بلوچستان میں حکومتی رٹ نظر نہیں آتی کوئی کتنا ہی بااثر ہو کارروائی کی جائے چیف جسٹس

چیئرمین ایف بی آر کو ڈیوٹی کی ادائیگی کے بغیر چلنے والی گاڑیوں کا ریکارڈ پیش کرنیکی ہدایت، کوئٹہ رجسٹری میں سماعت


اغوا برائے تاوان کی حکومتی رپورٹ پر عدم اطمینان، چیئرمین ایف بی آر کو ڈیوٹی کی ادائیگی کے بغیر چلنے والی گاڑیوں کا ریکارڈ پیش کرنیکی ہدایت، کوئٹہ رجسٹری میں سماعت۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخار محمدچوہدری نے آئی جی پولیس اور سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ عوام کی جان ومال کاتحفظ یقینی بنانے کیلیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں،چیف جسٹس نے غیرقانونی اسلحہ کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت بھی کی ہے انھوںنے چیئرمین ایف بی آرکوخود عدالت میں پیش ہو کر امپورٹ ڈیوٹی کی ادائیگی کیے بغیر چلنے والی گاڑیوں سے متعلق ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

چیف جسٹس نے بلوچستان میں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور وزرأ کی سیکیورٹی پر مامور لیویزکی اضافی نفری واپس کرنے کاحکم دے دیا ہے، یہ احکامات چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں ڈاکٹر غلام رسول اغواکیس کی سماعت کے دوران جاری کیے، کیس کی سماعت چیف جسٹس نے اپنے چیمبرمیں کی جہاں ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اﷲ کنرانی، سیکریٹری داخلہ بلوچستان نصیب اﷲ بازئی، آئی جی پولیس بلوچستان طارق عمر خطاب ڈی آئی جی آپریشن وزیر خان ناصر اور دیگر پولیس حکام پیش ہوئے، آئی جی پولیس اور سیکریٹری داخلہ نے اغواکے کیسز میں پیش رفت سے متعلق چیف جسٹس کو بریفنگ دی اور رپورٹ پیش کی جس پر چیف جسٹس نے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ اغواکی وارداتوں میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی عمل میںلائی جائے۔

چیف جسٹس نے غیر قانونی گاڑیوںکے خلاف مہم چلانے کی ہدایت کی ساتھ ہی انہوں نے اگلی سماعت پر سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو ہدایت کی وہ موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت رجسٹرڈ ہونیوالی گاڑیوں کی مفصل رپورٹ عدالت میں پیش کریں، چیف جسٹس نے محکمہ ایکسائز کو ہدایت کی کہ وہ غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کیخلاف کارروائی کرے، چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر کو ہدایت کی کہ وہ 3 ستمبر کو کوئٹہ میں ہونیوالی سماعت میں خود عدالت میں پیش ہوں اور عدالت کوامپورٹ ڈیوٹی ادا نہ کرنے والی اسمگل شدہ گاڑیوںکی تعداد اور ملک میں گاڑیوں کی بیرون ملک سے اسمگلنگ روکنے کیلیے کیے گئے اقدامات سے متعلق بتائیں۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں بڑی تعداد میں لیویز فورس کے اہلکار اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور وزراکے ساتھ منسلک ہیں جس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ وفاقی اورصوبائی لیویز کے ایسے تمام اہلکار ایم این ایز، ایم پی ایز اور وزرا سے واپس لیے جائیں، چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ ضرورت پڑنے پر ان کی سیکیورٹی کیلیے مناسب انتظامات کیے جائیں کیس کی اگلی سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کردی گئی جو سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں ہوگی۔ اے پی پی کے مطابق چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صوبائی حکومت عوام کی جان ومال کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کرے۔

انھوںنے کہا کہ قانون سے کوئی بھی بالاتر نہیں اگربااثرافرادبھی جرائم ملوث پائے جائیںتوان کیخلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹرغلام رسول کی بازیابی کے عمل پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکومتی رٹ اس وقت قائم ہوگی جب مغوی بغیر تاوان دیے بازیاب ہوں۔ آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے کی حالت غیر ہے، حکومتی رٹ کہیں نظر نہیں آ رہی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں