کامن ویلتھ گیمز ہاکی فیڈریشن ضد پر اڑ گئی ڈیڈ لاک برقرار
عارف حسن کی پی او اے کو حکومت تسلیم نہیں کرتی، ہم کیسے رابطہ کرلیں؟, آصف باجوہ
بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت اسی پی او اے کے بینر تلے ہوگی جسے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی تسلیم کرتی ہے، فوٹو : فائل
کامن ویلتھ گیمز میں قومی ہاکی ٹیم کی شرکت کے حوالے سے ڈیڈ لاک برقرار ہے،ہاکی فیڈریشن ضد پر اڑ گئی۔
اس نے پی او اے کے بجائے پاکستان اسپورٹس بورڈ اور بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کو خطوط ارسال کردیے، سیکریٹری پی ایچ ایف آصف باجوہ کاکہنا ہے کہ سید عارف حسن کی پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو حکومت تسلیم نہیں کرتی، ہم اس کے ساتھ کیسے رابطہ کرلیں؟ فیصلہ اب پیر تک گورنمنٹ اور پی ایس بی کو ہی کرنا ہوگا،کوئی مناسب حل نہ نکالا گیا تو قومی ہاکی ٹیم میگا ایونٹ میں حصہ لینے سے محروم رہ جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی ہاکی ٹیم کی آئندہ ماہ اسکاٹ لینڈ میں ہونے والے 20 ویں کامن ویلتھ گیمز میں شرکت خطرے سے دوچار ہے، پی ایچ ایف نے 21 جولائی کی ڈیڈ لائن گزرنے تک عارف حسن کی زیرسربراہی میں کام کرنے والے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو شرکت کی تصدیق نہیں کی، فیڈریشن کے حکام پی اواے کی عبوری کمیٹی اور اس کے تحت منتخب اکرم ساہی گروپ کے ساتھ ہیں۔
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی اور اس کے ساتھ منسلک ادارے عارف حسن گروپ کو ہی تسلیم کرتے ہیں، کامن ویلتھ گیمز کیلیے ٹیموں کے نام بھجوانے کا اختیار بھی اکرم ساہی کے تحت کام کرنے والی پی او اے کو نہیں تھا لیکن پی ایچ ایف کا اصرار رہا کہ وہ عارف حسن سے رابطہ کرنے کے بجائے پاکستان اسپورٹس بورڈ سے ہی این او سی لیں گے،پی او اے کی طرف سے18 کے بعد 22 جولائی کو بھیجی گئی دوسری ای میل کا بھی کوئی جواب نہیں دیا گیا، پی ایچ ایف کے صدر قاسم ضیا کا کہنا تھا کہ ہمارا الحاق پاکستان اسپورٹس بورڈ سے ہے لہذٰا اسی کی ہدایات پر عمل کرینگے، ملک میں کھیلوں کے معاملات کو سنبھالنے والا ادارہ پی ایس بی ہے، فیصلہ بھی وہی کرے گا۔
پی او اے کے صدر عارف حسن کہہ چکے کہ ڈیڈ لائن گزر گئی تاہم اگر پی ایچ ایف اپنی شرکت کی تصدیق کیلیے انھیں مطلع کرے تو کامن ویلتھ گیمز کے منتظمین سے قومی ہاکی ٹیم کی شرکت ممکن بنانے کی کوشش کرسکتے ہیں، افسوسناک امر یہ ہے کہ پی ایچ ایف نے عارف حسن کی پیشکش کا فائدہ اٹھانے کے بجائے اپنی ضد پر قائم رہتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان اسپورٹس بورڈ اور بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کو ہی خطوط ارسال کردیے، فیڈریشن کے سیکریٹری آصف باجوہ کا کہنا ہے کہ حکومت اور پی ایس بی کو اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ پیر کے روز تک کرنا ہے، کوئی مناسب حل نہ نکالا گیا تو قومی ہاکی ٹیم میگاایونٹ میں حصہ لینے سے محروم رہ جائے گی، انھوں نے کہا کہ سید عارف حسن کی پی او اے کو حکومت تسلیم نہیں کرتی ہم اس سے کیسے رابطہ کرلیں؟کامن ویلتھ گیمز میں حصہ لینے یا نہ لینے کا فیصلہ اب حکومت کو ہی کرنا ہے۔
پی او اے عارف حسن گروپ کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ گیمز میں قومی ہاکی ٹیم کی شرکت اولمپکس اور دیگر ایونٹس کی تیاری کیلیے خاصا مددگار ثابت ہوسکتی ہے، آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور ملائیشیا جیسی مضبوط ٹیموں کے خلاف کھیل کر اپنی خامیاں اور خوبیاں جاننے کا موقع ملتا، ہالینڈ، جرمنی اور اسپین کو چھوڑ کر تمام ٹاپ رینک سائیڈز پر مشتمل ایونٹ میں شرکت سے محرومی پاکستان کیلیے نقصان دہ ہوگی، ایک عہدیدار کے مطابق سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی ایچ ایف مقابلوں میں شمولیت ممکن بنانے والے اقدامات سے گریز کا راستہ کیوں اپنا رہی ہے، شائد حکام خود ہی ایونٹ میں شامل نہیں ہونا چاہتے، بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت اسی پی او اے کے بینر تلے ہوگی جسے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی تسلیم کرتی ہے، دیگر کسی قسم کا کوئی حربہ کارگر ثابت نہیں ہوسکتا، پی ایچ ایف اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہی تو قومی ٹیم کی کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کا خواب کبھی پورا نہیں ہوسکے گا۔