ٹیکس چور کمپنی پر چھاپہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اقدام درست قرار دے دیا
ایف بی آر کی طرف سے قبضے میں لیا جانیوالا ریکارڈ ٹیکس دہندہ کو واپس کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے اربوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث ریئل اسٹیٹ کے کاروبار سے منسلک ریڈ سن کمپنی کے دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضے میں لینے کے اقدام کو بادی النظر میں درست قرار دے دیا ہے۔
ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے مبینہ طور پر اربوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث 200 بلڈرز اداروں و ٹیکس دہندگان کے خلاف شروع کیے جانے والے کریک ڈاؤن کے تحت چند روز قبل اہم سیاسی رہنما کے قریبی کی کمپنی کے دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضے میں لیا گیا تھا اور تحقیقات کے دوران ایف بی آر کی ٹیم نے 3 ارب روپے کی ٹیکس چوری کا سراغ لگایا۔
ایف بی آر ٹیم کی جانب سے چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضے میں لینے کے خلاف متعلقہ ٹیکس دہندہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی تھی جس پر عدالت نے ایف بی آر سے جواب مانگا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے مذکورہ درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کو رپورٹ جمع کروائی اور اس میں تمام تفصیلات سے آگاہ کیا اور پیرکو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کا موقف سننے کے بعد ایف بی آر کے اقدام کو بادی النظر میں درست قرار دیتے ہوئے درخواست دہندہ کو ریکارڈ واپس کرنے کے حوالے سے حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی اور کیس کی سماعت کیلیے اگلی تاریخ 25 فروری مقرر کی ہے۔
واضح رہے کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران 2 درجن کے قریب بے نامی بینک اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا ہے، ذرائع کے مطابق ریجنل ٹیکس آفس اسلام آباد کی ٹیم نے رئیل اسٹیٹ ڈویلپر ریڈ سن، ٹاپ سٹی، نیو سٹی کے علاوہ ڈپلومیٹک انکلیو میں قائم گرین اسکول، مدینہ کیش اینڈ کیری کے ہیڈ آفس پر چھاپے مار کر تمام ریکارڈ قبضے میں لے کر تحقیقات شروع کر رکھی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریئل اسٹیٹ کے کاروبار سے منسلک ریڈ سن نامی کمپنی کے دفتر پر چھاپہ مار کر قبضے میں لیے جانے والے ریکارڈ کی چھان بین کے دوران ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ دوران تحقیقات انکشاف ہوا ہے کہ ریڈ سن کے مالک شاہد چن زیب نے اسلام آباد کی 2 بڑی اہم ہاؤسنگ سوسائیٹیوں میں مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب روپے مالیت کے 2 قیمتی کمرشل پلاٹ خریدے ہیں جو ظاہر نہیں کیے گئے، ایف بی آر نے ریڈ سن کے 23 خفیہ و ان ڈکلیئرڈ بینک اکاؤنٹس بھی پکڑ لیے ہیں جن میں 12 ارب روپے سے زائد کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔
ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے مبینہ طور پر اربوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث 200 بلڈرز اداروں و ٹیکس دہندگان کے خلاف شروع کیے جانے والے کریک ڈاؤن کے تحت چند روز قبل اہم سیاسی رہنما کے قریبی کی کمپنی کے دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضے میں لیا گیا تھا اور تحقیقات کے دوران ایف بی آر کی ٹیم نے 3 ارب روپے کی ٹیکس چوری کا سراغ لگایا۔
ایف بی آر ٹیم کی جانب سے چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضے میں لینے کے خلاف متعلقہ ٹیکس دہندہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی تھی جس پر عدالت نے ایف بی آر سے جواب مانگا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے مذکورہ درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کو رپورٹ جمع کروائی اور اس میں تمام تفصیلات سے آگاہ کیا اور پیرکو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کا موقف سننے کے بعد ایف بی آر کے اقدام کو بادی النظر میں درست قرار دیتے ہوئے درخواست دہندہ کو ریکارڈ واپس کرنے کے حوالے سے حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی اور کیس کی سماعت کیلیے اگلی تاریخ 25 فروری مقرر کی ہے۔
واضح رہے کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران 2 درجن کے قریب بے نامی بینک اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا ہے، ذرائع کے مطابق ریجنل ٹیکس آفس اسلام آباد کی ٹیم نے رئیل اسٹیٹ ڈویلپر ریڈ سن، ٹاپ سٹی، نیو سٹی کے علاوہ ڈپلومیٹک انکلیو میں قائم گرین اسکول، مدینہ کیش اینڈ کیری کے ہیڈ آفس پر چھاپے مار کر تمام ریکارڈ قبضے میں لے کر تحقیقات شروع کر رکھی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریئل اسٹیٹ کے کاروبار سے منسلک ریڈ سن نامی کمپنی کے دفتر پر چھاپہ مار کر قبضے میں لیے جانے والے ریکارڈ کی چھان بین کے دوران ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ دوران تحقیقات انکشاف ہوا ہے کہ ریڈ سن کے مالک شاہد چن زیب نے اسلام آباد کی 2 بڑی اہم ہاؤسنگ سوسائیٹیوں میں مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب روپے مالیت کے 2 قیمتی کمرشل پلاٹ خریدے ہیں جو ظاہر نہیں کیے گئے، ایف بی آر نے ریڈ سن کے 23 خفیہ و ان ڈکلیئرڈ بینک اکاؤنٹس بھی پکڑ لیے ہیں جن میں 12 ارب روپے سے زائد کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔