ڈاکٹروں کی تیسرے روز بھی ہڑتال اسپتالوں کا نظام مفلوج مریض رو پڑے

مریض اسٹریچر پر پڑے مسیحاؤں کا انتظار کرتے رہے ان کی دہائیاں سننے والا کوئی ڈاکٹر موجود نہ تھا،سیکڑوں آپریشن ملتوی

نوٹیفکیشن آنے تک ہڑتال جاری رہے گی،صورتحال سے مریض پریشان ہیں تو اسکی ذمے دار سندھ حکومت ہے، ڈاکٹر۔ فوٹو: فائل

ینگ ڈاکٹرز کی ہٹ دھرمی اور حکومت سندھ کی عدم توجہی کے باعث صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈیز اور او ٹیز کا بائیکاٹ تیسرے روز بھی جاری رہا جب کہ اسپتال میں آنے والے مریض رل گئے، سرکاری اسپتالوں کا نظام مفلوج ہو گیا۔

کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں کے ینگ ڈاکٹرز تنخواہوں، ہیلتھ الاؤنسز، پروفیشنل الاونسز، انشورنس اور دیگر مطالبات کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن کا اجرا نہ ہونے پر سندھ حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، جناح، سول، لیاری جنرل اسپتال سمیت تمام سرکاری اسپتالوں میں اوپی ڈیز اور او ٹیز مکمل طورپر بند رہیں۔

اس موقع پر ڈاکٹروں نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا کر اپنے مطالبات منوانے کے لیے شدید نعرے بازی کی، ینگ ڈاکٹرز اور سندھ حکومت میں جاری تنازع کی وجہ سے سندھ کے سرکاری اسپتالوں کا نظام مفلوج ہوگیا۔

صورتحال کے پیش نظر اسپتال آنے والے مریض شدید پریشانی میں مبتلا حکومت اور ڈاکٹروں کو دہائیاں دیتے رہے، دور دراز سے آئے مریض علاج کرائے بغیر ہی گھروں کو واپس جانے پر مجبور ہوگئے،اسٹریچر پر پڑے مریض مسیحاؤں کا انتظار کرتے رہے لیکن ان کی دہائیاں سننے والا کوئی ڈاکٹر موجود نہ تھا۔

تکلیف و پریشانی میں مبتلا مریضوں کا کہنا تھا کہ عوام سے ووٹ مانگنے والے کہاں غائب ہوگئے ہیں،سندھ حکومت کہاں ہے ،غریب مریضوں کی جان خطرے میں ڈالنے پر ہڑتال کرنے والوں کو گرفتار کیوں نہ کیا،ڈاکٹرز مسیحا ہوتے ہیں ان کا کام اسپتال میں آئے مریضوں کی تکلیف دور کرنا ہوتا ہے نہ کہ تکلیف میں مزید اضافہ کرنا۔ بے بسی کی تصویر بنے مریضوں کا کہنا تھا کہ کوئی بتائے کہ علاج کے لیے غریب عوام کہاں جائیں۔

احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں نے مطالبات نہ ماننے کی صورت میں احتجاج کا دائرہ وسیع کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو ایمرجنسی بھی بند کردیں گے، دو ہفتے قبل سندھ حکومت نے پریس کانفرنس کر کے ہمارے مطالبات منظور کرتے ہوئے 7 دن میں نوٹیفکیشن جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جس پر 15 روز گزرنے کے باوجود عمل درآمد نہیں کیا گیا، اور اب ہم سے کسی قسم کا رابطہ بھی نہیں کر رہے، جس کے بعد دوبارہ بائیکاٹ کی نوبت آئی ہے۔


تاہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری مجبوری کو سمجھا جائے اور ہمارے جائز مطالبات کی منظوری جلد یقینی بنائی جائے تاکہ مریضوں کی پریشانی ختم کی جا سکے،2 ہفتے قبل مشیر اطلاعات اورقانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات منظور کرتے ہوئے جلد نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اعلان کیا تھا جو تاحال جاری نہیں ہوا۔

ہڑتال سے کراچی کے یومیہ 25ہزارمریض علاج سے محروم

صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت سرکاری اسپتالوںکولازمی سروس قرار دیے جانے کے باوجودکراچی کے سرکاری اسپتالوں میں یومیہ25 ہزار سے زائد مریض حصول علاج سے محروم ہورہے ہیں، ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے سینکڑوں آپریشن بھی نہیںکیے جاسکے ،بعض ضروری نوعیت کے آپریشن ملتوی کیے جانے سے مریضوں کی پیچیدگیوں میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔

اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی کال پرہڑتال کی وجہ سے اسپتالوں میں سینئر ڈاکٹروں اورانتظامی افسران کاکہنا ہے کہ اسپتال لازمی سروس کے زمرے میں آتے ہیں لیکن اسپتالوں میں آئے دن ہڑتال کی وجہ سے اسپتالوں کا تاثر شدید متاثر ہورہا ہے، دکھی انسانیت کی خدمت کرنیوالے ہڑتال کرکے مریضوں اوران کے اہلخانہ کومزید دکھی کرنیکا سبب بن رہے ہیں۔

ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق جناح اسپتال کی مختلف اوپی ڈیز میں یومیہ6ہزار، سول اسپتال کی اوپی ڈیز میں7ہزار، قومی ادارہ اطفال برائے صحت میں یومیہ 2 ہزار بچے ، قومی ادارہ امراض قلب میں3 ہزار، عباسی شہید اسپتال میں 4ہزار،سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال کی اوپی ڈی ڈھائی ہزار، لیاری اسپتال میں 4ہزار، سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال میں یومیہ2 ہزار سے زائد،سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال22 سو،سعودآباد اسپتال ڈیڑھ ہزار، قطر اسپتال 5 ہزارمریض اوپی ڈی میں یومیہ علاج ومعالجے کی غرض سے رپورٹ ہورہے ہیں ۔

 
Load Next Story