عمران فاروق کے قتل سے ریڈلائن عبور کی گئیبرطانوی صحافی

برطانوی جج نے تسلیم کیا کہ ایم کیو ایم نے اپنے خلاف کھڑے ہونیوالے 200 پولیس افسر قتل کیے


Monitoring Desk July 30, 2013
الطاف حسین کو شہریت دینے کے عمل میں خامیاں تھیں، گارجین، رپورٹ بے بنیاد ہے، حیدر رضوی فوٹو: فائل

برطانوی ٹی وی پر ایم کیو ایم کے متعلق ڈاکومنٹری بنانے والے برطانوی صحافی نے دعوٰی کیا ہے کہ متحدہ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل سے ریڈ لائن عبور ہو گئی تھی۔

لندن میٹرو پولیٹن پولیس تحقیق کر رہی ہے کہ قتل کا حکم کس نے دیا۔ ایک ٹی وی کے مطابق برطانوی اخبار گارجین میں شائع تحقیقاتی رپورٹ میں دعوٰی کیا گیا ہے لندن میٹرو پولیٹن پولیس کی نظر میں یہ تصویر واضح ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو سازش کے تحت قتل کیا گیا۔ پولیس کو ان کے گھر سے کئی اہم دستاویزات ملیں جنھوں نے کراچی میں ایم کیو ایم کے مبینہ کارکنوں کے ان اعترافات پر اعتبار اور بڑھا دیا ہے جو پاکستانی حکام کو یہ بتاتے رہے ہیں کہ شدت پسند کارکنوں نے بھارت میں تربیت لی ہے۔ برطانوی اخبار نے دعوٰی کیا کہ الطاف حسین کیخلاف پرائیویٹ پراسیکیوشن کی بھی تیاری کی جا رہی ہے اور قانونی چارہ جوئی کی فیس ادا کرنے کیلیے رکن پارلیمنٹ جارج گیلوے نے فنڈ بھی قائم کر دیا ہے تاہم یہ تحقیقات اس لیے بھی پیچیدہ ہیں کہ ایم کیو ایم کے ہمدرد پاکستانی ریاست میں بھی موجود ہیں۔



 

اخبار کا دعوٰی ہے کہ 2 مواقع پر برطانوی ججوں نے یہ بات تسلیم کی کہ ایم کیو ایم تشدد پسند جماعت ہے۔ 2010 میں کراچی کے ایک پولیس افسر نے برطانیہ میں سیاسی پناہ لی، اس کا دعوٰی تھا کہ ایم کیو ایم کے ورکر کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر اسے قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ اس کیس میں جج لارڈ بینٹائن نے تسلیم کیا تھا کہ ایم کیو ایم نے کراچی میں اپنے خلاف کھڑے ہونے والے 200 سے زائد پولیس افسروں کو قتل کیا۔ 2002 میں الطاف حسین کو برطانوی پاسپورٹ دیا گیا تھا تاہم اخبار کے مطابق برطانوی افسروں نے آف دی ریکارڈ تسلیم کیا کہ جس طریقہ کار سے الطاف حسین نے برطانوی شہریت حاصل کی اس میں خامیاں تھیں اور انھیں مستقل طور پر رہنے کا اجازت نامہ کلیریکل غلطی تھا تاہم وزارت داخلہ وہ غلطی ظاہر کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ این آر او سے الطاف حسین کیخلاف قتل کے 31مقدمات سمیت 72مقدمات بھی ختم ہوئے جنھیں ایم کیو ایم بے بنیاد کہتی ہے۔

عمران خان سے پہلے بینظیر بھٹو بھی برطانیہ سے اپیل کر چکی ہیں کہ وہ اپنی سرزمین الطاف حسین کو تشدد کیلیے استعمال نہ کرنے دے۔ دنیا میں کراچی محض ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں امریکا نے برطانیہ کو غالب رہنے دیا ہے۔ برطانیہ کے ایم کیو ایم سے گہرے روابط ہیں۔ ایک برطانوی افسر کے نزدیک یہ تعلق سازش نہیں بلکہ پالیسی کے تحت ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے رپورٹ کو من گھڑت اور لغو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے تمام ایشوز پر ایم کیو ایم پہلے ہی اپنے وکلاء کے ذریعے بات کر رہی ہے۔ روز ایک نیا الزام لگادیا جاتا ہے جس کا جواب دینا بہت مشکل کام ہے، مخالفین آئینی اور قانونی راستے اختیار کریں اور برطانیہ میں تو عدالتیں آزاد ہیں، وہاں کا رخ کریں، ہمارے خلاف 30 سال سے یہ پروپیگنڈا ہو رہا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں