ڈی آئی خان میں دہشت گردوں کا سینٹرل جیل پر حملہ 5 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد جاں بحق

دہشت گرد جیل کے گیٹ پرمیگافون کےذریعے جیل میں بند اپنےساتھیوں کےنام پکارتے رہے اور انہیں باہرلاتےرہے۔

ہشت گرد جیل کے گیٹ پرمیگافون کےذریعے جیل میں بند اپنےساتھیوں کےنام پکارتے رہے اور انہیں باہرلاتےرہے۔ فوٹو اے ایف پی

RAWALPINDI:
نامعلوم دہشت گردوں نے گزشتہ شب ڈیرہ سینٹرل جیل پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 5 پولیس اہلکاروں اور 4 قیدیوں سمیت 12 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ دہشت گرد 30 خطرناک قیدیوں سمیت 253 قیدیوں کو بھی فرار کرانے میں کامیاب ہوگئے۔

سینٹرل جیل ڈی آئی خان میں قید اہم شدت پسندوں کو چھڑانے کے لئے پولیس کی وردی میں ملبوس دہشت گردوں نے گزشتہ رات حملہ کردیا اور جیل کی دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہوئے اور یکے بعد دیگرے 39 دستی بم حملے کئے، دہشت گردوں نے جیل میں داخل ہوتے ہی بجلی کی مین لائن کو اڑا دیا جس سے علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا، حملہ آور قریبی گھر اور اسپتال میں داخل ہو کر وہاں سے بھی بھاری ہتھیاروں اور دستی بموں سے وقفے وقفے سے حملہ کر تے رہے، اس دوران دہشت گردوں نے ڈی ایس پی کی گاڑی پر دستی بم پھنکا جس سے ڈی ایس پی کے 2 گن میں زخمی ہوگئے، حملے کے ساتھ ہی مقامی لوگ خوفزدہ ہوکر گھروں سے باہر نکل آئے جبکہ دہشت گرد جیل کے گیٹ پر میگافون کےذریعے جیل میں بند اپنےساتھیوں کےنام پکارتے رہے اور انہیں باہر لاتے رہے، فرار ہونے والوں میں انتہائی خطرناک 30 دہشت گرد قیدی بھی شامل ہیں۔


حملے کے بعد پولیس کی بھاری نفری، فوج اور بکتر بند گاڑی طلب کر لی گئیں، فوج اور ایلیٹ فورس نے شدت پسندوں کے خلاف بھر پور جوابی کارروائی کرتے ہوئے جیل سے فرار ہونے والے 6 قیدی دوبارہ حراست میں لے لئے اسی دوران 2 دہشت گرد ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا، زخمی ہونے والے دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑالیا، بعد ازاں فوج کے دستےنے پہنچ کر جیل کا محاصرہ کرلیا اورعلاقے میں سرچ آپریشن کرکے جیل کو کلئیر کردیا جبکہ علاقے میں کرفیو نافذ کردیا گیا، پولیس کے مطابق جیل سے 2 خودکش حملہ آوروں کی لاشوں کے علاوہ 200 کلوگرام بارودی مواد برآمد بھی ملا جسے ناکارہ بنایا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ڈی آئی خان کی سینٹرل جیل صوبے کی تیسری بڑی جیل ہے جس میں 5000 کے قریب قیدی قید ہیں جبکہ ان میں سے 250 قیدیوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے، سینٹرل جیل پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی۔

Recommended Stories

Load Next Story