گاڑی کی فرضی دستاویز بنانے والے پولیس افسر کیخلاف تحقیقات کا حکم
بچے کی ہلاکت میں ملوث کوچ ڈرائیور اور مالک اورنگزیب کو بچایا جارہا ہے، حادثے کے بعد گاڑی ملازم خالد کے نام منتقل۔۔۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی سہیل جبار نے جمال الدین کی درخواست پر فرضی مزدا کوچ کے دستاویزات بنانے اوراصل مالک کے بجائے غیرمتعلقہ شخص کو دینے پر سب انسپکٹر تھانہ گذری خالد حسین کے خلاف مکمل تحقیقات کیلیے ایس ایس پی جنوبی کو احکامات جاری کرکے 15 روز میں رپورٹ طلب کی ہے۔
قتل خطا کے الزام میں ملوث ملزم خالد کا ڈرائیونگ لائسنس عدالت میں جمع کرانے کیلیے ایک ہفتے کی مہلت دی گئی ہے، فاضل عدالت نے ای ٹی او کو حکم دیا ہے کہ مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک مزدا کوچ کسی دوسرے شخص کے نام منتقل نہیں کی جائے اور مزدا کے مالک کو 10 لاکھ روپے کی ضمانت جمع کرانے اور ہر پیشی پر گاڑی عدالت میں لانے کا حکم دیا ہے، تفصیلات کے مطابق درخواست گزار کے وکلا اختر جمال اور شوکت آفتاب ایڈووکیٹ نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ وقوعے کے روز گاڑی مالک اورنگزیب چلارہا تھا اور اسکی غفلت سے ایک بچہ ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، جس مزدا کوچ سے حادثہ ہوا تھا مقدمے کے تفتیشی افسر نے ملی بھگت کرکے جعلی دستاویزات بناکر گاڑی اصل مالک کے بجائے راؤ اسلم نامی شخص کو دیدی ہے جبکہ گاڑی کا اصل مالک اورنگ زیب ہے۔
واضح رہے کہ فاضل عدالت نے پولیس کو ہدایت جاری کی تھی کی گاڑی اصل مالک کو دستاویزات کی تصدیق کے بعد دی جائے، جبکہ پولیس افسر نے راؤ اسلم سے ساز باز کرکے اورنگ زیب کی جانب سے جعلی سیل ایگریمنٹ بنوایا اور ولدیت بھی تبدیل کردی جبکہ رہائش سعودآباد کی بجائے کھوکھرا پار ظاہر کی تھی، درخواست میں ملزم اور مالک اورنگزیب اور پولیس افسر کیخلاف کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
استغاثہ کے مطابق 4 فروری کو اسلم نے نجی چینل پر ڈراموں میں کام کرنے کا جھانسہ دیکر متعدد بچوں کو روٹ پی ون کی مزدا کی چھت پر سوار کیا اور ڈیفنس میں تیز رفتاری ،غفلت اور لاپروائی کے باعث گاڑی بیریئر سے ٹکرادی تھی جسکے باعث ارسلان ہلاک اور متعدد بچے زخمی ہوگئے تھے گاڑی کا مالک جوکہ گاڑی چلا رہا تھا موقع سے فرار ہوگیا تھا تاہم چند روز بعد دوسرے ملازم خالد کو مزدا کا ڈرائیور ظاہر کرکے اسکی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرائی تھی، متوفی کے والد جمال الدین نے عدالت میں تمام حقائق کا انکشاف کیا ہے۔
قتل خطا کے الزام میں ملوث ملزم خالد کا ڈرائیونگ لائسنس عدالت میں جمع کرانے کیلیے ایک ہفتے کی مہلت دی گئی ہے، فاضل عدالت نے ای ٹی او کو حکم دیا ہے کہ مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک مزدا کوچ کسی دوسرے شخص کے نام منتقل نہیں کی جائے اور مزدا کے مالک کو 10 لاکھ روپے کی ضمانت جمع کرانے اور ہر پیشی پر گاڑی عدالت میں لانے کا حکم دیا ہے، تفصیلات کے مطابق درخواست گزار کے وکلا اختر جمال اور شوکت آفتاب ایڈووکیٹ نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ وقوعے کے روز گاڑی مالک اورنگزیب چلارہا تھا اور اسکی غفلت سے ایک بچہ ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، جس مزدا کوچ سے حادثہ ہوا تھا مقدمے کے تفتیشی افسر نے ملی بھگت کرکے جعلی دستاویزات بناکر گاڑی اصل مالک کے بجائے راؤ اسلم نامی شخص کو دیدی ہے جبکہ گاڑی کا اصل مالک اورنگ زیب ہے۔
واضح رہے کہ فاضل عدالت نے پولیس کو ہدایت جاری کی تھی کی گاڑی اصل مالک کو دستاویزات کی تصدیق کے بعد دی جائے، جبکہ پولیس افسر نے راؤ اسلم سے ساز باز کرکے اورنگ زیب کی جانب سے جعلی سیل ایگریمنٹ بنوایا اور ولدیت بھی تبدیل کردی جبکہ رہائش سعودآباد کی بجائے کھوکھرا پار ظاہر کی تھی، درخواست میں ملزم اور مالک اورنگزیب اور پولیس افسر کیخلاف کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
استغاثہ کے مطابق 4 فروری کو اسلم نے نجی چینل پر ڈراموں میں کام کرنے کا جھانسہ دیکر متعدد بچوں کو روٹ پی ون کی مزدا کی چھت پر سوار کیا اور ڈیفنس میں تیز رفتاری ،غفلت اور لاپروائی کے باعث گاڑی بیریئر سے ٹکرادی تھی جسکے باعث ارسلان ہلاک اور متعدد بچے زخمی ہوگئے تھے گاڑی کا مالک جوکہ گاڑی چلا رہا تھا موقع سے فرار ہوگیا تھا تاہم چند روز بعد دوسرے ملازم خالد کو مزدا کا ڈرائیور ظاہر کرکے اسکی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرائی تھی، متوفی کے والد جمال الدین نے عدالت میں تمام حقائق کا انکشاف کیا ہے۔