امریکا میں ایمرجنسی نافذ اپوزیشن کا قانونی چارہ جوئی کا اعلان
ایمرجنسی کے نفاذ سے امریکی صدر کو خصوصی اختیارات حاصل ہوگئے ہیں اور وہ فنڈز کے اجراء کے لیے آزاد و خود مختار ہوگئے
امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو سرحد پر حفاظتی دیوار کی تعمیر کے لیے درکار فنڈز پر اپوزیشن جماعت سے تنازع کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک اور متنازعہ اقدام میں ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے جس کے باعث صدر ٹرمپ حفاظتی دیوار کی تعمیری فنڈز کے اجراء میں آزاد اور خود مختار ہوجائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے ایمرجنسی کے نفاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں اسے پہلے بھی کئی بار ایمرجنسی نافذ ہوچکی ہے، 1977 میں بھی یہ اقدام اُٹھایا گیا تھا۔ جس سے صدر کو غیر معمولی اختیارات حاصل ہوجاتے ہیں جو کہ شاز و نادر ہی ملک میں کسی مسئلے کا باعث بنتے ہیں تاہم آج سے پہلے کسی کو بھی ایمرجنسی کے نفاذ پر اتنا اعتراض نہیں ہوا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا میں لاکھوں سرکاری ملازمین تنخواہوں سے محروم
امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے ایمرجنسی نافذ کرنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن میکسیکو سرحد پر حفاظتی دیوار کی تعمیر ملک کی سلامتی کی ضمانت ہے اور مجھے اسے جلد ازجلد بنانا ہے تاکہ امریکا میں جرائم پیشہ افراد، منشیات فروش گروہ اور پیشہ ور قاتلوں کا راستہ روکا جاسکے۔
کانگريس کے ارکان نے ایمرجنسی کے نفاذ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے متنازعہ فیصلے کو قانونی سطح پر چيلنج کرنے کا عنديہ ديا ہے۔ اسپیکر نینسی پلوسی نے کانگریس میں قرارداد لانے اور رائے شماری کرانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
امریکی صدر نے ميکسيکو کی سرحد پر حفاظتی ديوار کی تعمير کے ليے 5.7 بلين ڈالر کے فنڈ کا مطالبہ کیا تھا، کانگریس کے انکار پر صدر نے بجٹ دستاویزات پر دستخط نہ کرکے حکومتی شٹر ڈاؤن کی راہ ہموار کردی جس پر کانگریس 1.4 بلین ڈالر کی فراہمی کے لیے رضامند ہوگئی تاہم صدر ٹرمپ نے اس رقم کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک اور متنازعہ اقدام میں ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے جس کے باعث صدر ٹرمپ حفاظتی دیوار کی تعمیری فنڈز کے اجراء میں آزاد اور خود مختار ہوجائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے ایمرجنسی کے نفاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں اسے پہلے بھی کئی بار ایمرجنسی نافذ ہوچکی ہے، 1977 میں بھی یہ اقدام اُٹھایا گیا تھا۔ جس سے صدر کو غیر معمولی اختیارات حاصل ہوجاتے ہیں جو کہ شاز و نادر ہی ملک میں کسی مسئلے کا باعث بنتے ہیں تاہم آج سے پہلے کسی کو بھی ایمرجنسی کے نفاذ پر اتنا اعتراض نہیں ہوا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا میں لاکھوں سرکاری ملازمین تنخواہوں سے محروم
امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے ایمرجنسی نافذ کرنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن میکسیکو سرحد پر حفاظتی دیوار کی تعمیر ملک کی سلامتی کی ضمانت ہے اور مجھے اسے جلد ازجلد بنانا ہے تاکہ امریکا میں جرائم پیشہ افراد، منشیات فروش گروہ اور پیشہ ور قاتلوں کا راستہ روکا جاسکے۔
کانگريس کے ارکان نے ایمرجنسی کے نفاذ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے متنازعہ فیصلے کو قانونی سطح پر چيلنج کرنے کا عنديہ ديا ہے۔ اسپیکر نینسی پلوسی نے کانگریس میں قرارداد لانے اور رائے شماری کرانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
امریکی صدر نے ميکسيکو کی سرحد پر حفاظتی ديوار کی تعمير کے ليے 5.7 بلين ڈالر کے فنڈ کا مطالبہ کیا تھا، کانگریس کے انکار پر صدر نے بجٹ دستاویزات پر دستخط نہ کرکے حکومتی شٹر ڈاؤن کی راہ ہموار کردی جس پر کانگریس 1.4 بلین ڈالر کی فراہمی کے لیے رضامند ہوگئی تاہم صدر ٹرمپ نے اس رقم کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی۔