اپنے دل کی بات سُنیں
یاد رکھیں مستقل مزاجی بہت ضروری ہے۔ ایک دن کی محنت یا کوشش سے سب کچھ نہیں مل جاتا۔
زندگی کی خوب صورتی اور اس کا حقیقی لطف ہم اس وقت اپنے ہاتھوں سے گنوا دیتے ہیں جب اسے دوسروں کے مزاج اور ان کی خواہش کے مطابق گزارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس عمل میں ہماری خواہشات اور خوبیاں بہت پیچھے چلی جاتی ہیں اور سب کچھ مصنوعی ہو جاتا ہے۔
لڑکیاں جب نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھتی ہیں تو انھیں یہی سننا پڑتا ہے کہ ایسے کپڑے پہنا کرو، ایسا نہ کرو، اپنا خیال رکھو ورنہ موٹی ہو جاؤ گی وغیرہ وغیرہ۔ ماں باپ، گھر کے دیگر بزرگ اور بڑے بہن بھائی ہی نہیں بلکہ عزیز و اقارب بھی یقینا کسی غلطی پر یا اپنے تجربے کی بنیاد پر کسی کام اور بات سے منع کر سکتے ہیں، سمجھا سکتے ہیں، مگر ہمارے ہاں بدقسمتی سے بے جا روک ٹوک اور نام نہاد رسموں اور توہمات کی وجہ سے بھی لڑکیاں اپنی صلاحیتوں اور خوبیوں کا اظہار نہیں کر پاتیں۔ دور کتنا بدل چکا ہے۔
کل تک جس لڑکی کو چھت پر جانے کے لیے گھر کے کسی بڑے سے اجازت لینا پڑتی تھی آج وہی ماں باپ کے سامنے بیٹھی موبائل فون، کمپیوٹر پر انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا سے رابطے میں ہے اور جانتی ہے کہ اسے اپنے ماں باپ کا اعتبار اور ان کے بھروسے کا مان رکھنا ہے، مگر اب بھی کئی گھرانوں میں لڑکیوں سے متعلق روایتی تصور موجود ہے اور بے جا پابندیوں کے ساتھ ان کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
کبھی یہ سوچا ہے کہ لڑکیاں باصلاحیت بھی ہو سکتی ہیں، ان میں ایسی کیا خوبی ہے جس کی بنیاد پر وہ نام اور مقام و مرتبہ حاصل کر سکتی ہیں۔ والدین یہ جاننے کی بھی کوشش کریں کہ ان کی اولاد کس چیز میں دل چسپی لیتی ہے۔ اسے کیا پسند ہے اور کسی معاملے میں اس کی رائے کیا ہے؟
بزرگ اور دوسرے اہلِ خانہ سمجھیں کہ کسی بھی لڑکی کے خیالات، جذبات اور اس کی خواہشات بھی ہیں جن کے مطابق وہ زندگی بسر کرنا چاہتی ہے۔ جب کوئی لڑکی کو دوسروں کی خوشی کی خاطر اور ان کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرے گی تو یقیناً اسے اپنی آرزوؤں کو منوں مٹی تلے دبا دینا ہو گا اور یہ ایک بیزار کُن اور شخصیت کو مسخ کر دینے والا عمل ہے۔ یہ ذہنی تھکاوٹ اور لڑکیوں کی صلاحیتوں اور خوبیوں کو نگل لے گا۔ لڑکیاں خود بھی یہ سوچیں کہ وہ ہر ایک کو خوش نہیں رکھ سکتیں۔ یہ غیر فطری ہے۔
بس یہ ہو گا کہ اس طرح آپ خود کو برباد کر لیں گی۔ اس لیے آپ ہر ایک کی خوشی اور اس کی مرضی میں ڈھلنے کی کوشش نہ کریں اور جان لیں کہ آپ دوسروں کی خوشی کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے زندگی گزار رہی ہیں۔ زندگی کو زندگی کے انداز میں جینے کی کوشش کریں۔ اکثر لڑکیاں اس ماحول اور جبر کی وجہ سے خود کو برا سمجھنے لگتی ہیں۔ وہ خود اپنے آپ میں کمی تلاش کرتی ہیں اور تنقیدی نگاہ سے جائزہ لیتی ہیں جو کسی بھی طرح ان کے لیے مفید نہیں۔ اس حوالے سے اہلِ خانہ اپنا رویہ بدلیں اور لڑکیاں بھی زندگی کو اپنی نظر سے دیکھیں تو نہ صرف خوشی ان کا مقدر بنے گی بلکہ یہ اپنی صلاحیتوں اور خوبیوں کا بہترین اظہار بھی کرسکتی ہیں۔
اس کوشش میں ہم آپ کی کچھ مدد کرتے ہیں تاکہ آپ 'خود' کو 'اپنے لیے' تبدیل کرسکیں نہ کہ دوسروں کی خاطر ایک ہی ڈگر پر چلتی رہیں۔ سب سے پہلے تو اپنی ناکامیوں پر آنسو بہانا چھوڑ دیں۔ یاد رکھیں ہر کام آپ کے لیے ممکن نہیں اور ہر خواب کی تعبیر نہیں ملتی۔ کسی بھی کام کا نتیجہ مکمل طور پر آپ کی منشا کے مطابق نہیں آسکتا۔ اس لیے جب آپ کی کوئی خواہش پوری نہ ہو تو اس موقع پر اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں، منفی سوچوں سے دور رہیں اور ایک نئے حوصلے اور عزم کے ساتھ قدم آگے بڑھا دیں۔
مایوس ہونے کے بجائے باہمت بنیں تاکہ مشکلات کے درمیان اپنا توازن برقرار رکھ سکیں۔ خود پر یقین اور بھروسا کرنا سیکھیں۔ اپنی جانچ کریں تاکہ معلوم ہو سکے کہ آپ جو سوچتی ہیں، سمجھتی ہیں وہ کس حد تک درست اور غلط ہے۔ اکثر یہ ہوتا ہے کہ آپ جس مقصد کے تحت آگے بڑھ رہی ہوتی ہیں وہ کسی اور کا بتایا ہوا راستہ ہوتا ہے اور اس میں آپ کی دل چسپی رَتی برابر نہیں ہوتی۔ اسی لیے اس طرف آپ کی توجہ بھی کم ہوتی ہے اور نتیجہ ناکامی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
اس لیے اپنی پسند اور دل چسپی کے مطابق کام کریں اور کوئی مقصد یا راستہ اپنی مرضی سے اپنائیں۔ صرف وہی کام کریں جس میں نہ صرف آپ کا ذہن اور دل مطمئن ہوں بلکہ اس کا آپ کے مستقبل پر مثبت اثر پڑے۔ آپ کی زندگی آپ کے لیے اہم ہے اسے دوسروں کے نظریات اور تجربے کی بھینٹ نہ چڑھائیں، کیوں کہ مشورہ اور رائے تو سبھی دیتے ہیں مگر جب آپ اپنے مقصد میں کام یاب نہ ہوں، اس وقت ساتھ دینے والے اِکا دُکا ہی ہوتے ہیں۔
یاد رکھیں مستقل مزاجی بہت ضروری ہے۔ ایک دن کی محنت یا کوشش سے سب کچھ نہیں مل جاتا۔ اس لیے کام یابی کے راستے میں آنے والی چھوٹی چھوٹی رکاوٹوں سے نہ گھبرائیں۔ وہ کام کریں جسے کرنے کے لیے آپ کا ذہن آمادہ ہو اور دل مطمئن ہو۔ اپنی صلاحیتوں اور توانائی کے مطابق مقصد اپنائیں۔ ابتدا میں محسوس ہوتا ہے کہ بہت دشواریاں پیش آئیں گی لیکن آہستہ آہستہ آپ کٹھن راستوں پر چلنا سیکھ لیں گی۔ جب کوئی اپنے مشن پر کام کرنا شروع کرتا ہے تو لوگ جیسے تنقید کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ تاہم یہ تنقید مثبت بھی ہو سکتی ہے۔ اس پر ایک حد تک غور ضرور کریں۔ منفی باتوں کو مکمل طور پر رد کردیں۔
مستقل مزاجی سے کام کریں گی تو دشواری کم ہوگی لیکن اگر لوگوں کی باتوں پر دھیان دیں گی تو پیچھے رہ جائیں گی اور کام یابی سے ہاتھ دھو بیٹھیں گی۔ اپنی سوچ کی قدر کرنا سیکھیں، اپنے خیالات کو اہمیت دیں۔ دوسروں کی باتوں پر توجہ دینے اور ان کے رویوں پر کڑھنے سے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ کسی طرح کا احساس کمتری آپ پر حاوی ہو گیا تو دوسرے فائدہ اٹھانے میں کام یاب ہو جاتے ہیں اس لیے اپنے آپ کو اس طرح کے احساسات سے نکالیں جن کی وجہ سے آپ کو مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
کسی کی تنقید آپ کو دکھی یا افسردہ کر دے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ آپ کو خود سے زیادہ دوسروں کے خیالات اور سوچ پر یقین ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ آپ کا اپنی قابلیت اور ارادوں پر بھروسا ہو، لگن سے کام کریں تو آپ کو کبھی ناکامی نہیں ہو گی۔ جب آپ اپنے دماغ میں یہ بٹھا لیتی ہیں کہ لوگ کیا سوچیں گے تو نوے فی صد ناکامی کا خوف آپ پر حاوی ہو جاتا ہے۔
آپ یہ سوچیں کہ لوگ اس وقت ہماری مدد کیوں نہیں کرتے، اس وقت کچھ کیوں نہیں سوچتے جب ہمارے پاس کچھ نہیں ہوتا اور اب جب ہم اپنی محنت یا اپنی مرضی کے مطابق کچھ کر رہے ہیں تو ہمارے بارے میں کیوں بات کی جارہی ہے۔ اس لیے دوسروں کی فکر کرنا چھوڑیں اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں، لیکن ماں باپ کی عزت اور وقار کا خیال رکھتے ہوئے اور کسی بھی کام سے پہلے ان سے مشورہ کرکے قدم بڑھائیں۔ زندگی کی خوشیاں آپ کی منتظر ہیں۔
لڑکیاں جب نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھتی ہیں تو انھیں یہی سننا پڑتا ہے کہ ایسے کپڑے پہنا کرو، ایسا نہ کرو، اپنا خیال رکھو ورنہ موٹی ہو جاؤ گی وغیرہ وغیرہ۔ ماں باپ، گھر کے دیگر بزرگ اور بڑے بہن بھائی ہی نہیں بلکہ عزیز و اقارب بھی یقینا کسی غلطی پر یا اپنے تجربے کی بنیاد پر کسی کام اور بات سے منع کر سکتے ہیں، سمجھا سکتے ہیں، مگر ہمارے ہاں بدقسمتی سے بے جا روک ٹوک اور نام نہاد رسموں اور توہمات کی وجہ سے بھی لڑکیاں اپنی صلاحیتوں اور خوبیوں کا اظہار نہیں کر پاتیں۔ دور کتنا بدل چکا ہے۔
کل تک جس لڑکی کو چھت پر جانے کے لیے گھر کے کسی بڑے سے اجازت لینا پڑتی تھی آج وہی ماں باپ کے سامنے بیٹھی موبائل فون، کمپیوٹر پر انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا سے رابطے میں ہے اور جانتی ہے کہ اسے اپنے ماں باپ کا اعتبار اور ان کے بھروسے کا مان رکھنا ہے، مگر اب بھی کئی گھرانوں میں لڑکیوں سے متعلق روایتی تصور موجود ہے اور بے جا پابندیوں کے ساتھ ان کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
کبھی یہ سوچا ہے کہ لڑکیاں باصلاحیت بھی ہو سکتی ہیں، ان میں ایسی کیا خوبی ہے جس کی بنیاد پر وہ نام اور مقام و مرتبہ حاصل کر سکتی ہیں۔ والدین یہ جاننے کی بھی کوشش کریں کہ ان کی اولاد کس چیز میں دل چسپی لیتی ہے۔ اسے کیا پسند ہے اور کسی معاملے میں اس کی رائے کیا ہے؟
بزرگ اور دوسرے اہلِ خانہ سمجھیں کہ کسی بھی لڑکی کے خیالات، جذبات اور اس کی خواہشات بھی ہیں جن کے مطابق وہ زندگی بسر کرنا چاہتی ہے۔ جب کوئی لڑکی کو دوسروں کی خوشی کی خاطر اور ان کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرے گی تو یقیناً اسے اپنی آرزوؤں کو منوں مٹی تلے دبا دینا ہو گا اور یہ ایک بیزار کُن اور شخصیت کو مسخ کر دینے والا عمل ہے۔ یہ ذہنی تھکاوٹ اور لڑکیوں کی صلاحیتوں اور خوبیوں کو نگل لے گا۔ لڑکیاں خود بھی یہ سوچیں کہ وہ ہر ایک کو خوش نہیں رکھ سکتیں۔ یہ غیر فطری ہے۔
بس یہ ہو گا کہ اس طرح آپ خود کو برباد کر لیں گی۔ اس لیے آپ ہر ایک کی خوشی اور اس کی مرضی میں ڈھلنے کی کوشش نہ کریں اور جان لیں کہ آپ دوسروں کی خوشی کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے زندگی گزار رہی ہیں۔ زندگی کو زندگی کے انداز میں جینے کی کوشش کریں۔ اکثر لڑکیاں اس ماحول اور جبر کی وجہ سے خود کو برا سمجھنے لگتی ہیں۔ وہ خود اپنے آپ میں کمی تلاش کرتی ہیں اور تنقیدی نگاہ سے جائزہ لیتی ہیں جو کسی بھی طرح ان کے لیے مفید نہیں۔ اس حوالے سے اہلِ خانہ اپنا رویہ بدلیں اور لڑکیاں بھی زندگی کو اپنی نظر سے دیکھیں تو نہ صرف خوشی ان کا مقدر بنے گی بلکہ یہ اپنی صلاحیتوں اور خوبیوں کا بہترین اظہار بھی کرسکتی ہیں۔
اس کوشش میں ہم آپ کی کچھ مدد کرتے ہیں تاکہ آپ 'خود' کو 'اپنے لیے' تبدیل کرسکیں نہ کہ دوسروں کی خاطر ایک ہی ڈگر پر چلتی رہیں۔ سب سے پہلے تو اپنی ناکامیوں پر آنسو بہانا چھوڑ دیں۔ یاد رکھیں ہر کام آپ کے لیے ممکن نہیں اور ہر خواب کی تعبیر نہیں ملتی۔ کسی بھی کام کا نتیجہ مکمل طور پر آپ کی منشا کے مطابق نہیں آسکتا۔ اس لیے جب آپ کی کوئی خواہش پوری نہ ہو تو اس موقع پر اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں، منفی سوچوں سے دور رہیں اور ایک نئے حوصلے اور عزم کے ساتھ قدم آگے بڑھا دیں۔
مایوس ہونے کے بجائے باہمت بنیں تاکہ مشکلات کے درمیان اپنا توازن برقرار رکھ سکیں۔ خود پر یقین اور بھروسا کرنا سیکھیں۔ اپنی جانچ کریں تاکہ معلوم ہو سکے کہ آپ جو سوچتی ہیں، سمجھتی ہیں وہ کس حد تک درست اور غلط ہے۔ اکثر یہ ہوتا ہے کہ آپ جس مقصد کے تحت آگے بڑھ رہی ہوتی ہیں وہ کسی اور کا بتایا ہوا راستہ ہوتا ہے اور اس میں آپ کی دل چسپی رَتی برابر نہیں ہوتی۔ اسی لیے اس طرف آپ کی توجہ بھی کم ہوتی ہے اور نتیجہ ناکامی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
اس لیے اپنی پسند اور دل چسپی کے مطابق کام کریں اور کوئی مقصد یا راستہ اپنی مرضی سے اپنائیں۔ صرف وہی کام کریں جس میں نہ صرف آپ کا ذہن اور دل مطمئن ہوں بلکہ اس کا آپ کے مستقبل پر مثبت اثر پڑے۔ آپ کی زندگی آپ کے لیے اہم ہے اسے دوسروں کے نظریات اور تجربے کی بھینٹ نہ چڑھائیں، کیوں کہ مشورہ اور رائے تو سبھی دیتے ہیں مگر جب آپ اپنے مقصد میں کام یاب نہ ہوں، اس وقت ساتھ دینے والے اِکا دُکا ہی ہوتے ہیں۔
یاد رکھیں مستقل مزاجی بہت ضروری ہے۔ ایک دن کی محنت یا کوشش سے سب کچھ نہیں مل جاتا۔ اس لیے کام یابی کے راستے میں آنے والی چھوٹی چھوٹی رکاوٹوں سے نہ گھبرائیں۔ وہ کام کریں جسے کرنے کے لیے آپ کا ذہن آمادہ ہو اور دل مطمئن ہو۔ اپنی صلاحیتوں اور توانائی کے مطابق مقصد اپنائیں۔ ابتدا میں محسوس ہوتا ہے کہ بہت دشواریاں پیش آئیں گی لیکن آہستہ آہستہ آپ کٹھن راستوں پر چلنا سیکھ لیں گی۔ جب کوئی اپنے مشن پر کام کرنا شروع کرتا ہے تو لوگ جیسے تنقید کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ تاہم یہ تنقید مثبت بھی ہو سکتی ہے۔ اس پر ایک حد تک غور ضرور کریں۔ منفی باتوں کو مکمل طور پر رد کردیں۔
مستقل مزاجی سے کام کریں گی تو دشواری کم ہوگی لیکن اگر لوگوں کی باتوں پر دھیان دیں گی تو پیچھے رہ جائیں گی اور کام یابی سے ہاتھ دھو بیٹھیں گی۔ اپنی سوچ کی قدر کرنا سیکھیں، اپنے خیالات کو اہمیت دیں۔ دوسروں کی باتوں پر توجہ دینے اور ان کے رویوں پر کڑھنے سے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ کسی طرح کا احساس کمتری آپ پر حاوی ہو گیا تو دوسرے فائدہ اٹھانے میں کام یاب ہو جاتے ہیں اس لیے اپنے آپ کو اس طرح کے احساسات سے نکالیں جن کی وجہ سے آپ کو مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
کسی کی تنقید آپ کو دکھی یا افسردہ کر دے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ آپ کو خود سے زیادہ دوسروں کے خیالات اور سوچ پر یقین ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ آپ کا اپنی قابلیت اور ارادوں پر بھروسا ہو، لگن سے کام کریں تو آپ کو کبھی ناکامی نہیں ہو گی۔ جب آپ اپنے دماغ میں یہ بٹھا لیتی ہیں کہ لوگ کیا سوچیں گے تو نوے فی صد ناکامی کا خوف آپ پر حاوی ہو جاتا ہے۔
آپ یہ سوچیں کہ لوگ اس وقت ہماری مدد کیوں نہیں کرتے، اس وقت کچھ کیوں نہیں سوچتے جب ہمارے پاس کچھ نہیں ہوتا اور اب جب ہم اپنی محنت یا اپنی مرضی کے مطابق کچھ کر رہے ہیں تو ہمارے بارے میں کیوں بات کی جارہی ہے۔ اس لیے دوسروں کی فکر کرنا چھوڑیں اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں، لیکن ماں باپ کی عزت اور وقار کا خیال رکھتے ہوئے اور کسی بھی کام سے پہلے ان سے مشورہ کرکے قدم بڑھائیں۔ زندگی کی خوشیاں آپ کی منتظر ہیں۔