روپ کو دیجیے ایک نیا رنگ
’’عید میک اپ‘‘ کے ذریعے خود کو جاذب نظر بنائیے
خواتین عید کی تیاری نہایت جوش وخروش سے کرتی ہیں، خصوصاً رمضان کے آخری ایام سے چاند رات تک یہ تیاریاں اپنے عروج پر ہوتی ہیں۔
خوشیوں بھرے اس تہوار کے موقع پر ملنے جلنے کو ایک لازمی جزو کی حیثیت حاصل ہے۔ ملن کے ان لمحوں میں باقاعدہ دعوتوں کا انتظام کیا جاتا ہے۔ عید ملنے کا رواج بھی مشرقی گھرانوں کی پہچان ہے۔ یہ سلسلہ عید کے پہلے دن سے شروع ہو کر کم از کم تیسرے دن تک جاری رہتا ہے۔ اس دن خواتین نئے اور دل کش ملبوسات اور ان کی مناسبت سے زیورات پہنی عام دنوں سے منفرد نظر آنا چاہتی ہیں، لیکن اگر ان سارے لوازمات کے ساتھ آرائش حسن کا خیال نہ رکھا جائے تو دل کشی متاثر ہو سکتی ہے، کیوں کہ چہرے کی شگفتگی لباس کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر شخصیت کو جاذبیت عطا کرتی ہے۔
خوشیوں کے اس موقع پر ضروری ہے کہ دیگر تیاریوں کے ساتھ اپنے چہرے اور میک اپ کو بالکل نظر انداز نہ کیا جائے۔ شام اور رات کی دعوتوںمیں مکمل پارٹی میک اپ کرنا دیکھنے والوں کو نہایت بھلا معلوم ہوتا ہے۔ یہ کوئی بہت مشکل کام نہیں نہ ہی اس کے لیے کسی بیوٹی پارلر جانے کی ضرورت ہے۔ تھوڑی سی محنت اور بنیادی راہ نمائی کے بعد عید پر تروتازہ اورخوب صورت نظر آیا جا سکتا ہے۔ پرکشش اور دل آویز دکھائی دینے کے لیے مندرجہ ذیل خاص باتوں کا خیال رکھنا لازم ہے۔
٭چہرے کی صفائی
کسی بھی میک اپ سے قبل چہرے کی مکمل صفائی یا کلینزنگ ضروری ہے۔کسی بھی اچھے فیس واش سے ایک منٹ تک نرمی سے چہرے کا مساج کرنے کے بعد خوب سارے پانی سے چہرہ دھویا جائے۔ اب کلیینزنگ لوشن چہرے پر نقطوں کی صورت میں لگا کر انگلیوں سے چہرے پر ملیں اور روئی سے اچھی طرح سے صاف کر لیں، اس طرح چہرے کا میل کچیل صاف ہو جائے گا اور رنگت دمک اٹھے گی۔ کسی اچھی موئسچرائزر کریم سے چہرے کا مساج کر کے گیلی روئی سے پونچھ لیں، میک اپ سے قبل اس طرح نمی پہنچانے سے جلد نرم و ملائم ہو جائے گی۔ خصوصاً خشک جلد والے میک اپ شروع کرنے سے قبل کسی اچھی کریم کا استعمال ضرور کریں۔
٭بیس
اپنی جلد کی رنگت سے میل کھاتے فائونڈیشن سے بیس بنائیں۔ اگر گردن کی رنگت سے میل کھاتا کریمی یا اسٹک فائونڈیشن لیا جائے تو بہتر رہے گا۔ اسٹک چہرے پر لگاتے وقت اس بات کا دھیان رکھنا ضروری ہے کہ اسے ایک تہہ کی شکل میں نہ لگا دیا جائے، ورنہ مصنوعی پن ظاہر ہوگا، بیس کو قدرتی لگنے کے لیے انگلیوں کی پوروں یا اسفنج کو ہلکا سا نم کر کے پھیلا کر لگائیں، اس کو تھوڑا سے اوپر گالوں کی طرف لے جا کر پھیلائیں، کانوں اور گردن پر بھی فائونڈیشن لگانا ضروری ہے ورنہ ان کی رنگت چہرے سے متضاد لگے گی۔
٭کنسیلر
جن خواتین کے آنکھوں کے نیچے گہرے حلقے ہوں، وہ وہاں لازمی کنسیلر لگائیں۔ چہرے چھائیوں اور داغ دھبوں کو بھی کنسیلر کی مدد سے چھپایا جا سکتا ہے۔
٭پائوڈر
اس کے بعد چہرے پر برش کی مدد سے لوز پائوڈر لگائیں، اگر پائوڈر کی رنگت سنہری یا زردی مائل ہو تو چہرے کی دل کشی میں اضافہ ہوگا۔ پائوڈر کا استعمال چہرے کی رنگت کے مطابق بھی کیا جا سکتا ہے۔ بے رنگ پائوڈر بھی اچھا تاثر دیتا ہے۔ میک اپ پر دھبوں سے بچنے کے لیے برش کی مدد سے چہرے کا فالتو پائوڈر جھاڑ دیں۔ لوز پائوڈر لگانے کا فایدہ یہ ہوگا کہ وہ بیس کو دیرپا رکھے گا، نہیں تو بیس پر براہ راست میک اپ کرنے سے تھوڑی دیربعد اس کے پھٹنے کا خدشہ ہوگا۔
٭بلش آن
بلش آن ہمیشہ گالوں کی ہڈی سے اوپر کی طرف لگائیں۔ بہت زیادہ پھیلا کر لگانے سے چہرہ بھدا لگے گا، اس لیے اسے لگاتے ہوئے ذرا احتیاط کیجیے۔ بلش آن کا انتخاب کرتے ہوئے قدرتی رنگوں کو اہمیت دیجیے، سرخ یا تیز گلابی رنگ بہت برا تاثر دیتے ہیں۔
٭ہائی لائٹس
رات میں ہونے والی دعوت کی تیاری میں ہائی لائٹس کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چہرے کے ابھاروں مثلا گالوں کی ہڈی، ناک اور تھوڑی پر ہلکے ہاتھوں سے ہائی لائٹر یا شائنر لگانے سے چہرہ چمک اٹھے گا۔
٭آنکھوں کامیک اپ
کسی بھی قسم کے میک اپ میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل اور توجہ طلب کا م آنکھوں کا سنگھار ہے۔ رات کے لیے کیے جانے والے پارٹی میک اپ میں ہمیشہ گہرے یا اسموکی رنگوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم دن کی تقریب میں ہلکے اور ٹھنڈے رنگوں کے آئی شیڈ استعمال کرنا چاہییں۔ کپڑوں کی رنگت کی مناسبت سے بھی آئی شیڈ کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔ جو ایک رنگ یا دو رنگوں پر بھی مشتمل ہو سکتا ہے۔ آنکھوں کے پپوٹوں پر من چاہا شیڈ لگانے کے بعد کافی دیر تک بلینڈ کریں۔ اگر ایپلیکٹر نہ ہو تو کاٹن بڈ سے آئی شیڈ لگایا جا ئے۔ بھنووں کے نچلے حصے پر ہلکا رنگ استعمال کریں، قدرتی انداز دینے کے لیے وہاں زرد اور سنہری رنگت کا استعمال مناسب رہے گا۔ اب آئی لائنر لگائیں، بازار میں کیک، لیکویڈ اور پینسل لائنر دستیاب ہیں، کیک لائنر پپوٹوں کے ساتھ ساتھ برش کی مدد سے پتلی لائن کی صورت میں لگائیں۔ دن کی دعوت میں برائون رنگ کا لائنر لگائیں۔ نچلی پلکوں پر کاجل لگایا جا سکتا ہے۔
٭مسکارا
مسکارا لگانے سے آنکھوں کی دل کشی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایک بار مسکارا پلکوں پر برش کی مدد سے لگائیں، جب سوکھ جائے توبرش کو اوپر کی جانب خم دیتے ہوئے دوسرا کوٹ کریں۔ اس طرح پلکیں گھنی اور نوکیلی لگیں گی۔ آج کل ہر رنگ کے مسکارے آسانی سے دستیاب ہیں۔ اس لیے آنکھوں پر لباس کی مناسبت سے یا کالے رنگ کا مسکارا بھی لگایا جا سکتا ہے۔
٭لپ اسٹک
لپ اسٹک کا انتخاب لباس کے رنگ کی مناسبت سے کیا جائے تو بہتر رہے گا۔ آج کل تو میچنگ کے سارے رنگ دستیاب ہیں، لیکن ہلکا برائون یا ہلکا گلابی رنگ ہمیشہ سے خواتین کا پسندیدہ رنگ رہا ہے۔ لپ اسٹک لگانے سے قبل ہو نٹوں پر ہلکی سی گلیسرین لگانے سے نمی برقرار رہتی ہے، اب فائونڈیشن کی تہہ لگا کر لپ پینسل سے آئوٹ لائن بنائیں۔ موٹے ہونٹوں پر قدرے اندر اور پتلے ہونٹوں پر قدرے باہر کی جانب لائن بنائیں۔ اب لپ پینسل کے مقابلے میں تھوڑی ہلکی رنگت والی لپ اسٹک احتیاط سے لگائیں، تاکہ لائن خراب نہ ہو۔ آج کل لڑکیاں لپ جیل کا استعمال کرنا پسند کرتی ہیں۔
آخر میں اپنے چہرے کا تنقیدی جائزہ لیں۔ اگر چاہیں تو چہرے پر پائوڈر کا ہلکا سا ٹچ دیں۔ اب بالوں کو اپنی پسند کے حساب سے سنوار لیں۔ سلیقے سے کیے جانے والے میک اپ سے شخصیت کی خوب صورتی اور دل کشی کے ساتھ وقار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
خوشیوں بھرے اس تہوار کے موقع پر ملنے جلنے کو ایک لازمی جزو کی حیثیت حاصل ہے۔ ملن کے ان لمحوں میں باقاعدہ دعوتوں کا انتظام کیا جاتا ہے۔ عید ملنے کا رواج بھی مشرقی گھرانوں کی پہچان ہے۔ یہ سلسلہ عید کے پہلے دن سے شروع ہو کر کم از کم تیسرے دن تک جاری رہتا ہے۔ اس دن خواتین نئے اور دل کش ملبوسات اور ان کی مناسبت سے زیورات پہنی عام دنوں سے منفرد نظر آنا چاہتی ہیں، لیکن اگر ان سارے لوازمات کے ساتھ آرائش حسن کا خیال نہ رکھا جائے تو دل کشی متاثر ہو سکتی ہے، کیوں کہ چہرے کی شگفتگی لباس کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر شخصیت کو جاذبیت عطا کرتی ہے۔
خوشیوں کے اس موقع پر ضروری ہے کہ دیگر تیاریوں کے ساتھ اپنے چہرے اور میک اپ کو بالکل نظر انداز نہ کیا جائے۔ شام اور رات کی دعوتوںمیں مکمل پارٹی میک اپ کرنا دیکھنے والوں کو نہایت بھلا معلوم ہوتا ہے۔ یہ کوئی بہت مشکل کام نہیں نہ ہی اس کے لیے کسی بیوٹی پارلر جانے کی ضرورت ہے۔ تھوڑی سی محنت اور بنیادی راہ نمائی کے بعد عید پر تروتازہ اورخوب صورت نظر آیا جا سکتا ہے۔ پرکشش اور دل آویز دکھائی دینے کے لیے مندرجہ ذیل خاص باتوں کا خیال رکھنا لازم ہے۔
٭چہرے کی صفائی
کسی بھی میک اپ سے قبل چہرے کی مکمل صفائی یا کلینزنگ ضروری ہے۔کسی بھی اچھے فیس واش سے ایک منٹ تک نرمی سے چہرے کا مساج کرنے کے بعد خوب سارے پانی سے چہرہ دھویا جائے۔ اب کلیینزنگ لوشن چہرے پر نقطوں کی صورت میں لگا کر انگلیوں سے چہرے پر ملیں اور روئی سے اچھی طرح سے صاف کر لیں، اس طرح چہرے کا میل کچیل صاف ہو جائے گا اور رنگت دمک اٹھے گی۔ کسی اچھی موئسچرائزر کریم سے چہرے کا مساج کر کے گیلی روئی سے پونچھ لیں، میک اپ سے قبل اس طرح نمی پہنچانے سے جلد نرم و ملائم ہو جائے گی۔ خصوصاً خشک جلد والے میک اپ شروع کرنے سے قبل کسی اچھی کریم کا استعمال ضرور کریں۔
٭بیس
اپنی جلد کی رنگت سے میل کھاتے فائونڈیشن سے بیس بنائیں۔ اگر گردن کی رنگت سے میل کھاتا کریمی یا اسٹک فائونڈیشن لیا جائے تو بہتر رہے گا۔ اسٹک چہرے پر لگاتے وقت اس بات کا دھیان رکھنا ضروری ہے کہ اسے ایک تہہ کی شکل میں نہ لگا دیا جائے، ورنہ مصنوعی پن ظاہر ہوگا، بیس کو قدرتی لگنے کے لیے انگلیوں کی پوروں یا اسفنج کو ہلکا سا نم کر کے پھیلا کر لگائیں، اس کو تھوڑا سے اوپر گالوں کی طرف لے جا کر پھیلائیں، کانوں اور گردن پر بھی فائونڈیشن لگانا ضروری ہے ورنہ ان کی رنگت چہرے سے متضاد لگے گی۔
٭کنسیلر
جن خواتین کے آنکھوں کے نیچے گہرے حلقے ہوں، وہ وہاں لازمی کنسیلر لگائیں۔ چہرے چھائیوں اور داغ دھبوں کو بھی کنسیلر کی مدد سے چھپایا جا سکتا ہے۔
٭پائوڈر
اس کے بعد چہرے پر برش کی مدد سے لوز پائوڈر لگائیں، اگر پائوڈر کی رنگت سنہری یا زردی مائل ہو تو چہرے کی دل کشی میں اضافہ ہوگا۔ پائوڈر کا استعمال چہرے کی رنگت کے مطابق بھی کیا جا سکتا ہے۔ بے رنگ پائوڈر بھی اچھا تاثر دیتا ہے۔ میک اپ پر دھبوں سے بچنے کے لیے برش کی مدد سے چہرے کا فالتو پائوڈر جھاڑ دیں۔ لوز پائوڈر لگانے کا فایدہ یہ ہوگا کہ وہ بیس کو دیرپا رکھے گا، نہیں تو بیس پر براہ راست میک اپ کرنے سے تھوڑی دیربعد اس کے پھٹنے کا خدشہ ہوگا۔
٭بلش آن
بلش آن ہمیشہ گالوں کی ہڈی سے اوپر کی طرف لگائیں۔ بہت زیادہ پھیلا کر لگانے سے چہرہ بھدا لگے گا، اس لیے اسے لگاتے ہوئے ذرا احتیاط کیجیے۔ بلش آن کا انتخاب کرتے ہوئے قدرتی رنگوں کو اہمیت دیجیے، سرخ یا تیز گلابی رنگ بہت برا تاثر دیتے ہیں۔
٭ہائی لائٹس
رات میں ہونے والی دعوت کی تیاری میں ہائی لائٹس کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چہرے کے ابھاروں مثلا گالوں کی ہڈی، ناک اور تھوڑی پر ہلکے ہاتھوں سے ہائی لائٹر یا شائنر لگانے سے چہرہ چمک اٹھے گا۔
٭آنکھوں کامیک اپ
کسی بھی قسم کے میک اپ میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل اور توجہ طلب کا م آنکھوں کا سنگھار ہے۔ رات کے لیے کیے جانے والے پارٹی میک اپ میں ہمیشہ گہرے یا اسموکی رنگوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم دن کی تقریب میں ہلکے اور ٹھنڈے رنگوں کے آئی شیڈ استعمال کرنا چاہییں۔ کپڑوں کی رنگت کی مناسبت سے بھی آئی شیڈ کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔ جو ایک رنگ یا دو رنگوں پر بھی مشتمل ہو سکتا ہے۔ آنکھوں کے پپوٹوں پر من چاہا شیڈ لگانے کے بعد کافی دیر تک بلینڈ کریں۔ اگر ایپلیکٹر نہ ہو تو کاٹن بڈ سے آئی شیڈ لگایا جا ئے۔ بھنووں کے نچلے حصے پر ہلکا رنگ استعمال کریں، قدرتی انداز دینے کے لیے وہاں زرد اور سنہری رنگت کا استعمال مناسب رہے گا۔ اب آئی لائنر لگائیں، بازار میں کیک، لیکویڈ اور پینسل لائنر دستیاب ہیں، کیک لائنر پپوٹوں کے ساتھ ساتھ برش کی مدد سے پتلی لائن کی صورت میں لگائیں۔ دن کی دعوت میں برائون رنگ کا لائنر لگائیں۔ نچلی پلکوں پر کاجل لگایا جا سکتا ہے۔
٭مسکارا
مسکارا لگانے سے آنکھوں کی دل کشی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایک بار مسکارا پلکوں پر برش کی مدد سے لگائیں، جب سوکھ جائے توبرش کو اوپر کی جانب خم دیتے ہوئے دوسرا کوٹ کریں۔ اس طرح پلکیں گھنی اور نوکیلی لگیں گی۔ آج کل ہر رنگ کے مسکارے آسانی سے دستیاب ہیں۔ اس لیے آنکھوں پر لباس کی مناسبت سے یا کالے رنگ کا مسکارا بھی لگایا جا سکتا ہے۔
٭لپ اسٹک
لپ اسٹک کا انتخاب لباس کے رنگ کی مناسبت سے کیا جائے تو بہتر رہے گا۔ آج کل تو میچنگ کے سارے رنگ دستیاب ہیں، لیکن ہلکا برائون یا ہلکا گلابی رنگ ہمیشہ سے خواتین کا پسندیدہ رنگ رہا ہے۔ لپ اسٹک لگانے سے قبل ہو نٹوں پر ہلکی سی گلیسرین لگانے سے نمی برقرار رہتی ہے، اب فائونڈیشن کی تہہ لگا کر لپ پینسل سے آئوٹ لائن بنائیں۔ موٹے ہونٹوں پر قدرے اندر اور پتلے ہونٹوں پر قدرے باہر کی جانب لائن بنائیں۔ اب لپ پینسل کے مقابلے میں تھوڑی ہلکی رنگت والی لپ اسٹک احتیاط سے لگائیں، تاکہ لائن خراب نہ ہو۔ آج کل لڑکیاں لپ جیل کا استعمال کرنا پسند کرتی ہیں۔
آخر میں اپنے چہرے کا تنقیدی جائزہ لیں۔ اگر چاہیں تو چہرے پر پائوڈر کا ہلکا سا ٹچ دیں۔ اب بالوں کو اپنی پسند کے حساب سے سنوار لیں۔ سلیقے سے کیے جانے والے میک اپ سے شخصیت کی خوب صورتی اور دل کشی کے ساتھ وقار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔