سیاسی اقتصادی مسائل کی بڑی وجہ قومی و مادری زبانوں سے دوری ہے ایکسپریس فورم
ہمیں مادری زبان کو تعلیم کا ذریعہ بنانا ہو گا، امجد اسلام امجد
قومی و مادری زبانوں سے دوری کے باعث ہم سیاسی ، سماجی اور اقتصادی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں مگر بد قسمتی سے ملک میں ابھی تک لسانی پالیسی نہیں بنائی جاسکی اور نہ ہی لسانیات پر تحقیق کا کوئی ادارہ موجود ہے۔
ملک میں ایک قومی زبان جبکہ 74 مادری زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں ٹکراؤ کی کیفیت ہے ، تمام زبانوں کی ترویج و ترقی ریاست کی ذمے داری ہے لہٰذا لسانی حق کو بنیادی انسانی حقوق میں ترجیحی بنیادوں پر شامل کیا جائے ، دیگر زبانوں میں تعلیم دینے سے بچوں کی تخلیقی صلاحیت متاثر ہورہی ہے ، افسوس ہے کہ ہم بطور قوم احساس کمتری کا شکار ہیں ، قومی وقار کی بلندی کیلیے حکمرانوں کو عالمی فورمز پر قومی زبان میں بات کرنی چاہیے ۔
ان خیالات کا اظہار مختلف ادبی شخصیات نے '' مادری زبان کے عالمی دن '' کے حوالے سے منعقدہ '' ایکسپریس فورم '' میں کیا ۔ معروف شاعر و ادیب امجد اسلام امجد نے کہا کہ دنیا تیزی سے تبدیل ہوئی ہے جس کے تحت مادری زبانوں کے تصور میں بھی تبدیلی آئی ہے جسے سمجھنا ضروری ہے،جب تک ہم مادری زبان کو تعلیم کا ذریعہ نہیں بنائیں گے تب تک ہمارے معاملات بہتر نہیں ہونگے، ہم بطور قوم احساس کمتری کا شکار ہیں ، اسے ختم کرنا ہو گا۔
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آپ لینگوئج آرٹ اینڈ کلچر کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر صغریٰ صدف نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں مادری زبان کے فروغ کیلئے خاطر خواہ کام نہیں ہوا ۔ فیکلٹی آف اورینٹل لرننگ جامعہ پنجاب کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے کہا کہ مختلف زبانوں کی پسماندگی اور موجودہ حالت کی 100 فیصد ذمہ داری حکومت پر ڈالنا درست نہیں ۔
ملک میں ایک قومی زبان جبکہ 74 مادری زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں ٹکراؤ کی کیفیت ہے ، تمام زبانوں کی ترویج و ترقی ریاست کی ذمے داری ہے لہٰذا لسانی حق کو بنیادی انسانی حقوق میں ترجیحی بنیادوں پر شامل کیا جائے ، دیگر زبانوں میں تعلیم دینے سے بچوں کی تخلیقی صلاحیت متاثر ہورہی ہے ، افسوس ہے کہ ہم بطور قوم احساس کمتری کا شکار ہیں ، قومی وقار کی بلندی کیلیے حکمرانوں کو عالمی فورمز پر قومی زبان میں بات کرنی چاہیے ۔
ان خیالات کا اظہار مختلف ادبی شخصیات نے '' مادری زبان کے عالمی دن '' کے حوالے سے منعقدہ '' ایکسپریس فورم '' میں کیا ۔ معروف شاعر و ادیب امجد اسلام امجد نے کہا کہ دنیا تیزی سے تبدیل ہوئی ہے جس کے تحت مادری زبانوں کے تصور میں بھی تبدیلی آئی ہے جسے سمجھنا ضروری ہے،جب تک ہم مادری زبان کو تعلیم کا ذریعہ نہیں بنائیں گے تب تک ہمارے معاملات بہتر نہیں ہونگے، ہم بطور قوم احساس کمتری کا شکار ہیں ، اسے ختم کرنا ہو گا۔
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آپ لینگوئج آرٹ اینڈ کلچر کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر صغریٰ صدف نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں مادری زبان کے فروغ کیلئے خاطر خواہ کام نہیں ہوا ۔ فیکلٹی آف اورینٹل لرننگ جامعہ پنجاب کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے کہا کہ مختلف زبانوں کی پسماندگی اور موجودہ حالت کی 100 فیصد ذمہ داری حکومت پر ڈالنا درست نہیں ۔