اپنے بچوں کی صحت کا خیال رکھیے

صحت ایک نعمت ہے اور صحت مند رہنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک اور ورزش ضروری ہے۔


فروا حیدر February 12, 2019
صحت ایک نعمت ہے اور صحت مند رہنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک اور ورزش ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

فرض کریں کہ ایک دسترخوان پر انواع و اقسام کے کھانے چُنے ہوں۔ چٹخاروں سے بھرپور ڈشز، چکن، مٹن یا بیف ہو، پیزا یا برگر ہو تو ظاہر ہے دل للچائے گا۔ دوسری طرف ایک ایسا دسترخوان ہو جس پر صرف سبزیاں، دالیں ہوں تو اس جانب رغبت کم ہوگی۔

صحت ایک نعمت ہے اور صحت مند رہنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک اور ورزش ضروری ہے۔ یہاں غذائیت سے بھرپور خوراک کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مرغن اور مرچ مسالے والی چٹخارے دار ڈشز اور گوش ہی کھایا جائے بلکہ متوازن اور حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کردہ صاف ستھری اور سادہ غذائیں ہیں۔ یہ بات کون نہیں جانتا کہ زیادہ تیل اور مرچ مسالے صحت کے لیے مضر ہیں، اور اسی طرح جنک فوڈ کا بہت زیادہ استعمال بھی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ طبی ماہرین اور محققین اس حوالے سے لوگوں کو آگاہی دیتے رہے ہیں اور ان سے پیدا ہونے والی خطرناک بیماریوں کے بارے میں مختلف رپورٹیں ہم پڑھتے اور سنتے رہتے ہیں۔

جنک فوڈ میں زیادہ چکنائی اور مٹھاس والی اشیا شامل ہیں، جیسے چپس، پاپڑ، برگر، فرنچ فرائز اور ٹافی، چیونگ گم، چاکلیٹ، آئس کریم بھی ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔

طبی محققین کا کہنا ہے کہ جنک فوڈ کی وجہ سے مٹاپا، دل کے امراض سمیت مختلف ذہنی و جسمانی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں اور اس حوالے سے آگاہی اور شعور بیدار کرنے کی ضرورت پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی لوگوں کو صاف ستھری اور غذائیت سے بھرپور خوراک کے استعمال کے لیے آمادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے بچے اور نوجوانوں کو توانائی سے بھرپور اور متوازن غذا کے استعمال کی طرف راغب کرنا ضروری ہے، لیکن دیکھا گیا ہے کہ والدین ہی بچوں کو روغنی اور مسالے دار کھانوں اور فاسٹ فوڈ کا عادی بنارہے ہیں جس سے ان میں معدہ کے امراض اور دیگر خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں۔

کہتے ہیں کہ بچوں کو ابتدائی عمر سے ہی جس بات کی عادت ڈالی جائے تو وہ پختہ ہوجاتی ہے، ایک ماں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے کو صحت افزا غذا دے اور کم عمری میں اسے جنک فوڈ کا عادی نہ بننے دے۔ مائیں اگر تھوڑی توجہ دیں اور بچوں کے کھانے پینے کی اشیا کی تیاری کے لیے وقت نکالیں تو ان کے بچے چپس، پاپڑ، ٹافی وغیرہ سے بچ سکتے ہیں اور کئی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

اسکول جانے والے بچوں کو جنک فوڈ اور کھانے کی غیرمعیاری اشیا کے استعمال سے بچانا اتنا آسان نہیں رہتا، جس کی بینادی وجہ ماحول ہے، مثلاچند اسکول ہی ایسے ہوتے ہیں جہاں جنک فوڈ کی اجازت نہیں ہوتی مگر ٹافی، ببل گم جیسی چیزوں پر کوئی پابندی نہیں ہوتی۔ تاہم چند اصول بنائے جاسکتے ہیں جس کے تحت بچوں کو جنک فوڈ کی عادت سے بچایا جاسکتا ہے۔

٭ تمام اسکول والدین کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ اپنے بچوں کو گھر کا بنا ہوا کھانا لنچ کے طور پر دیں اور باہر کی تیار کردہ ڈبہ بند مصنوعات ہرگز ان کے لنچ باکس میں نہ رکھیں۔

٭ جو والدین بچوں کو گھر کا بنا ہوا کھانا لنچ میں نہ دیں ان پر جرمانہ عائد کیا جائے اور اس حوالے سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ والدین کو داخلے کے وقت اس بات سے تحریری طور پر آگاہ کر دیا جائے کہ اسکول میں اس سلسلے میں سختی برتی جاتی ہے۔

٭ چٹ پٹی اور مزے دار چیز کھانے کا ہرکسی کو دل چاہتا ہے۔ اس لیے آپ بچوں کو گھر میں بھی فرنچ فرائز، برگر اور مختلف چیزیں بناکر دے سکتی ہیں، لیکن روزانہ بچوں کو تلی ہوئی اشیاء نہ دیں بلکہ اس کے لیے دن مقرر کر لیں۔

٭ اپنے بچوں کو جنک فوڈز کے نقصانات سے آگاہ کریں۔ یہ کام اسکول اساتذہ بھی کر سکتے ہیں اور اس کے لیے ماہ، دو ماہ بعد آگاہی کلاس لی جاسکتی ہے۔ اس دوران بچوں کو غیرمعیاری اور تلی ہوئی اشیاء یا جنک فوڈ سے لاحق ہونے والی بیماریوں سے آگاہی دی جائے اور بتایا جائے کس طرح ان کے استعمال سے ان کی زندگی متاثر ہو سکتی ہے۔

٭ والدین اپنے بچوں کو کبھی کبھار جیسے دو ماہ میں ایک بار کسی معیاری جگہ سے آئس کریم، برگر یا پیزا کھلا سکتے ہیں۔ اسی طرح دیگر ڈبہ بند اشیاء بھی دی جاسکتی ہیں، لیکن اس میں اعتدال پر زور دینا ہو گا اور دیگر احتیاطیں بھی پیشِ نظر رکھنا ہوں گی۔ جیسے ٹھیلے سے اور لوکل برانڈ کی کوئی چیز نہ خریدی جائے بلکہ کسی معروف اور معیاری کمپنی کی تیار کردہ مصنوعات خریدی جاسکتی ہیں۔

٭ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے، اور اس لیے بچوں کا رجحان بھی اس جانب زیادہ ہے، بچوں کو جنک فوڈ کے نقصانات سے آگاہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا بھی لیا جاسکتا ہے، بچوں کو ایسی وڈیوز دکھائی جائیں جس سے جنک فوڈ کے نقصانات جب کہ پھل اور سبزیوں کی افادیت ان پر واضح ہو۔

بچوں میں باہر کی بنی ہوئی غیر معیاری مصنوعات یا تلی ہوئی غذائیں کھانے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کرنے کے ساتھ ان کو یہ بتانا ضروری ہے کہ صحت بخش، سادہ اور گھر پر تیار کردہ کھانے کس طرح جنک فوڈ اور باہر کے کھانوں سے بہتر ہیں۔ اگر بچے فاسٹ فوڈ کا مطالبہ کریں تو گھر ہی میں برگر، آلو کے چپس اور نوڈلز وغیرہ مائیں خود تیار کر کے کھلائیں۔ اس کے علاوہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال لازمی کریں اور بچوں کو اس کی عادت ڈالیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔