پاک فوج کی اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت

سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا نام ای سی ایل سے نکلوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ


ویب ڈیسک February 21, 2019
سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا نام ای سی ایل سے نکلوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ فوٹو:فائل

KARACHI: پاک فوج نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ پاک فوج نے جنرل اسد درانی کے خلاف بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے سربراہ کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے پر انکوائری کی۔

یہ بھی پڑھیں: اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر جی ایچ کیو رپورٹ طلب

وزارت دفاع کے نمائندے بریگیڈیئر فلک ناز نے انکوائری کی سربمہر رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے رپورٹ پڑھ کر وزارت دفاع کے نمائندے کو واپس کردی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا انکوائری مکمل ہوگئی ہے؟۔ بریگیڈیئر فلک ناز نے جواب دیا کہ جی انکوائری مکمل ہوگئی ہے اور رپورٹ میں تجاویز درج ہیں۔ رپورٹ کی روشنی میں جنرل اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نہ نکالا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کا نام ای سی ایل میں شامل

اسد درانی کے وکیل عمر فرخ آدم نے کہا کہ کیا اب کتاب لکھنے پر کورٹ مارشل کریں گے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایسی تو کوئی بات رپورٹ میں نہیں لکھی گئی۔

اسد درانی نے کہا کہ کیا میری کتاب قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، اس طرح تو پھر سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے بھی کتاب لکھی ہے، 1993 میں ریٹائر ہوا اب 2018 میں تجزیے کی بنیاد پر کتاب لکھنے میں کیا غلط ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کا سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کیخلاف تحقیقات کا حکم

اسد درانی کے وکیل نے دلائل دیے کہ جنرل مشرف پر غداری کا مقدمہ ہونے کے باوجود سندھ ہائی کورٹ نے ان کا نام ای سی ایل سے نام نکالا، اس کے بعد سپریم کورٹ نے بھی سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا، اصغر خان کیس میں 153 سیاست دانوِں، سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ کے نام بھی شامل ہیں، لیکن ان میں سے کسی کا بھی نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکلوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں