ترقیاتی اسکیموں کے ٹینڈرز ایک بار پھر وجہ بتائے بغیر منسوخ
اسکیمیں کے ڈی اے سے کے ایم سی کو منتقل کرنے کی کوشش میں فنڈ ضائع ہونے کا خدشہ
ادارہ ترقیات کراچی نے42کروڑ سے زائد لاگت کی ترقیاتی اسکیموں کے ٹینڈرز کو بغیر وجوہ بتائے منسوخ کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت محکمہ بلدیات کے حکام نے سابق ڈی جی سمیع صدیقی کو دوبارہ طلب کی گئی این آئی ٹی کینسل کرکے اسکیمیں سندھ حکومت کو واپس بھیجنے کی ہدایت کی جس پر سابق ڈی جی نے اپنے عہدے کو داؤ پر لگاتے ہوئے این آئی ٹی منسوخ کرنے سے صاف انکار کردیا تھا۔
محکمہ بلدیات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی ٹی منسوخ کرنے سے انکار کے باعث سمیع صدیقی کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑاجبکہ موجودہ ڈی جی کے ڈی اے نے ترقیاتی اسکیموں کے ٹینڈرز منسوخ کردیے ہیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ این آئی ٹی کو پہلے سندھ حکومت محکمہ ورکس اینڈ سروسزکے بلڈنگ ڈویژن کے ذریعے ٹھکانے لگانے کی کوشش کی گئی جس میں ناکامی کے بعد دسمبر2018 میں مذکورہ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کے ڈی اے سے ٹینڈرز طلب کیے گئے تاہم چور دروازے سے ٹینڈرز نہ ہونے کا ماحول بھانپتے ہوئے اسے منسوخ کیا گیا جس کے بعد دوبارہ کے ڈی اے سے ان کاموں کے ٹینڈرز طلب کیے گئے جنھیں رواں ماہ 20فروری کو کھولاجانا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت محکمہ بلدیات کے حکام نے سابق ڈی جی سمیع صدیقی کو دوبارہ طلب کی گئی این آئی ٹی کینسل کرکے اسکیمیں سندھ حکومت کو واپس بھیجنے کی ہدایت کی جس پر سابق ڈی جی نے اپنے عہدے کو داؤ پر لگاتے ہوئے این آئی ٹی منسوخ کرنے سے صاف انکار کردیا تھا۔
محکمہ بلدیات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی ٹی منسوخ کرنے سے انکار کے باعث سمیع صدیقی کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑاجبکہ موجودہ ڈی جی کے ڈی اے نے ترقیاتی اسکیموں کے ٹینڈرز منسوخ کردیے ہیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ این آئی ٹی کو پہلے سندھ حکومت محکمہ ورکس اینڈ سروسزکے بلڈنگ ڈویژن کے ذریعے ٹھکانے لگانے کی کوشش کی گئی جس میں ناکامی کے بعد دسمبر2018 میں مذکورہ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کے ڈی اے سے ٹینڈرز طلب کیے گئے تاہم چور دروازے سے ٹینڈرز نہ ہونے کا ماحول بھانپتے ہوئے اسے منسوخ کیا گیا جس کے بعد دوبارہ کے ڈی اے سے ان کاموں کے ٹینڈرز طلب کیے گئے جنھیں رواں ماہ 20فروری کو کھولاجانا تھا۔