فنڈز کی کمی شہر میں صفائی ستھرائی کے کام تاحال التوا کا شکار
گندگی کےڈھیربدستورقائم،9ہزارٹن کچراروزانہ اہم شاہرائوں،ندی اورنالوں میں پھینکا جارہا ہے،صرف3ہزار ٹن اٹھایا جاتا ہے
ضلعی میونسپل کارپوریشنز کے اعلیٰ حکام کی غفلت اور فنڈز کی کمی کے باعث ابھی تک شہر میں صفائی ستھرائی کے کام التوا کا شکار ہیں۔
مون سون سیزن کا آغاز ہوئے تقریباً ایک ماہ گزرچکا ہے جبکہ رمضان کا دوسرے عشرے کا بھی اختتام ہونے والا ہے تاہم شہر میں نالوں کی صفائی اور گلیوں، محلوں اور شاہرائوں سے کچرے کے ڈھیر کا ابھی تک صفایا نہ ہوسکا ، عید الفطر تک صورتحال یہی رہی تو شہریوں کو عیدگاہوں اور مساجد کے اطراف نماز عید اداکرنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، تقریباً 9ہزار ٹن کچرا روزانہ شہر کی اہم شاہرائوں، ندی اورنالوں میں پھینکا جارہا ہے، صرف 3 ہزار ٹن اٹھایا جارہا ہے۔
صفائی ستھرائی کی ناقص صورتحال کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبروں کے بعد ضلعی انتظامیہ نے صفائی ستھرائی اور کتا مار مہم کے اعلانات زور وشور سے کیے تھے اوراراکین قومی وصوبائی اسمبلی کی سرپرستی میں نمائشی کام کا آغاز بھی کیا تھا تاہم شہر میں گندگی کے ڈھیر بدستور قائم ہیں اور نالے کچرے سے اٹے ہوئے ہیں، شہر میں صفائی ستھرائی کے فقدان کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبروں کے بعد مقتدرحلقوں نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو صفائی ستھرائی کے احکامات جاری کیے تھے تاہم ضلعی میونسپل کارپوریشنز کے راشی افسران نے متعلقہ اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے نمائشی طور پر صفائی ستھرائی کے کام کیے ہیں ، شہر میں 12ہزار ٹن روزانہ کچرا پیدا ہوتا ہے جس میں 1700ٹن کچرا جام جاگرو اور 1300ٹن کچرا گوند پاس لینڈ فل سائٹ میں پھینکا جارہا ہے۔
نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے ضلعی میونسپل کارپویشنز کے متعلقہ افسران نے بتایا کہ بلدیاتی اداروں کو فنڈز کے فقدان کا سامنا ہے، کچرا اٹھانے والی بیشتر گاڑیاں خراب پڑی ہیں جبکہ پٹرول پمپس کے واجبات ادا نہ کرنے کے باعث ڈیزل کا کوٹہ بھی کم ہوگیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ میں جب فنڈز کا فقدان نہیں تھا تب بھی لینڈفل سائٹ پر کچرا پھینکنے کا تناسب یہی تھا، ترقیاتی منصوبوں اور صفائی ستھرائی کیلیے ملنے والے فنڈز میں کروڑوں روپے کی کرپشن کی گئی ہے جس کے باعث پورا سسٹم مفلوج ہوگیا ہے۔
ہزاروں کی تعداد میں گھوسٹ ملازمین کاغذات میں ظاہر کرکے تنخواہوں کی مد میں خرد برد کی جاتی ہے، نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق پیرکالونی، لیاقت آباد، کیماڑی، ملیر، لانڈھی، کورنگی، بلدیہ ٹائون، گاڑدن، نیوکراچی، اورنگی، سائٹ، رنچھوڑ لائن، صدر، گلشن اقبال، شانتی نگر، گلستان جوہر اور دیگر علاقوں میں کئی مہینوں سے صفائی کا فقدان ہے، مون سون سیزن کاآغاز جولائی میں ہوچکا ہے، شہر میں اگر برسات بھرپور طریقے سے ہوگئی تو کچرا وملبے کے انبار سے وبائی امراض پھوٹنے کا خطرہ لاحق ہوجائیگا۔
مون سون سیزن کا آغاز ہوئے تقریباً ایک ماہ گزرچکا ہے جبکہ رمضان کا دوسرے عشرے کا بھی اختتام ہونے والا ہے تاہم شہر میں نالوں کی صفائی اور گلیوں، محلوں اور شاہرائوں سے کچرے کے ڈھیر کا ابھی تک صفایا نہ ہوسکا ، عید الفطر تک صورتحال یہی رہی تو شہریوں کو عیدگاہوں اور مساجد کے اطراف نماز عید اداکرنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، تقریباً 9ہزار ٹن کچرا روزانہ شہر کی اہم شاہرائوں، ندی اورنالوں میں پھینکا جارہا ہے، صرف 3 ہزار ٹن اٹھایا جارہا ہے۔
صفائی ستھرائی کی ناقص صورتحال کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبروں کے بعد ضلعی انتظامیہ نے صفائی ستھرائی اور کتا مار مہم کے اعلانات زور وشور سے کیے تھے اوراراکین قومی وصوبائی اسمبلی کی سرپرستی میں نمائشی کام کا آغاز بھی کیا تھا تاہم شہر میں گندگی کے ڈھیر بدستور قائم ہیں اور نالے کچرے سے اٹے ہوئے ہیں، شہر میں صفائی ستھرائی کے فقدان کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبروں کے بعد مقتدرحلقوں نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو صفائی ستھرائی کے احکامات جاری کیے تھے تاہم ضلعی میونسپل کارپوریشنز کے راشی افسران نے متعلقہ اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے نمائشی طور پر صفائی ستھرائی کے کام کیے ہیں ، شہر میں 12ہزار ٹن روزانہ کچرا پیدا ہوتا ہے جس میں 1700ٹن کچرا جام جاگرو اور 1300ٹن کچرا گوند پاس لینڈ فل سائٹ میں پھینکا جارہا ہے۔
نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے ضلعی میونسپل کارپویشنز کے متعلقہ افسران نے بتایا کہ بلدیاتی اداروں کو فنڈز کے فقدان کا سامنا ہے، کچرا اٹھانے والی بیشتر گاڑیاں خراب پڑی ہیں جبکہ پٹرول پمپس کے واجبات ادا نہ کرنے کے باعث ڈیزل کا کوٹہ بھی کم ہوگیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ میں جب فنڈز کا فقدان نہیں تھا تب بھی لینڈفل سائٹ پر کچرا پھینکنے کا تناسب یہی تھا، ترقیاتی منصوبوں اور صفائی ستھرائی کیلیے ملنے والے فنڈز میں کروڑوں روپے کی کرپشن کی گئی ہے جس کے باعث پورا سسٹم مفلوج ہوگیا ہے۔
ہزاروں کی تعداد میں گھوسٹ ملازمین کاغذات میں ظاہر کرکے تنخواہوں کی مد میں خرد برد کی جاتی ہے، نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق پیرکالونی، لیاقت آباد، کیماڑی، ملیر، لانڈھی، کورنگی، بلدیہ ٹائون، گاڑدن، نیوکراچی، اورنگی، سائٹ، رنچھوڑ لائن، صدر، گلشن اقبال، شانتی نگر، گلستان جوہر اور دیگر علاقوں میں کئی مہینوں سے صفائی کا فقدان ہے، مون سون سیزن کاآغاز جولائی میں ہوچکا ہے، شہر میں اگر برسات بھرپور طریقے سے ہوگئی تو کچرا وملبے کے انبار سے وبائی امراض پھوٹنے کا خطرہ لاحق ہوجائیگا۔