جیلوں کی سیکورٹی صورتحال بہتربنانے کیلئے جامع پلان تشکیل

نوشہرو فیروز جیل میں کلوز سرکٹ کیمرے اورالارم کام نہیں کررہا،جیل انتظامیہ پولیس اوررینجرز کے درمیان رابطے کا بھی فقدان


Shah Wali Ullah August 24, 2012
نوشہرو فیروز جیل میں کلوز سرکٹ کیمرے اور الارم کام نہیں کررہا، جیل انتظامیہ پولیس اور رینجرز کے درمیان رابطے کا بھی فقدان۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزارت داخلہ نے سندھ کی جیلوں کی سیکورٹی صورت حال پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے جیلوں کی سیکیورٹی کو بہتر بنانے کیلیے ایک جامع سیکیورٹی پلان تشکیل دیدیا ہے جس پر حکومت سندھ کو جلدازجلد عمل درآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کے کرائسس مینجمنٹ سیل کے ڈائریکٹر محمد اسلم کی طرف سے مورخہ 18 اگست کو لکھے جانے والے مراسلہ نمبر 2/49/2012(ops)-2842/1 میں سندھ کی بعض جیلوں میں سیکیورٹی صورت حال کو انتہائی مخدوش قرار دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ اس صورت حال کا فائدہ دہشت گرد عناصر اٹھا سکتے ہیں لہٰذا جیلوں میں سیکیورٹی کے مربوط انتظامات کیے جائیں۔

مراسلے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ نوشہرو فیروز جیل میں نصب کلوز سرکٹ کیمرے اور الارم سسٹم کام نہیں کررہے ہیں جبکہ جیل انتظامیہ پولیس اور رینجرز کے درمیان بھی رابطے کا فقدان ہے، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ بات بھی مشاہدہ میں آئی ہے کہ لاڑکانہ جیل میں 410قیدیوں کی گنجائش رکھی گئی ہے جبکہ اس کے برخلاف 768قیدیوں کو جیل میںرکھا گیا ہے اسی طرح مرکزی دروازے پر نہ تو بیرئیرلگائے گئے ہیں اور نہ ہی کلوز سرکٹ کیمرے کام کررہے ہیں۔

مراسلے میں کراچی سینٹرل جیل اور ملیر جیل میں سیکیورٹی کے انتظامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کراچی سینٹرل جیل کے دو داخلی راستے ہیں جن پر کوئی مضبوط بیرئیر موجود نہیں جو کسی بھی دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کو روکنے میں موثر ثابت نہیں ہوسکے گا، مراسلے میں سیکیورٹی کے حوالے سے سینٹرل جیل کراچی کے عقبی حصے کی دیوراوں کو 20فٹ بلند اور سامنے کے حصے کی دیوار کو 5سے6فٹ اونچارکھنے کی ہدائت کی گئی ہے جبکہ جیل کے بیرونی حصے پر لگے کیمروں کی صورت حال پر بھی تشویش کرتے ہوئے انھیں تبدیل کرکے نیا جدید سسٹم لگانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے جبکہ اندورونی وبیرونی حصوں پر پولیس گشت میں اضافہ کرنے کرنے کو کہا گیا ہے اور سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کو ایک ہی مقام پر نہ رکھنے کوکہا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں