پی ایس ایل اور خالی میدان

پی ایس ایل کے ہیرو انٹرنیشنل کرکٹ میں کارکردگی کا معیار برقرار نہیں رکھ پاتے ہیں۔

پی ایس ایل کے ہیرو انٹرنیشنل کرکٹ میں کارکردگی کا معیار برقرار نہیں رکھ پاتے ہیں۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
میں اسی لیے چاہتا ہوں کہ پوری پی ایس ایل جلد از جلد پاکستان منتقل ہو جائے آج بھی دونوں میچز کے دوران اسٹیڈیم میں شائقین کی تعداد بیحد کم ہے، ایک ایونٹ جسے شروع ہوئے تین ہی روز ہوئے ہوں اور ابتدائی دنوں میں ہی کوئی دلچسپی دکھائی نہ دے تو یہ صورتحال اچھی نہیں ہے،خیر بورڈ نے اب آٹھ میچز پاکستان میں کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اگلے برس شاید پوری لیگ ہی ملک میں آجائے، اسی میں پی ایس ایل کی بقا ہے، اگلے ہفتے سے میچزشارجہ میں ہوں گے، وہاں زیادہ تعداد میں تماشائیوں کے آنے کا امکان ہوگا، یو اے ای میں اب بہت زیادہ کرکٹ ہونے لگی ہے، ظاہر ہے لوگ یہاں روزی روٹی کمانے آئے ہیں، ہر ایونٹ دیکھنے تھوڑی پہنچ جائیں گے۔

آج ہوٹل میں شاداب خان اور فہیم اشرف کے انٹرویوز کا موقع ملا، دونوں بیحد قریبی دوست ہیں اور ان کا روٹی گروپ تو ہر جگہ مشہور ہے، فہیم دورئہ جنوبی افریقہ میں اپنی کارکردگی پر تنقید پر خاصے مایوس نظر آئے، میں نے ان سے پوچھا کہ پہلے میچ میں بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ پانے کے بعد اسی لیے آپ نے وہ تصویر شیئر کی جس پر انگریزی میں لکھا تھا '' نہ بولنگ کر سکتا ہے نہ بیٹنگ'' تو انھوں نے اس حوالے سے دلچسپ واقعہ سنایا جو آپ کرکٹ پاکستان ویب سائٹ پر ان کے انٹرویو میں دیکھیے گا۔

شاداب نے بھی پی ایس ایل اور دیگر حوالے سے دلچسپ باتیں کیں، دوپہر میں میری پی سی بی کے ایم ڈی وسیم خان سے ملاقات ہوئی، انھوں نے اپنے مستقبل کے پلانز سے آگاہ کیا، وسیم خان کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ وہ پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلیے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ طویل عرصے سے پی سی بی میں موجود لوگ انھیں کام کرنے دیتے ہیں یا چند ماہ میں مایوس ہو کر وہ انگلینڈ واپس چلے جائیں گے، ان کے آنے سے سبحان احمد کی پوزیشن کیا ہوگی یہ بھی بڑا دلچسپ سوال ہے، میں نے جب وسیم خان سے اس بابت پوچھا تو انھوں نے سی او او کی تعریف کرتے ہوئے ان کی خدمات سے بدستور فائدہ اٹھانے کا کہا۔

ویسے یہ بات طے ہے کہ ایم ڈی کے آنے سے پی سی بی میں طویل عرصے سے قابض لوگ خطرے میں آ گئے ہیں بغیرکام کیے بھاری تنخواہیں لینے والوں کو شاید اب گھر جانا پڑا، وہ ویسے ہی ملازمین کی تعداد کم کرنے کا اعلان کر چکے ہیں، چیئرمین بورڈ احسان مانی بھی مجھے ہوٹل کی لابی میں دکھائی دیے، اب آہستہ آہستہ بورڈ میں ان کا کردار کم ہوتا جائے گا اوروسیم خان کے پاس ہی تمام پاورز آجائیں گی،ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم میں تبدیلیوں کے فیصلے پر بھی وہی عمل درآمد کرائیں گے، اگلے چند ماہ میں پاکستان کرکٹ کی نئی سمت کا اندازہ ہو جائے گا۔


آج پہلے میچ میں ملتان سلطانز نے دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائٹیڈ کوہرا کر عزائم ظاہرکردیے،گزشتہ برس بھی ملتان نے آغاز اچھا لیا تھا مگر بعد میں کارکردگی کا معیار برقرار نہ رہ سکا، دیکھتے ہیں اس سال کیا ہوتا ہے،البتہ شاہد آفریدی کی آمد سے اس ٹیم کو بہت فائدہ ہوگا، انھوں نے گزشتہ میچ میں آل راؤنڈ کارکردگی سے ثابت کردیا کہ اب بھی دم خم باقی ہے، کپتان شعیب ملک کی انفرادی کارکردگی بھی بہت اچھی ہے، انھوں نے شاہد آفریدی کے ساتھ مل کر عمدگی سے میچ فنش کیا۔

ہمیں پاکستان ٹیم میں اسی چیز کی کمی دکھائی دیتی ہے، ساتھ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ پی ایس ایل کے ہیرو انٹرنیشنل کرکٹ میں کارکردگی کا معیار برقرار نہیں رکھ پاتے ہیں، مگر سلیکشن کمیٹی ان سے اتنی متاثر ہوتی ہے کہ ٹیسٹ بھی کھلا دیتی ہے، سلیکشن کمیٹی سے یاد آیا کہ انضمام الحق اب تک دبئی میں دکھائی نہیں دیے، ان سے ان کے مداحوں میں خاصی مایوسی پائی جاتی ہے، البتہ امریکا میں ایسا نہیں ہے،کوچنگ اسائنمنٹ پر وہاں جانے والے سابق اسٹار کے ساتھ دوسو ڈالر دے کر سیلفی بھی بنوائی جا سکتی ہے،کمانے دیں انھیں اچھا ہے۔

آخر میں کچھ پی ایس ایل میں سامنے آنے والے تنازع پر بات کر لیتے ہیں، میں نے جب ایکسپریس نیوز پر یہ خبر بریک کی تو یہ اندازہ نہ تھا کہ اتنی زیادہ ڈسکس ہو گی،ظاہر ہے بعض بورڈ والے اس سے ناراض ہوئے ہیں، اگر نجم سیٹھی چیئرمین ہوتے تو اب تک ایکریڈیشن کارڈ منسوخ اور انٹرویوز کی اجازت کا سلسلہ ختم ہو جاتا، البتہ نئے پی سی بی میں یقیناً ایسا نہیں ہوگا ،ویسے میں بھی سیٹھی صاحب کا عتاب سہہ چکا اس لیے اب ڈرختم ہوگیا ہے، سابق چیئرمین جوکرتے تھے وہ طریقہ درست نہیں تھا، آپ کسی صحافی کوکیسے خبریں دینے سے روک سکتے ہیں، اگر غلط ہو تو ضرور تردید جاری کریں، ساتھ ہی کسی کھلاڑی کے انٹرویوز کی اجازت یا ایونٹ کی ایکریڈیشن دینا کوئی احسان تھوڑی ہوتا ہے یہ توصحافی کا بنیادی حق ہے،شکر ہے اب ایک پروفیشنل شخصیت سمیع برنی پی سی بی میں آگئے ہیں، یقینا وہ سیٹھی صاحب والے کام نہیں ہونے دیں گے۔

ویسے آپس کی بات ہے ٹیم مالکان کو ڈگ آؤٹس میں بیٹھنے کی اجازت دینا درست فیصلہ نہیں ہے،اس سے ایونٹ کی ساکھ متاثر ہو گی، یہ کوئی گلی محلے کا ٹورنامنٹ نہیں بلکہ پاکستان سپرلیگ ہے اس میں انٹرنیشنل کرکٹ کے طریقہ کارفالوکرنے چاہئیں، ویسے ہی لیگ کا آغاز منفی خبروں کے ساتھ ہوا ہے، پہلے پٹ بل کو چند منٹ کی پرفارمنس کیلیے بلا کر کروڑوں روپے دینے پر تنقید ہوئی، پھر وہ آخری لمحات میں دستبردار ہو کر بورڈ کو شرمندگی کا شکار کرگئے، خالی گراؤنڈ میں میچز اور اب مالکان کو اجازت یہ سب منفی باتیں نہیں ہونی چاہئیں تھیں،امید ہے کہ لیگ پاکستان منتقل ہونے پر منفی چیزیں ختم ہو جا ئیں گی۔

(نوٹ:آپ ٹویٹر پر مجھے@saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

 
Load Next Story