انگلش آفیشل کے متنازع کمنٹس پاکستان نے آئی سی سی کا در کھٹکھٹا دیا
ای سی بی انفارمیشن منیجرکو فکسنگ معاملے پر بات کرنے کا حق کس نے دیا؟ الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئیں، چیئرمین
پی سی بی نے حالیہ الزامات پر متنازع تبصرہ کرنے والے انگلش آفیشل کیخلاف آئی سی سی کا در کھٹکھٹا دیا، بورڈ کے نگران چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ ای سی بی کے انفارمیشن منیجر کرس واٹس کو اس معاملے پر بات کرنے کا حق کس نے دیا۔
کونسل سے سنگین الزامات کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک برطانوی اخبار نے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ون ڈے سیریز میں فکسنگ کے الزامات عائد کیے، اس نے دعویٰ کیا تھا کہ مبینہ طور پرآئی سی سی کے اینٹی کرپشن و سیکیورٹی یونٹ نے خاص طور پر تیسرے ٹائی میچ اور آخری ون ڈے میں رونما ہونے والی چند مشکوک چیزوں کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس رپورٹ پر تشویش ظاہر کی گئی تھی ، بورڈ کے نگران چیئرمین نجم سیٹھی نے ان الزامات کو انتہائی سنگین قرار دیا، ساتھ میں انھوں نے انگلش بورڈ کے انفارمیشن منیجر کرس واٹس کے رپورٹ پر تبصرے پر بھی سخت برہمی ظاہر کی۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق واٹس نے کہا تھا کہ اگر مجھے اس قسم کی معلومات پیش کی جاتیں تو لازمی طور پر اس سیریز کے بارے میں تحقیقات کراتا، اس میں کچھ نہ کچھ غلط ہونے کے واضح اشارے موجود ہیں، وہ انگلش ڈومیسٹک کرکٹ میں اینٹی کرپشن معاملات کے نگران بھی ہیں، ان کے اس بیان پر نجم سیٹھی نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں آئی سی سی کو بھیجے گئے خط میں شدید احتجاج کیا کہ ایک انگلش آفیشل اس رپورٹ پر کیسے تبصرہ کرسکتا ہے اور اسے یہ باتیں کرنے کا حق کس نے دیا؟ انھوں نے کہا کہ برطانوی اخبار کی رپورٹ میں عائدکئے گئے الزامات سنگین نوعیت کے ہیں اور ہم نے کونسل سے اس بارے میں مکمل تحقیقات پر زور دیا ہے۔
سیٹھی نے کہا کہ میں نے ویسٹ انڈیز میں موجود ٹیم منیجر سے بات کی، ان کا کہنا ہے کہ اخباروالوں نے معلومات اکٹھی کرنے کی خاطر بعض لوگوں کو فون کیے تھے، انھوں نے یہ بھی بتایا کہ سیریز کے موقع پر اینٹی کرپشن و سیکیورٹی یونٹ کا ایک آفیشل بھی وہاں موجود تھا۔ دریں اثنا پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے چیمپئنز ٹرافی کے گروپ ون کا ایک میچ مشکوک ہونے کا انکشاف کیا ہے، انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کے آفیشل نے خود انھیں اس بارے میں بتایا تھا، انکے مطابق کنیریا کو انگلش بورڈ نے قربانی کا بکرا بنایا۔
راشد لطیف کرکٹ میں کرپشن کیخلاف کافی عرصے سے سرگرم اور انھیں اس حوالے سے کافی معلومات حاصل ہیں، انھوں نے انکشاف کیا کہ چیمپئنز ٹرافی کے گروپ ون کا ایک میچ مشکوک تھا،اس میں پاکستانی ٹیم شریک نہیں تھی، یہ بات انھیں خود ایک آئی سی سی آفیشل نے بتائی۔ راشد لطیف نے کہا کہ آئی سی سی کے ایک آفیشل نے مجھے بتایا کہ گروپ اے کا ایک میچ مشکوک تھا مگر اس کے بارے میں کوئی تذکرہ کیوں نہیں کیا گیا؟ یہ بات درست ہے کہ پاکستانی پلیئرز ان چیزوں میں پکڑے گئے مگر صرف ہماری ٹیم کے ہی میچز کیوں رپورٹ ہوتے ہیں؟ راشد لطیف نے کہا کہ ای سی بی کا کنیریا کے خلاف کیس مضبوط نہیں تھا، انگلینڈ نے انھیں سزا دنیا کو یہ دکھانے کیلیے دی کہ ان کی کاؤنٹی کرکٹ ہر برائی سے پاک ہے۔
کونسل سے سنگین الزامات کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک برطانوی اخبار نے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ون ڈے سیریز میں فکسنگ کے الزامات عائد کیے، اس نے دعویٰ کیا تھا کہ مبینہ طور پرآئی سی سی کے اینٹی کرپشن و سیکیورٹی یونٹ نے خاص طور پر تیسرے ٹائی میچ اور آخری ون ڈے میں رونما ہونے والی چند مشکوک چیزوں کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس رپورٹ پر تشویش ظاہر کی گئی تھی ، بورڈ کے نگران چیئرمین نجم سیٹھی نے ان الزامات کو انتہائی سنگین قرار دیا، ساتھ میں انھوں نے انگلش بورڈ کے انفارمیشن منیجر کرس واٹس کے رپورٹ پر تبصرے پر بھی سخت برہمی ظاہر کی۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق واٹس نے کہا تھا کہ اگر مجھے اس قسم کی معلومات پیش کی جاتیں تو لازمی طور پر اس سیریز کے بارے میں تحقیقات کراتا، اس میں کچھ نہ کچھ غلط ہونے کے واضح اشارے موجود ہیں، وہ انگلش ڈومیسٹک کرکٹ میں اینٹی کرپشن معاملات کے نگران بھی ہیں، ان کے اس بیان پر نجم سیٹھی نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں آئی سی سی کو بھیجے گئے خط میں شدید احتجاج کیا کہ ایک انگلش آفیشل اس رپورٹ پر کیسے تبصرہ کرسکتا ہے اور اسے یہ باتیں کرنے کا حق کس نے دیا؟ انھوں نے کہا کہ برطانوی اخبار کی رپورٹ میں عائدکئے گئے الزامات سنگین نوعیت کے ہیں اور ہم نے کونسل سے اس بارے میں مکمل تحقیقات پر زور دیا ہے۔
سیٹھی نے کہا کہ میں نے ویسٹ انڈیز میں موجود ٹیم منیجر سے بات کی، ان کا کہنا ہے کہ اخباروالوں نے معلومات اکٹھی کرنے کی خاطر بعض لوگوں کو فون کیے تھے، انھوں نے یہ بھی بتایا کہ سیریز کے موقع پر اینٹی کرپشن و سیکیورٹی یونٹ کا ایک آفیشل بھی وہاں موجود تھا۔ دریں اثنا پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے چیمپئنز ٹرافی کے گروپ ون کا ایک میچ مشکوک ہونے کا انکشاف کیا ہے، انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کے آفیشل نے خود انھیں اس بارے میں بتایا تھا، انکے مطابق کنیریا کو انگلش بورڈ نے قربانی کا بکرا بنایا۔
راشد لطیف کرکٹ میں کرپشن کیخلاف کافی عرصے سے سرگرم اور انھیں اس حوالے سے کافی معلومات حاصل ہیں، انھوں نے انکشاف کیا کہ چیمپئنز ٹرافی کے گروپ ون کا ایک میچ مشکوک تھا،اس میں پاکستانی ٹیم شریک نہیں تھی، یہ بات انھیں خود ایک آئی سی سی آفیشل نے بتائی۔ راشد لطیف نے کہا کہ آئی سی سی کے ایک آفیشل نے مجھے بتایا کہ گروپ اے کا ایک میچ مشکوک تھا مگر اس کے بارے میں کوئی تذکرہ کیوں نہیں کیا گیا؟ یہ بات درست ہے کہ پاکستانی پلیئرز ان چیزوں میں پکڑے گئے مگر صرف ہماری ٹیم کے ہی میچز کیوں رپورٹ ہوتے ہیں؟ راشد لطیف نے کہا کہ ای سی بی کا کنیریا کے خلاف کیس مضبوط نہیں تھا، انگلینڈ نے انھیں سزا دنیا کو یہ دکھانے کیلیے دی کہ ان کی کاؤنٹی کرکٹ ہر برائی سے پاک ہے۔