کے دوران امریکی اتحادی افواج کی بمباری کی مدد سے زمینی آپریشن کرتے ہوئے شمال مشرقی شام میں بہت سے گاؤں، دیہات اور قصبوں سے داعش کو نکال باہر کیا ہے۔
2014 میں اپنے دور عروج میں داعش نے شام و عراق میں خلافت قائم کی تھی جو رقبہ میں برطانیہ جتنی بڑی تھی اور اس کی آبادی 77 لاکھ تھی۔
واضح رہے کہ دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں داعش کو شکست دینے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔