پاکستان سعودی عرب کا اقتصادی پارٹنر بن گیا ایکسپریس فورم

دنیا بھر سے سرمایہ کاری آئے گی، ہمیں انفرااسٹرکچر ٹھیک کرنا ہو گا، پلوامہ ڈرامہ سے بھارتی نیت کھل کر سامنے آ گئی


وزیراعظم نے بھارت کو دلیرانہ جواب دیا، فاروق حسنات، راحت لطیف ،عبدالرؤف مختار، ڈاکٹر مبشر منور خان کا اظہار خیال۔ فوٹو: ایکسپریس

سعودی ولی عہد کے دورہ سے پہلے پلوامہ ڈرامہ سے بھارت کی نیت کھل کر سامنے آگئی ہے، اس کا پاکستان پر الزام بے بنیاد ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو دوٹوک اور دلیرانہ جواب دے کر واضح کردیا ہے کہ اگر بھارت نے کوئی جارحیت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ کے بعد پاکستان امداد لینے والے ملک کے بجائے سعودی عرب کا اقتصادی پارٹنربن گیا ہے لہٰذا اب پاکستان میں تعمیر و ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ اس دورہ سے پاکستان کی عالمی ساکھ بہتر ہوئی اور دنیا کویہ پیغام گیا کہ پاکستان سرمایہ کاری کیلیے محفوظ ملک ہے۔

شدید مالیاتی بحران میں 20 بلین ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری سے ملکی معیشت مستحکم ہوگی۔ اس مرتبہ صرف مفاہمتی یادداشتوں پرہی دستخط نہیں ہوئے بلکہ ان کی مانیٹرنگ اور عملدرآمد کے لیے سپریم کووآرڈنیشن کونسل اورجوائنٹ ورکنگ گروپ بھی بنایا گیا ہے جو خوش آئند ہے۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین امور خارجہ، دفاعی تجزیہ نگاروں اور اقتصادی ماہرین نے ''سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان اور خطے پر اس کے اثرات'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔

ماہر امور خارجہ پروفیسر ڈاکٹر فاروق حسنات نے کہا کہ سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان اور سعودی عرب دونوں کیلیے فائدہ مند رہا ، ماضی میں بھی مختلف ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری کے لیے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوتے رہے ہیں۔

دفاعی تجزیہ نگار جنرل (ر) راحت لطیف خواجہ نے کہا کہ سعودی ولی عہد کا دورہ صرف پاکستان کے لیے ہی حوصلہ افزا نہیں بلکہ اب وہ تمام ممالک و سرمایہ دار جو یہاں آنا چاہتے تھے، 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری شروعات ہے، امید ہے آگے چل کر اس میں اضافہ ہوگا اور دنیا بھر سے پاکستان میں سرمایہ کاری آئے گی۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر و ر یجنل چیئرمین عبدالرؤف مختار نے کہا ہے کہ پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے محفوظ ملک ہے، سعودی سرمایہ کاروں اور تاجروں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں