پشاور ریپڈ بس منصوبے میں بسوں اور پلوں کی تعداد میں کمی
فزیبلیٹی رپورٹ کے مطابق منصوبے میں 10 سے زائد بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں
پشاور بس ریپڈ ٹرازنٹ (بی آر ٹی) میں بسوں اور پلوں کی تعداد کم کردی گئی ہے۔
پشاور ریپڈ بس منصوبہ کی رپورٹ منظر عام پر آگئی جس سے پتہ چلا ہے کہ منصوبے میں 10 سے زائد بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ فزیبلیٹی رپورٹ کے مطابق بی آر ٹی منصوبے میں 2 کی بجائے 4 پل تعمیر کئے گئے ہیں اور بسوں کی تعداد 383 سے کم کرکے 220 کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ریپڈ بس منصوبے میں کرپشن کی تحقیقات کا حکم
بی آر ٹی روٹ کے ساتھ تین رویہ سڑکیں تاحال تعمیر نہیں ہوئیں اور بس روٹ کے ساتھ سڑکیں کشادہ کرنے کے لئے تجاوزات بھی نہیں ہٹائیں گئیں جبکہ روٹ پر سائیکل ٹریک اور فٹ پاتھ بھی تعمیر نہیں ہوا۔
پبلک ٹرانسپورٹ میں روزانہ 4 لاکھ 73 ہزارمسافروں کا سروے کیا گیا ہے تاہم 80 فیصد گاڑیوں کا احاطہ نہیں کیا گیا۔
2017 میں 'پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم' کا سنگِ بنیاد رکھا گیا تھا اور اسے 8 ماہ کے اندر مکمل کرنا تھا لیکن یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوگیا جس کے نتیجے میں اس کی لاگت 50 ارب روپے سے بڑھ کر 79 ارب روپے ہوگئی ہے۔ اب خیبرپختونخوا حکومت نے 23 مارچ کو منصوبے کا افتتاح کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نیب کی جانب سے اس منصوبے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات بھی کی گئی ہیں۔
پشاور ریپڈ بس منصوبہ کی رپورٹ منظر عام پر آگئی جس سے پتہ چلا ہے کہ منصوبے میں 10 سے زائد بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ فزیبلیٹی رپورٹ کے مطابق بی آر ٹی منصوبے میں 2 کی بجائے 4 پل تعمیر کئے گئے ہیں اور بسوں کی تعداد 383 سے کم کرکے 220 کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ریپڈ بس منصوبے میں کرپشن کی تحقیقات کا حکم
بی آر ٹی روٹ کے ساتھ تین رویہ سڑکیں تاحال تعمیر نہیں ہوئیں اور بس روٹ کے ساتھ سڑکیں کشادہ کرنے کے لئے تجاوزات بھی نہیں ہٹائیں گئیں جبکہ روٹ پر سائیکل ٹریک اور فٹ پاتھ بھی تعمیر نہیں ہوا۔
پبلک ٹرانسپورٹ میں روزانہ 4 لاکھ 73 ہزارمسافروں کا سروے کیا گیا ہے تاہم 80 فیصد گاڑیوں کا احاطہ نہیں کیا گیا۔
2017 میں 'پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم' کا سنگِ بنیاد رکھا گیا تھا اور اسے 8 ماہ کے اندر مکمل کرنا تھا لیکن یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوگیا جس کے نتیجے میں اس کی لاگت 50 ارب روپے سے بڑھ کر 79 ارب روپے ہوگئی ہے۔ اب خیبرپختونخوا حکومت نے 23 مارچ کو منصوبے کا افتتاح کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نیب کی جانب سے اس منصوبے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات بھی کی گئی ہیں۔