ترکی کا چین سے حراستی کیمپ بند کرنے کا مطالبہ
چینی صوبے سنکیانگ میں اویغور مسلمانوں کو ذہن سازی کے مراکز میں جبراً کئی برسوں تک رکھا جاتا ہے
ترکی نے چین میں اقلیتی مسلم اویغور برادری کے موسیقار کی حراستی کیمپ میں ہلاکت پر حراستی کیمپوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ترکی کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے چین سے حراستی مراکز بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ترجمان وزرات خارجہ حامی اکسوی نے مزید کہا کہ چینی صوبے سنکیانگ میں مسلم کمیونٹی اویغور کے ساتھ بدترین سلوک کیاجا رہا ہے اور سنگین بنیادی انسانی حقوق میں حالیہ 2 برسوں میں شدت آ گئی ہے۔
ترجمان حامی اکسوی نے کہا کہ اویغور کے کیمپوں اور جیلوں میں تشدد کیا جاتا ہے اور سیاسی و مذہبی نظریات پر برین واشنگ کی جاتی ہے اور یہ معاملہ عالمی سطح پر بھی اجاگر ہونے لگا ہے۔
ترک حکومت کی جانب سے یہ بیان چین کے صوبے سنکیانگ کے حراستی کیمپ میں 8 سال سزا کاٹنے والے موسیقار عبد الرحیم حیات کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔ ان حراستی کیمپوں میں 10 لاکھ اویغور مسلمانوں کو حراست میں رکھا گیا ہے۔
دوسری جانب چین نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ کیمپ از سرنو تعلیم (Re-Education) کے بحالی مراکز ہیں جہاں لوگوں کو اپنے اجداد کی روایتوں اور نظریات سے جوڑا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ اویغور چین کے مغربی علاقے سنکیانگ میں آباد مسلم آبادی والا علاقہ ہے، یہ لوگ ترکی سے مماثلت رکھنے والی زبان بولتے ہیں اور انہیں ترکی النسل سمجھا جاتا ہے۔