سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن نے مل کر انتخابات میں دھاندلی کرائی عمران خان

مسلم لیگ (ن) کو صدارتی انتخاب کے دوران ایک بار پھر ایم کیو ایم سے محبت ہوگئی ہے،عمران خان

عائلہ ملک کو نااہل قرار دیا گیاجبکہ مسلم لیگ (ن) کا امیدوار نیب زدہ ہونے کے باوجود انتخاب میں حصہ لے ریا ہے،عمران خان۔ فوٹو: فائل

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 11 مئی کو ہونے والے انتخابات میں ہونے والی دھاندلی میں سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن دونوں ملوث ہیں۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کی جانب سے امریکی جنگ کو جاری رکھنے کا براہ راست اثر خیبر پختونخوا پر پڑ رہا ہے کیونکہ قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں اور دیگر کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گرد خیبر پختونخوا میں جوابی کارروائیاں کررہے ہیں، موجودہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں جامع حکمت عملی بنا رہی ہے، صوبائی حکومت وفاق کے ماتحت انٹیلی جنس اداروں کی محتاج ہے لیکن اب صوبے میں اپنا انٹیلی جنس نظام بنایا جائے گا اس کے علاوہ پولیس میں اصلاحات بھی لائی جارہی ہیں تاکہ دہشت گردوں کے حملے سے پہلے ہی پولیس الرٹ ہو اور ان کے حملوں کو ناکام بنایا جا سکے۔


تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے سوا ملک کی ہر سیاسی جماعت نے دھاندلی کا الزام لگایا، تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں صرف چار انتخابی حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات سے دھاندلی کی تحقیقات کے لئے درخواست دائر کی ہے لیکن اب تک سپریم کورٹ کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا جبکہ الیکشن کمیشن بھی اس سلسلے میں کوئی تعاون نہیں کررہا، پورے ملک میں تاثر عام ہے کہ عدلیہ اور الیکشن کمیشن نے مل کر کھیل کھیلا ہے۔ اگر ان چار حلقوں کی تحقیقات سامنے آجائے تو آئندہ کسی بھی انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوسکے گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت انتخابات میں نہیں شفاف انتخابات میں ہوتی ہے، تحریک انصاف سمجھتی تھی کہ آزاد عدلیہ کی موجودگی میں ملک میں انتخابات شفاف ہوں گے اور انتخابات کے ذریعے تبدیلی آئے گی جبکہ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ملک میں رائج نظام اس قدر کرپٹ ہے کہ شفاف انتخابات نہیں ہوسکتے اور اب انہیں افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ طاہر القادری ٹھیک کہہ رہے تھے، انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب کے لئے بھی الیکشن کمیشن نے تماشا لگایا، الیکشن کمیشن کے پاس 30 دن تھے انہوں نے آخری دن ہی کیوں رکھا اگر انتخابی عمل دو ہفتے قبل شروع کرادیا جاتا تو آج صدارتی انتخابات متنازع نہ ہوتے، تمام تر تحفظات کے باوجود تحریک انصاف نے صرف میدان کھلا نہ رکھنے کے لئے صدارتی انتخاب میں حصہ لیا۔

تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے حافظ آباد میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی درخواست پر وہاں انتخابی عمل کو کالعدم قرار دے دیا لیکن ہمیں کہا جاتا ہے کہ الیکشن ٹریبیونل میں درخواست جمع کرائی جائے،تحریک انصاف کو آئین میں دیا گیا حق بھی نہیں دیا جارہا اور اس میں سب سے بڑا کردار ریٹرننگ افسران کا ہے، این اے 71 کے ضمنی انتخاب میں بھی الیکشن ٹریبونل نے عائلہ ملک کی ڈگری جعلی قرار دے دی جبکہ مد مقابل مسلم لیگ (ن) کا امیدوار نیب زدہ ہونے کے باوجود انتخابات میں حصہ لینے کا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو صدارتی انتخاب کے دوران ایک بار پھر ایم کیو ایم سے محبت ہوگئی ہے، حالانکہ مسلم لیگ (ن) نے 2007 میں ہونے والے اے پی سی میں تحریری طور پر کہا تھا کہ ایم کیو ایم کو آئندہ کسی بھی حکومت میں شامل نہ کیا جائے لیکن اب میاں نواز شریف سب کچھ بھول گئے ہیں اور ان کے درمیان بھائی چارہ ہوگیا ہے۔
Load Next Story