نیا صدر مملکت کون ممنون اور وجیہہ الدین میں مقابلہ آج ہوگا پی پی اور اتحادی بائیکاٹ کریں گے
پولنگ صبح10سے سہ پہر3بجے تک قومی،چاروںصوبائی اسمبلیوںمیں ہوگی۔
سینیٹ، قومی اسمبلی اورچاروںصوبائی اسمبلیاں آج خفیہ رائے شماری کے ذریعے ملک کے نئے صدرمملکت کاانتخاب کرینگی۔
مسلم لیگ(ن)کے ممنون حسین اور تحریک انصاف کے جسٹس (ر)وجیہہ الدین کے مابین ون ٹو ون مقابلہ ہوگا،پولنگ صبح 10 سے سہ پہر 3 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہیگی،قومی اسمبلی اورچاروں صوبائی اسمبلی ہالوں کو پولنگ بوتھ کا درجہ دیا گیا ہے۔ اسٹاف رپورٹر کے مطابق سندھ اسمبلی میں صدارتی انتخاب کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپر ، بیلٹ باکس اور دیگر مواد سندھ اسمبلی میں پہنچادیا ہے۔چیف جسٹس ہائیکورٹ اورصدارتی انتخاب کے پریزائیڈنگ آفیسر جسٹس مشیر عالم نے پیر کو سندھ اسمبلی کا دورہ کیا، انھوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے صدارتی انتخاب کیلیے کیے گئے انتظامات پر اظہار اطمینان کیا۔ صوبائی الیکشن کمشنر و پولنگ افسر برائے صدارتی انتخاب طارق اقبال قادری نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ منگل کوصدارتی انتخاب کیلیے سندھ اسمبلی میں قائم کیے گئے پولنگ اسٹیشن میں تمام انتخابی مواد پہنچادیا گیا ہے۔ 163اراکین اسمبلی صدارتی الیکشن میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، پولنگ صبح 10 بجے سے دوپہر 3 بجے تک ہوگی، بعدازاں ووٹوں کی گنتی سندھ اسمبلی میں ہوگی تاہم نتیجہ کا اعلان چیف الیکشن کمشنر وریٹرننگ افسر فخر الدین جی ابراہیم اسلام آباد سے کریں گے۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کا ایوان 168اراکین اسمبلی کا ایوان ہے، پی ایس 81میں جام مدد علی نے ضمنی انتخاب جیت لیا ہے تاہم ابھی حلف نہیں اٹھایا جس کے باعث وہ ووٹ نہیںڈال سکیں گے، دیگر 4 نشستیں خالی ہیں۔ پی ایس 95، پی ایس 103، پی ایس 12اور پی ایس 64پر ضمنی اتنخابات کا انعقاد 22اگست کو ہوگا۔ وفاقی دارالحکومت سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد اور دیگر چاروں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان متعلقہ صوبائی اسمبلیوںمیںپریذائیڈنگ افسران کی ذمے داریاں انجام دینگے۔ الیکشن کمیشن نے انتخاب کیلیے تمام ضروری انتظامات مکمل کرلیے، پیرکی شام پانچوں پریذائیڈنگ افسران کو بیلٹ پیپرز،دیگر ضروری سامان اور پولنگ بوتھوں کا کنٹرول حوالے کردیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے ہائیکورٹس کے رجسٹرارز کو خط لکھا ہے جس میں ہدایت کی ہے کہ ووٹنگ کا عمل مکمل ہوتے ہی نتائج کی کاپی الیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر اسلام آباد فیکس کردی جائے تاکہ حتمی نتیجے کا اعلان کیا جاسکے۔ آئی این پی کے مطابق خط میں لکھاگیا ہے کہ صدارتی انتخاب کے نتائج کااعلان آج منگل کو ہی کیا جائیگا۔اس سے قبل الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کا نتیجہ ایک دن بعد جاری کرنیکا اعلان کیا تھا۔الیکشن کمیشن نے یہ وضاحت بھی کی ہے کہ بیلٹ پیپر پر امیدوارکے نام کے سامنے خانے میں ٹک کا نہیں بلکہ کراس (X)کا نشان لگایا جائے ، کراس کے نشان کے علاوہ کوئی اور نشان یا اضافی نشان لگایاگیا توووٹ مسترد ہوگا۔صدارتی انتخاب کیلیے الیکٹورل کالج 1123 ارکان پر مشتمل ہے تاہم پیپلزپارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد کاسٹ کیے گئے ووٹوں کی شرح کم ہوگی۔ الیکٹورل کالج 6 یونٹس پر مشتمل ہے۔
جس میں قومی اسمبلی کے 342کے ایوان میں 324، پنجاب اسمبلی کے 371 میں سے 352، سندھ اسمبلی کے 168 میں سے 163، خیبرپختونخوا اسمبلی کے 124 میں سے 120جبکہ بلوچستان اسمبلی کے 65 میں سے61 اراکین ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں ۔ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے کل ووٹ بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد کے برابر 65-65 تصور ہونگے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ممنون حسین کو ایم کیوایم، جے یوآئی (ف) ، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی ، نیشنل پیپلزپارٹی ، نیشنل پارٹی ،مسلم لیگ فنکشنل ،مسلم لیگ ضیاء ،جاموٹ قومی موومنٹ اور فاٹا اراکین جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار جسٹس (ر) وجیہہ الدین کو جماعت اسلامی کی حمایت حاصل ہے ۔ آن لائن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ممنون حسین کو واضح اکثریت ملنے کاامکان ہے۔
مسلم لیگ(ن)کے ممنون حسین اور تحریک انصاف کے جسٹس (ر)وجیہہ الدین کے مابین ون ٹو ون مقابلہ ہوگا،پولنگ صبح 10 سے سہ پہر 3 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہیگی،قومی اسمبلی اورچاروں صوبائی اسمبلی ہالوں کو پولنگ بوتھ کا درجہ دیا گیا ہے۔ اسٹاف رپورٹر کے مطابق سندھ اسمبلی میں صدارتی انتخاب کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپر ، بیلٹ باکس اور دیگر مواد سندھ اسمبلی میں پہنچادیا ہے۔چیف جسٹس ہائیکورٹ اورصدارتی انتخاب کے پریزائیڈنگ آفیسر جسٹس مشیر عالم نے پیر کو سندھ اسمبلی کا دورہ کیا، انھوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے صدارتی انتخاب کیلیے کیے گئے انتظامات پر اظہار اطمینان کیا۔ صوبائی الیکشن کمشنر و پولنگ افسر برائے صدارتی انتخاب طارق اقبال قادری نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ منگل کوصدارتی انتخاب کیلیے سندھ اسمبلی میں قائم کیے گئے پولنگ اسٹیشن میں تمام انتخابی مواد پہنچادیا گیا ہے۔ 163اراکین اسمبلی صدارتی الیکشن میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، پولنگ صبح 10 بجے سے دوپہر 3 بجے تک ہوگی، بعدازاں ووٹوں کی گنتی سندھ اسمبلی میں ہوگی تاہم نتیجہ کا اعلان چیف الیکشن کمشنر وریٹرننگ افسر فخر الدین جی ابراہیم اسلام آباد سے کریں گے۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کا ایوان 168اراکین اسمبلی کا ایوان ہے، پی ایس 81میں جام مدد علی نے ضمنی انتخاب جیت لیا ہے تاہم ابھی حلف نہیں اٹھایا جس کے باعث وہ ووٹ نہیںڈال سکیں گے، دیگر 4 نشستیں خالی ہیں۔ پی ایس 95، پی ایس 103، پی ایس 12اور پی ایس 64پر ضمنی اتنخابات کا انعقاد 22اگست کو ہوگا۔ وفاقی دارالحکومت سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد اور دیگر چاروں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان متعلقہ صوبائی اسمبلیوںمیںپریذائیڈنگ افسران کی ذمے داریاں انجام دینگے۔ الیکشن کمیشن نے انتخاب کیلیے تمام ضروری انتظامات مکمل کرلیے، پیرکی شام پانچوں پریذائیڈنگ افسران کو بیلٹ پیپرز،دیگر ضروری سامان اور پولنگ بوتھوں کا کنٹرول حوالے کردیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے ہائیکورٹس کے رجسٹرارز کو خط لکھا ہے جس میں ہدایت کی ہے کہ ووٹنگ کا عمل مکمل ہوتے ہی نتائج کی کاپی الیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر اسلام آباد فیکس کردی جائے تاکہ حتمی نتیجے کا اعلان کیا جاسکے۔ آئی این پی کے مطابق خط میں لکھاگیا ہے کہ صدارتی انتخاب کے نتائج کااعلان آج منگل کو ہی کیا جائیگا۔اس سے قبل الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کا نتیجہ ایک دن بعد جاری کرنیکا اعلان کیا تھا۔الیکشن کمیشن نے یہ وضاحت بھی کی ہے کہ بیلٹ پیپر پر امیدوارکے نام کے سامنے خانے میں ٹک کا نہیں بلکہ کراس (X)کا نشان لگایا جائے ، کراس کے نشان کے علاوہ کوئی اور نشان یا اضافی نشان لگایاگیا توووٹ مسترد ہوگا۔صدارتی انتخاب کیلیے الیکٹورل کالج 1123 ارکان پر مشتمل ہے تاہم پیپلزپارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد کاسٹ کیے گئے ووٹوں کی شرح کم ہوگی۔ الیکٹورل کالج 6 یونٹس پر مشتمل ہے۔
جس میں قومی اسمبلی کے 342کے ایوان میں 324، پنجاب اسمبلی کے 371 میں سے 352، سندھ اسمبلی کے 168 میں سے 163، خیبرپختونخوا اسمبلی کے 124 میں سے 120جبکہ بلوچستان اسمبلی کے 65 میں سے61 اراکین ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں ۔ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے کل ووٹ بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد کے برابر 65-65 تصور ہونگے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ممنون حسین کو ایم کیوایم، جے یوآئی (ف) ، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی ، نیشنل پیپلزپارٹی ، نیشنل پارٹی ،مسلم لیگ فنکشنل ،مسلم لیگ ضیاء ،جاموٹ قومی موومنٹ اور فاٹا اراکین جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار جسٹس (ر) وجیہہ الدین کو جماعت اسلامی کی حمایت حاصل ہے ۔ آن لائن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ممنون حسین کو واضح اکثریت ملنے کاامکان ہے۔