پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ترکی کا مضبوط شراکت دار ہے ترک پارلیمنٹ

پاکستان اور ترکی تمام مشکلات میں ایک ساتھ کھڑے ہیں، اعلامیہ

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بھروسے کی بنیاد پر قائم ہیں ، ترک حکام فوٹوفائل

ترک ارکان پارلیمنٹ نے پاک ترک تعلقات پر پاکستانی وزیر اعظم کے نام اعلامیہ جاری کیاہے جس میں پاک ترک اسکولوں پر پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

جولائی 2016 میں دہشتگرد تنظیم فیٹو کی جانب سے ترک حکومت کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد ترک حکومت نے پاکستان میں چلنے والے پاک ترک اسکولوں کا انتظام ترکی کی معارف فاؤنڈیشن کو دے دیا تھا۔


2016 میں بھی ترک صدر نے فیٹو کو دہشتگرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اسے پاکستان کی سلامتی اور امن عامہ کےلیے خطرہ قرار دیا تھا اور اب جاری کیے جانے والے اعلامیے میں ترکی نے فتح اللہ گولن کی تنظیم فیٹو کے زیر انتظام پاک ترک اسکولوں کو معارف فاؤنڈیشن کے حوالے کرنے پر شکریہ اداکیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی خط میں پاکستان اور ترکی کے تعلقات کے حوالے سے کہاگیا ہے ماضی میں بھی ہمارے تعلقات بھائیوں کی طرح تھے اور ہم نے بہت ساری مشکلات کا ایک ساتھ سامنا کیا اور تمام مشکلات میں ایک ساتھ کھڑے رہے۔ پاکستان اورترکی کی قوموں کا دل ایک ساتھ دھڑکتا ہے۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف اٹھایاگیا یہ مضبوط قدم اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بھروسے کی بنیاد پر قائم ہیں اس کے علاوہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ترکی کا مضبوط شراکت دار ہے۔

واضح رہے کہ 2016 کو ترک حکومت کے خلاف ناکام بغاوت کے چند روز بعد ترک حکومت نے فتح اللہ گولن کی تنظیم فیٹو کے تحت چلنے والے تعلمی ادارے ''پاک ترک اسکول'' کو معارف فاؤنڈیشن کے سپرد کردیاتھا۔ پاک ترک اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو ترکی میں ناکام بغاوت اورترک پارلیمنٹ حملوں میں ملوث بتایا گیا تھا۔ ترک حکومت نے ناکام بغاوت کے بعد پاکستانی حکومت سے پاک ترک اسکولوں کا نیٹ ورک بند کرنے کی درخواست کی تھی۔

Load Next Story