ویزا فیس پر بات اور قیدیوں کی رہائی بڑے اقدامات ہیں تجزیہ کار

شہزادہ محمد کا دورہ نہایت کامیاب رہا ،عرب دنیا کا رحجان اب پاکستان کی طرف ہورہا ہے۔

ایاز خان،طاہر اشرفی،فہد حسین،سعد محمد،عامر الیاس رانا کا ’’ایکسپرٹس‘‘ میں اظہار خیال۔ فوٹو: فائل

روزنامہ ایکسپریس کے گروپ ایڈیٹر ایاز خان نے کہا ہے کہ خدا کاشکرہے کہ سعودی ولی عہدکادورہ خیر وعافیت کے ساتھ ہوگیاورنہ پلوامہ واقعے کے بعد یہاں کوئی بھی ناخوش گوارواقعہ ہوسکتاتھا۔

ایکسپریس نیوزکے پروگرام '' ایکسپرٹس'' میں میزبان نبیلہ سندھوسے گفتگوکرتے ہوئے ایاز خان نے کہاکہ شہزادہ محمد بن سلمان کے آنے سے پہلے ویزہ فیس پربات اور جاتے ہوئے قیدیوں کی رہائی دونوں بہت بڑے اقدامات ہیں عمران خان خوش قسمت ہیں کہ ان کے دورمیں سعودی عرب سرمایہ کاری کے موڈ میں آیا جو20/30کا محمدبن سلمان کا وژن ہے کہ ہم نے تیل پر انحصارنہیں کرنابلکہ تجارت کے ذریعے خود انحصاری حاصل کرنی ہے یہ صرف پاکستان کے ہی نہیں بلکہ سعودی عرب کے بھی مفاد میںہے بہت اچھے وقت میں ہورہاہے جب کہ ہمیں ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ظلم بھی بہت کیاہے مہنگائی بڑھادی ہے صحافیوں کے باہردورے بندکردیے ہیں لیکن جب ایسے اقدامات اٹھائے جائیں گے تو خود بخودان کی مخالفت کم ہوجائے گی یہ عمران خان کی خوش قسمتی ہے بلین ڈالرکی سرمایکاری ہو رہی ہے اور محمد بن سلمان نے کہاہے کہ ہم سرمایہ کاری بڑھاتے جائیں گے وہ دیکھیں گے کہ ہم کیسے رسپانس دیتے ہیں جب چیزوں پرعمل درآمدکریں گے تووہ سرمایہ کاری بڑھا دیں گے ابھی بہت سے سیکٹرزمیں سرمایہ کاری ہونی ہے ابھی اتنے ایم اویو سائن نہیں ہوئے جومستقبل میں ہوسکتے ہیں اور آنے والے وقت میں پاکستان بہت بڑی نہ سہی لیکن ایک بڑی معیشت بن سکتا ہے۔

حافظ طاہرمحمود اشرفی نے کہا کہ بطور پاکستانی ہم خداکا شکر اداکرتے ہیںکہ سعودی ولی عہدکا دورہ نہایت کامیاب رہا میں اسلامی اور عرب دنیاکا رحجان اب پاکستان کی طرف دیکھتا ہوں شہزادہ محمد بن سلمان کے بعدعرب دنیا سے بڑے بڑے قائدین اور تاجر پاکستان آئیں گے اوربجائے اس کے کہ ہمیں مانگناپڑے ہم اپنے قدموں پر کھڑے ہوجائیں گے۔


فہد حسین نے کہا کہ سعودی ولی عہدکے دورے کومیں تین اسٹیجزمیں دیکھتا ہوں پہلی اسٹیج علامتی ہے کہ جب وہ پاکستان آئے اور نہایت گرم جوشی سے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی ،یہ ایک ہائی پروفائل وزٹ تھا جس میں بہت کمفرٹ لیول نظر آیا دوسرا جو عمران خان نے ان سے پاکستانی قیدیوں کے بارے میں بات کی اور انھوں نے فوراً اس کاجواب دیا اس سے پاکستان کے دو ہزار خاندانوں کو ریلیف ملے گا ، 24ارب ڈالرکی بات ہوئی ہے اگر وہ تمام سرمایہ کاری پاکستان میں ہوجاتی ہے تو اس سے ہماری معیشت اور سرمایہ کاروں کاعتماد بحال کرنے کیلیے بہت فائدہ مند ہوگا،ایک اس دورے کااسٹریٹجک پہلوہے کہ وہ ایشیا کے دورے پرہیں وہ چین، پاکستان کے علاوہ بھارت بھی جائیں گے۔

بریگیڈیئر (ر) سعد محمد نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی اور اسٹریٹجک تعلقات ہے سعودی عرب کے موجودہ سیاسی سسٹم کی دفاع پاکستان کیلیے بہت ضروری ہے سعودی عرب کا دنیامیں بہت بڑامقام ہے وہ پاکستان کیلیے مددگار ثابت ہو سکتاہے اور پاکستان کی مشکلات کم کرسکتاہے جس طرح بھارت پلوامہ ایشو پر پاکستان کونقصان پہنچانے کی کوشش کررہاہے ایسے میں سعودی مددہونے پر بھارت پاکستان کونقصان نہیں پہنچاسکتا۔

عامر الیاس رانا نے کہا کہ مجموعی طورپرحکومت پاکستان آرمی چیف اور سب لوگوں نے مل کربہت اچھا دورہ کروایا لیکن ہماری نظر اس کے اثرات پررہے گی کیونکہ یہ معاہدے نہیں ہیں مفاہمت کی یاداشتیں ہیں آرامکو دس بلین ڈالرکی ریفائنری لگے گی پھر دو ارب ڈالرمنرلزپرہے،متبادل توانائی پر4ارب کہ رہے ہیں اور دو ارب ایکوا کیلیے ہیں پھر سعودی فنڈزفار پاکستان ڈویلپمنٹ کے حوالے سے ایک ارب ہے ایک ایک ارب پیٹروکیمیکل اور فوڈ کیلیے ہے جوگوادرمیں آرامکولگنی ہے اس کیلیے رزاق داؤدکہہ رہے ہیں کہ پندرہ ماہ تک فزیبلٹی کیلیے چاہئیں ،بیس میں سے دس ارب ڈالر اسی پرلگنے ہیں۔

 
Load Next Story