ملیر پولیس کی کارروائی سیہون بم دھماکے کا مرکزی ملزم ساتھی سمیت گرفتار

گڈاپ میں پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کی کارروائی،دہشتگرد فرقان نے سیہون کے علاوہ بلوچستان میں بھی متعدد کارروائیاں کیں


Staff Reporter February 21, 2019
دہشت گرد فرقان کا کالعدم لشکر جھنگوی کے عسکری ونگ کا کمانڈر تھا،ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی۔ فوٹو: فائل

ضلع ملیر پولیس کی کارروائی، سہیون بم دھماکے کے مرکزی دہشت گرد سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ اور دستی بم برآمد کرلیا۔

ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس میں میڈیا کو بتایا کہ ضلع ملیر پولیس اور وفاقی انٹیلی جنس اداروں نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے گڈاپ کے علاقے میں چھاپہ مارکر دونوں دہشت گردوں فرقان عرف عبداللہ اور علی اکبر عرف حاجی کو گرفتار کرکے 2 نائن ایم ایم پسٹل ، 2 ہینڈ گرینیڈ اور گولیاں برآمد کرلیں۔ دہشت گرد فرقان کا کالعدم لشکر جھنگوی کے عسکری ونگ کا کمانڈر تھااور دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں پولیس کو ملوث ہے۔

ڈی آئی جی ایسٹ نے مزید بتایا کہ ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ 16 فروری 2017 کو اس نے سیہون شریف میں درگاہ لال شہباز قلندر ؒ کے مزار پر خودکش حملہ کرایا تھا جس میں 82 زائرین جاں بحق اور 383 زخمی ہوئے تھے۔

ملزم نے بتایا کہ مزار پر حملے کیلیے مفتی ہدایت اللہ ، ڈاکٹر مصطفیٰ ، نعمان اور مقبول نے حملے کے منصوبہ بندی کی تھی۔ میں نے مزار کی ریکی کرنے کے بعد محمد عثمان نامی نوجوان کو خودکش دھماکے کے لیے تیار کیا اور اسے مزار کے قریب لے جاکر چھوڑا ۔

دہشت گرد فرقان نے دوران تفتیش مزید بتایا کوئٹہ میں 25 جولائی 2018 کو پولنگ اسٹیشن کے نزدیک پولیس وین پر خودکش حملہ کرایا تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 32 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ مذکورہ حملہ قلات میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مفتی ہدایت کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے کیا۔

اس کے علاوہ دہشت گرد فرقان نے 4 جون 2018 کو پسنی روڈ کوئٹہ میں ٹیکسی پر فائرنگ کرکے ہزارہ برادری کے 4 افراد، 11 جون 2017 کو کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر 3پولیس اہلکاروں اور اسی علاقے میں فائرنگ کرکے ٹیلر ماسٹر کو قتل کیا۔ 2 اپریل 2018 کو ملزم نے کوئٹہ ارباب روڈ پر فائرنگ کرکے 3 مسیحیوں کو ہلاک کیا۔ ہزارہ ٹاؤن میں پردوں کی دکان میں فائرنگ کرکے2 افراد ، کوئٹہ میںہی پیش امام ، 27 مئی 2018 کو کوئٹہ سریاب روڈ پر فائرنگ کرکے 2 ٹریفک اہلکاروں محمود اور راشد کو جاں بحق کیا تھا۔

ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی نے مزید بتایا کہ ملزم اکبرعلی کا تعلق بھی کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی سے ہے ۔ ملزم کے2 داماد سلمان اور سعید تقوی سیکیورٹی فورس کے ہاتھوں مارے گئے، دونوں دہشت گرد متعدد وارداتوں میں پولیس کو ملوث تھے۔

ملزم اکبر علی نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے ٹیپو سلطان کے علاقے سے ایک تاجر عابد سہیل کو اغوا کرکے 35 کروڑ روپے تاوان مانگا تھا اور تاوان نہ ملنے پر سہیل کو اغوا کرکے منگھوپیر کے علاقے میں قتل کرکے لاش ایک مکان کے تہہ خانے میں دفن کردی تھی۔ بعد میں پولیس نے مقتول کی لاش برآمد کرکے ورثا کے حوالے کی تھی۔

ملزم اکبر علی نے گلستان جوہر سے تاجر راحیل کو اغوا کرکے ایک کروڑ روپے تاوان وصول کرنے کے بعد اسے رہا کردیا تھا ، ملزم اکبر علی کے خلاف بلوچستان میں بھی متعدد مقدمات درج ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں