بلوچستان میں 5 سال گزرنے کے بعد بھی فوڈاتھارٹی قائم نہ ہوسکی

فوڈ کمیٹی فعال نہ ہونے تک اختیارات ضلعی انتظامیہ کو دئیے جائیں تو کارروائی کر سکتے ہیں، اے سی سٹی کوئٹہ

فوڈ اتھارٹی سے متعلق تمام تجاویز حکومت کو بھیج دی گئیں ہیں، سیکرٹری خوراک

ISLAMABAD:
5 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بلوچستان میں فوڈاتھارٹی قائم نہ ہوسکی۔

بلوچستان میں فوڈ اتھارٹی ایکٹ 2014 میں منظور ہوا تھا جب کہ ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی کی اسامی بھی تخلیق کی گئی تھی لیکن تاحال عملی طور پر اقدامات نظر نہیں آرہے۔


باوثوق ذارئع کے مطابق فوڈ اتھارٹی کی 22 رکنی گورننگ باڈی کے ارکان کے نام محکمہ خوراک کی جانب سے حکومت کو بھیج دئیے گئے ہیں، فوڈ اتھارٹی کی گورننگ باڈی کے لیے 3 اراکین صوبائی اسمبلی نوبزادہ گہرام بگٹی ، اصغر اچکزئی ، میرسکندر عمرانی اور چیمبر آف کامرس کے دو ممبران سمیت مختلف سیکرٹریز، فوڈ آپریٹرز ، فارمرز، تاجران اور ہوٹلزمالکان کے نام شامل ہیں جب کہ اس سال فوڈ اتھارٹی ڈیپارٹمنٹ کے لئے پی ایس ڈی پی میں بجٹ بھی رکھا گیا ہے۔

اے سی سٹی ثانیہ صافی نے ایکسپریس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اختیارات میں رہتے ہوئے ہوٹل مالکان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں لیکن فوڈ اتھارٹی کے اپنے قانون کے مطابق اختیارات ہوتے ہیں، فوڈ کمیٹی فعال نہ ہونے تک اگر اختیارات ضلعی انتظامیہ کو دے دئیے جائیں تو غیرمعیاری کھانے بنانے والے ہوٹلز کے خلاف کارروائی کر سکتے ہیں۔

فوڈ اتھارٹی کے قیام میں سست روی کے حوالے سے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے محکمہ خوراک کے سیکرٹری محمد اصغر حریفال نے بتایا کہ فوڈ اتھارٹی سے متعلق تمام تجاویز حکومت کو بھیج دی گئیں ہیں جبکہ ڈی جی فوڈاتھارٹی کا عہدہ بھی بنایا جاچکا ہے اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی جانب سے فنڈ بھی منظور ہوا ہے تاہم بجٹ کتناہوگا یہ محکمہ خزانہ سے طے ہونا ہے اُنہوں نے کہاکہ فوڈ اتھارٹی کے قیام کے لیے2018میں تیزی سے کام کیا گیا ہے اور یہ آخری مرحلے میں ہے جلد فورڈ اتھارٹی کامحکمہ فعال ہوجائے گا۔
Load Next Story