سعودی عرب سے شراکت داری کی نئی راہیں

ملکی تاریخ میں سعودی عرب سے اتنا بڑا وفد کبھی نہیں آیا۔ شراکت داری کی نئی راہیں کھلیں گی۔

ملکی تاریخ میں سعودی عرب سے اتنا بڑا وفد کبھی نہیں آیا۔ شراکت داری کی نئی راہیں کھلیں گی۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد کے دو روزہ دورہ پاکستان سے پاک سعودی تعلقات نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ اب ملک میں خوشگوار تبدیلی کا عملی مظاہرہ 16 اور17 فروری کو دکھائی دے گا۔ ملکی تاریخ میں سعودی عرب سے اتنا بڑا وفد کبھی نہیں آیا۔ شراکت داری کی نئی راہیں کھلیں گی۔

سعودی عرب کے ساتھ کم از کم آٹھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہونگے۔ ان معاہدوں پر عملدرآمد اور معاملات بہترانداز میں چلانے کے لیے کوآرڈنیشن کونسل تشکیل دی جائے گی۔ سعودی ولی عہد اور پاکستان کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کونسل کی سربراہی کریں گے ۔ وہ دیگر وفاقی وزراء کے ساتھ یہاں پریس کانفرنس کررہے تھے۔

پاک سعودی تعلقات کی تاریخی ،مذہبی، سیاسی ، روحانی اور معاشی بنیادیں زمانے کی سرد وگرم چشیدہ ہیں، مسلمانان عالم اور اہل وطن کے لیے دین و ملت کے حوالہ سے حرمین وشریفین سے روحانی تعلق عالم اسلام کا ملی اثاثہ ہے۔ سعودی عرب نے انتہائی مشکل حالات میں پاکستان کا ہاتھ تھامے رکھا، اسے تنہا نہیں چھوڑا اور پاکستان کی ریاست وحکومت بھی سعودی عرب کے لیے یک جان و دو قلب کی مثالی شناخت سے کبھی الگ نہیں رہی۔

اہل پاکستان اور سعودی عرب میں محبت وعقیدت ایک مسلمہ روحانی حقیقت کا اظہار ہے۔ اس لحاظ سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان پاک سعودی تعلقات میں ایک غیرمعمولی پیش رفت ہے جب کہ پاکستان کو جن معاشی چیلنجز کا سامنا ہے اس سے نمٹنے میں مجوزہ سعودی سرمایہ کاری بلاشبہ نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں۔

اسی ضمن میں وزیر خارجہ شاہ محمود کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کا بااعتماد دوست تھا تاہم اس میں خلا آ گیا تھا۔ پچھلی حکومت کے سعودی عرب سے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار تھے۔آج دیگر عرب ممالک سے بھی تجارتی پارٹنر شپ قائم ہورہی ہے۔ ہم چاہیں گے گوادر انرجی تجارت کا ایک مرکز بن جائے ہم متحدہ عرب امارات کو بھی خوش آمدید کہیں گے۔ ایک ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری چند ماہ میں ہو چکی۔

ہمارے ایران کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں۔ انھوں نے کہا روس میں افغان مذاکرات میں اچھی پیش رفت ہوئی تھی، امریکا کے ساتھ تعلقات ری سیٹ ہوچکے ہیں، مائیک پومپیو اور زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات مفید رہی۔ زلمے خلیل زاد کا پاکستان کے حوالے سے بیان اطمینان بخش ہے، جرمنی میں امریکی سینیٹروں کے ساتھ ملاقات بھی ہوگی۔

وفاقی وزیر نے سعودی وفد کی آمد اور ایک خطیر سرمایہ کاری کے تناظر میں بعض شکوک اور خدشات کا بھی شافی جواب دیا کہ پاکستان کو یمن تنازع میں جھونکنے کی سازش نہیں کی جا رہی۔ ساتھ ہی ایران سے مستقبل قریب میں انتہائی دوستانہ تعلقات کی پھر سے یقین دہانی بھی کرائی۔انھوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے دورے سے ایران خفا نہیں بلکہ خوش ہو گا ۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا مشرقی وسطیٰ کے ساتھ تعلقات میں اہم کردار ہے۔ ذوالفقار بھٹو کے بعد پہلی بار عمران خان نے مشرق وسطیٰ سے تعلقات بہتر کیے۔ سعودی ولی عہد کا دورہ تاریخی ہے۔


مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ سعودی وفد کے ساتھ بیس بڑے سرمایہ کار بھی پاکستان آرہے ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہوگی۔ وہ زراعت، معدنیات، کان کنی اور آئل ریفائننگ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ اوربلوچستان میں ونڈ انرجی میں سرمایہ کاری ہوگی۔ سعودی عرب کی جانب سے سب سے زیادہ سرمایہ کاری آئل ریفائنری میں ہوگی۔ خوراک و زراعت میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔

قائمہ کمیٹی خارجہ امور کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا پاکستان کو تنہا کر نے کی بھارتی کوششیں ناکام رہی ہیں ، دنیا پاکستان سے تعلقات بنارہی ہے ، یہ پاکستان پر اعتماد کا اظہار ہے ۔ وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے وطن عزیز میں تاریخ ساز معاہدوں اور ریکارڈ سرمایہ کاری ہونے کی توقع ہے ،گوادر میں اربوں ڈالر کی لاگت سے بڑی ریفائنری کا قیام عمل میں لایا جائے گا محمد بن سلمان کی آمد پاکستان میں بہار کا اعلان ہے۔

ادھر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان، وزیراعظم عمران خان نے سعودی سرمایہ کاروں سے مذاکرات کے لیے وزارتی کمیٹی بنادی ہے، ذرایع کیمطابق بین الوزارتی کمیٹی میں تین وفاقی و وزراء ، ایک مشیر اور ایک معاون خصوصی شامل ہیں، کمیٹی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرخزانہ اسد عمر، وفاقی وزیرعلی زیدی شامل ، معاون خصوصی زلفی بخاری اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد بھی شامل ہیں۔

کمیٹی بنانے کا مقصد سرمایہ کاروں کے ساتھ موثر اور نتیجہ خیز مذاکرات کو یقینی بنانا ہے۔ دورہ ولی عہد کے دوران 15سے 20ارب ڈالرز کے معاہدوں پر دستخط ہوں گے، سعودی سرمایہ کارآئل ریفائنری ، کے پی اور پنجاب میں ٹورازم کے لیے ہوٹلز کی تعمیراور توانائی کے پراجیکٹس میںدلچسپی رکھتے ہیں۔

دریں اثنا حکومت نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پاکستان آمد پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مثالی سیکیورٹی پلان تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے، جس میں دو روز تک راولپنڈی اسلام آباد کے مخصوص علاقوں میں موبائل فون سروس معطل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ اہم شاہراہوں پر ہیوی ٹریفک کا داخلہ بھی بند رہے گا، سعودی ولی عہد کے دورے دوران اسلام آباد کی فضائی حدود مکمل طور پر بند رہے گی۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذرایع نے بتایا کہ سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلیمان سولہ فروری کو 2روزہ دورے پر پاکستان پہنچے رہے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سعودی شہزادہ کی آمد کے موقع پر سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی ہے، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کے ساتھ آنے والے سعودی وی وی ائی پیز کی سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے 119 رکنی سعودی ایڈوانس ٹیم اسلام آباد پہنچ گئی، دیگر وفود میں 14 رکنی وفد بھی گزشتہ روز اسلام آباد پہنچا۔

تاجر اور صنعتکار برادری نے امید ظاہر کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان خطے میں امن ، ترقی اور خوشحالی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا، ماہرین امور خارجہ اور سیاسی و دفاعی تجزیہ نگاروں نے ''سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان اور اس کے اثرات'' کے موضوع پر ''ایکسپریس فورم'' میں کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ گیم چینجر ہوگا۔ دورے کا مقصد صرف پاکستان کی مالی امداد نہیں بلکہ دو طرفہ تجارتی تعلقات کا فروغ ہے لہٰذا اب سعودی عرب کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری تقریباََ 20 ارب ڈالر کا اعلان ہوگا ۔

خوش آیند اطلاع یہ ہے کہ سعودی عرب ''سی پیک منصوبے'' کا حصہ بننے جا رہا ہے جب کہ اربوں ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوجائے گی۔ افغانستان کے مسئلے کے حل میں بھی سعودی عرب ہماری مدد کر رہا ہے جب کہ پاکستان نے بھی کبھی سعودی عرب کو تنہا نہیں چھوڑا۔ پاکستان کے لیے معاشی بریک تھرو کے کئی امکانات پیدا ہورہے ہیں اب ضرورت ان مواقعے اور امداد و تعاون سے استفادہ کی ایک نئی تاریخ رقم کرنے کی ہے۔ایسے مواقعے بار بار نہیں آتے۔

 
Load Next Story