بدین اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں من مانا اضافہ
سبزیوں کی قیمتیں30فیصد تک بڑھ گئیں،درزیوں نے بھی اجرتوں میں اضافہ کردیا،بچت بازاروں میں بھی زائد نرخوں کی وصولی
رمضان شریف کا دوسرا عشرہ شروع ہونے کے بعد بھی تاجروں کی جانب سے اشیا خورونوش کی قیمتوں میں مزید 25 سے 30 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔
بدین ضلع سمیت ماتلی، ٹنڈو باگو، تلہار، گولاڑچی، نندو، کھوسکی، ترائی ودیگر چھوٹے وبڑے شہروں میں مہنگائی نے غریبوں کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے۔ سبزیوں، دالوں، مٹھائیوں اور بسکیٹس کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سروے کے مطابق 40 روپے فی کلو فروخت ہونے والا کریلا 20 روپے اضافے کے ساتھ 60 روپے فی کلو، بھنڈی 30 روپے اضافے کے ساتھ 70روپے فی کلو، ٹنڈے 20 روپے اضافے کے ساتھ 60 روپے، گوار 40 روپے اضافے کے ساتھ 80 روپے فی کلو، گوبھی 30 روپے اضافے کے ساتھ 80 روپے، پیاز 25 روپے اضافے کے ساتھ 50 روپے فی کلو، آلو 10روپے اضافے کے ساتھ 30 روپے، ٹماٹر 20 روپے اضافے کے ساتھ 120روپے فی کلو،
ہری مرچ 20 روپے اضافے کے ساتھ 50 روپے فی کلو، لیموں 80 روپے کے اضافے کے ساتھ 180 روپے فی کلو، توری 30 روپے اضافے کے ساتھ 70 روپے اور پالک 15روپے کے ساتھ 30روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کی جارہی ہے جبکہ دالوں، مٹھائیوں، بسکیٹس اور مصالحوں کی قیمتوں میں بھی 30 سے 40 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ٹیلر ماسٹروں نے بھی کپڑوں کی سیلائی میں 200 روپے فی جوڑے اضافہ کردیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ بدین کے تاجروں کو عوام کو لوٹنے کی کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے۔
انتظامیہ خاموش تماشاہی بنی ہوئی ہے، جبکہ بچت بازار بھی نہیں لگائے گئے، چند بیوپاریوں کے دکانوں پر بچت بازار کے بینر لگائے گئے ہیں، جو صرف من پسند افراد کے لیے ہیں اور غریبوں سے دگنی رقم وصول کی جاتی ہے۔ دوسری جانب یوٹیلٹی اسٹور پر روز مرہ استعمال کی اشیاء کے نرخوں میں اور بازار میں عام دکانوں کے قیمتوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ عوام نے حکومت سے اپیل کی کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرکے ضلع بھر میں چھاپوں کا سلسلہ شروع کیا جائے اور بلیک مارکیٹنگ میں ملوث تاجروں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل لائی جائے۔
بدین ضلع سمیت ماتلی، ٹنڈو باگو، تلہار، گولاڑچی، نندو، کھوسکی، ترائی ودیگر چھوٹے وبڑے شہروں میں مہنگائی نے غریبوں کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے۔ سبزیوں، دالوں، مٹھائیوں اور بسکیٹس کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سروے کے مطابق 40 روپے فی کلو فروخت ہونے والا کریلا 20 روپے اضافے کے ساتھ 60 روپے فی کلو، بھنڈی 30 روپے اضافے کے ساتھ 70روپے فی کلو، ٹنڈے 20 روپے اضافے کے ساتھ 60 روپے، گوار 40 روپے اضافے کے ساتھ 80 روپے فی کلو، گوبھی 30 روپے اضافے کے ساتھ 80 روپے، پیاز 25 روپے اضافے کے ساتھ 50 روپے فی کلو، آلو 10روپے اضافے کے ساتھ 30 روپے، ٹماٹر 20 روپے اضافے کے ساتھ 120روپے فی کلو،
ہری مرچ 20 روپے اضافے کے ساتھ 50 روپے فی کلو، لیموں 80 روپے کے اضافے کے ساتھ 180 روپے فی کلو، توری 30 روپے اضافے کے ساتھ 70 روپے اور پالک 15روپے کے ساتھ 30روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کی جارہی ہے جبکہ دالوں، مٹھائیوں، بسکیٹس اور مصالحوں کی قیمتوں میں بھی 30 سے 40 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ٹیلر ماسٹروں نے بھی کپڑوں کی سیلائی میں 200 روپے فی جوڑے اضافہ کردیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ بدین کے تاجروں کو عوام کو لوٹنے کی کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے۔
انتظامیہ خاموش تماشاہی بنی ہوئی ہے، جبکہ بچت بازار بھی نہیں لگائے گئے، چند بیوپاریوں کے دکانوں پر بچت بازار کے بینر لگائے گئے ہیں، جو صرف من پسند افراد کے لیے ہیں اور غریبوں سے دگنی رقم وصول کی جاتی ہے۔ دوسری جانب یوٹیلٹی اسٹور پر روز مرہ استعمال کی اشیاء کے نرخوں میں اور بازار میں عام دکانوں کے قیمتوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ عوام نے حکومت سے اپیل کی کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرکے ضلع بھر میں چھاپوں کا سلسلہ شروع کیا جائے اور بلیک مارکیٹنگ میں ملوث تاجروں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل لائی جائے۔