بیرونی سرمایہ کاری اور انشورنس کے کاروبار میں ترقی کا امکان ایکسپریس فورم

پالیسی کی شرائط پڑھیں،ایجنٹ کی تصدیق کریں،پریمیم کاچیک دیں،کلیم نہ ملنے پر وفاقی انشورنس محتسب کوشکایت کریں۔


اجمل ستار ملک February 19, 2019
آئندہ بجٹ میں قومی انشورنس پالیسی اورآگاہی مہم چلائی جائے،رئیس پراچہ،طاہرملک،تنویرشہزاد،نعمان ایڈووکیٹ۔ فوٹو ڈیزائن: جمال خورشید/ فائل

انشورنس انڈسٹری کے مسائل کے حل کیلیے تمام فریقین کی مشاورت سے قومی انشورنس پالیسی بنائی جائے۔

وفاقی انشورنس محتسب، انشورنس ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ''انشورنس انڈسٹری کے مسائل اور ان کا حل'' کے موضوع پرمنعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کہا کہ انشورنس کمپنیوں و صارفین کی دادرسی کے لیے وفاقی انشورنس محتسب کا ادارہ موجود ہے جو بہترین کام کر رہا ہے۔ اسے موصول شکایات کی روشنی میں آئندہ بجٹ میں انشورنس ریلیف پیکیج دیا جائے۔ لوگوں کو انشورنس کے حوالے سے آگاہی نہیں جبکہ ایجنٹ بھی انھیں پالیسی کے شرائط و ضوابط نہیں بتاتے، اس حوالے سے ریگولیٹری ادارہ SECP بڑے پیمانے پر آگاہی مہم چلائے۔


وفاقی انشورنس محتسب رئیس الدین پراچہ نے کہا ہم3 برسوں سے عوام کو آگاہی دینے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ابھی بہت کام کی ضرورت ہے ۔ہمارے جی ڈی پی کا ایک فیصد سے بھی کم انشورنس سے حاصل ہوتا ہے، بھارت میں یہ شرح3 فیصد ہے۔ عدالتی نظام سست ہے،ایک مقدمے کا فیصلہ آنے میں برسوں لگ جاتے ہیں تاہم ہمارے ادارے میں جلدداد رسی ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا 80 فیصد بزنس لائف انشورنس جبکہ 20 فیصد جنرل انشورنس ہے۔لائف انشورنس کا 55 فیصدکاروبار سٹیٹ لائف اور 45 فیصدنجی کمپنیاں کر رہی ہیں۔ہمارے پاس ان کی شکایات آتی ہیں جبکہ سرکاری ادارہ ہونے کے باعث اسٹیٹ لائف کے مقدمے وفاقی محتسب کے پاس جاتے ہیں، ہم اس حوالے سے قانون میں ترمیم کی کوشش کر رہے ہیں۔

عوام کو انشورنس کی آگاہی دینے کی ضرورت ہے،وہ پالیسی خریدتے وقت شرائط و ضوابط ضرور پڑھیں، وکیل کی مددلیں،پریمیم کمپنی کے نام چیک کی صورت میں دیں۔وفاقی انشورنس محتسب کا ادارہ 90 روز میں شکایت نمٹادیتاہے۔ صارف کی جانب سے کمپنی کو 30 دن کا نوٹس لازمی ہوتا ہے، اس کے بعد کارروائی شروع ہوتی ہے، اگر مقدمہ عدالت میں چل رہا ہو تو کارروائی نہیں کر سکتے۔

2018ء میں ہمیں 2 ہزار شکایات ملیں،جن میں16ہزار کا فیصلہ ہوچکا۔ محتسب کے فیصلے کوکسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا،صرف صدرمملکت کواپیل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا بیرونی سرمایہ کاری کی بدولت چند برسوں میں انشورنس کے کاروبار میں ترقی کاامکان ہے مگر ہماری کمپنیوں کی صلاحیت کم ہے، انھیں استعدادبڑھانی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں